خواہش ہے کہ آئی ڈی پیز جلد گھروں
کو واپس جائیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''خواہش ہے کہ آئی ڈی پیز جلد گھروں کو واپس جائیں‘‘ کیونکہ ان کی جو مدارات یہاں پر ہو رہی ہے‘ غیرت و حمیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ جس حالت میں بھی ہیں‘ کان لپیٹ کر واپس سدھار جائیں اور اپنے گرے ہوئے گھروں کی تعمیر شروع کریں کیونکہ ان کی اینٹیں بھی موجود ہوں گی اور بارش کے پانی کی وجہ سے گارا بھی دستیاب ہوگا جبکہ جن آئی ڈی پیز کو کوئی معاوضہ نہیں مل سکا، انہیں لائن میں کھڑا رہنا چاہیے کیونکہ دو تین دن تو آدمی ویسے بھی کھڑا رہ سکتا ہے جبکہ آئی ڈی پیز تو یوں بھی سخت کوش اور بلند حوصلہ واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئی ڈی پیز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے‘‘ اور یہ ترجیح بھی ہماری ان سینکڑوں ترجیحات میں شامل ہے‘ آئے دن جن کا اعلان کیا جاتا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''اس ضمن میں ہر قسم کی معاونت کو یقینی بنایا جائے گا‘‘ کیونکہ ملک کے دیگر سب کے سب معاملات بھی ماشاء اللہ معاونت کی بنیاد پر ہی چل رہے ہیں۔ آپ اگلے روز مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر رہے تھے۔
تھر میں شرح پیدائش زیادہ ہے‘
ہلاکتیں نئی بات نہیں... قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ''تھر میں شرح پیدائش زیادہ ہے‘ ہلاکتیں نئی بات نہیں‘‘ جبکہ جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں‘ لوگ بھوک سے نہیں بلکہ غربت سے مرے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہم غریبوں کو امیر نہیں بنا سکتے کیونکہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے اور وہی شرح پیدائش کو بھی کنٹرول کر سکتا ہے‘ اگرچہ ہمارا عقیدہ ہے کہ جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ اپنا رزق ساتھ لے کر آتا ہے اور اگر وہ رزق ہی کم ساتھ لاتا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے ورنہ ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہے کیونکہ سارے بڑے افسر ماشاء اللہ وزرائے کرام کے بیٹے اور بھتیجے بھانجے ہیں اور وہ اسی یکسوئی سے کام بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بچے پہلے بھی فوت ہوتے رہتے ہیں مگر کسی نے نوٹس ہی نہیں لیا‘‘ اگرچہ مسلسل ہماری ہی حکومت بھی رہی ہے لیکن نوٹس لینے کا بھی موت کی طرح ایک مقررہ وقت ہوتا ہے جو آگے پیچھے ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''نقل مکانی بھی ہوتی رہتی ہے‘‘ اور اس طرح آب و ہوا کی تبدیلی سے ان لوگوں کی صحت بھی قابلِ رشک رہتی ہے۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاست تحمل اور شائستگی کا تقاضا
کرتی ہے... یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''سیاست تحمل اور شائستگی کا تقاضا کرتی ہے‘‘ جیسا کہ خاکسار نے اپنے دور میں مکمل شائستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے بھرپور خدمات سرانجام دیں اور لین دین کے دوران کسی سے کبھی جھگڑا نہیں کیا اور مختلف قسم کے لقب ملنے پر تحمل سے کام لیا اور اسے بھی ایک اعزاز سمجھا ۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کو ہر جگہ عوامی مقامات پر ہر کسی کو بیجا تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے‘‘ اور شکر ہے کہ ان کی نظر مجھ پر نہیں پڑی ورنہ وہ مجھے بھی بیجا تنقید کا نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتے جیسا کہ میں نے اپنے کام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پارٹی اجلاس میں شریک تھے۔ اور‘ اب خانہ پُری کے لیے یہ تازہ غزل:
جو خود اپنی بھی سمجھ میں نہیں آئی ہوئی ہے
ہم نے دنیا کو وہی بات بتائی ہوئی ہے
ایک ہی بات ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں
یہ رسائی ہوئی ہے یا کہ جدائی ہوئی ہے
ہم گداگر نہیں، بس یوں ہی تمہارے آگے
ہاتھ پھیلایا ہوا، آنکھ جھکائی ہوئی ہے
پھر بھی اک ربط سا رہتا ہے کوئی، جس دن سے
درمیاں میں کوئی دیوار اٹھائی ہوئی ہے
نظر آنے لگی ہے رنگ برنگی دنیا
سامنے سے کوئی تصویر ہٹائی ہوئی ہے
دشتِ دل دیکھ کے اکثر یہ خیال آتا ہے
کوئی دن ہم نے بھی یہ خاک اڑائی ہوئی ہے
یار لوگ اس سے گزرتے ہیں تو خوش ہوتا ہوں
یہ جو اک راہگزر میری بنائی ہوئی ہے
ہم تو شاعر ہیں سو یہ شور ہے اپنا، لیکن
آپ نے اور ہی اک دھوم مچائی ہوئی ہے
گرچہ بیسود ہے، مصروف تو رکھتی ہے، ظفرؔ
یہ محبت جو ابھی اس سے چھپائی ہوئی ہے
آج کا مقطع
کبھی کبھی تو مرا گمشدہ وجود، ظفرؔ
مرے بندھے ہوئے اسباب سے نکلتا ہے