پاکستان معدنی خزانے سے مالا مال ہے لیکن ہم کشکول اٹھائے پھر رہے ہیں... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان معدنی خزانے سے مالا مال ہے لیکن ہم کشکول اٹھائے پھر رہے ہیں‘‘ کیونکہ عادت پڑی ہوئی ہے جبکہ شروع شروع میں ہم بریف کیس اٹھائے پھرتے تھے اور اس کے بعد کشکول اٹھا کر پھرنا شروع کردیا؛ البتہ بریف کیس اب افسروں نے پکڑ لیا ہے جنہیں اچھی جگہوں پر پوسٹنگ درکار ہوتی ہے اور اس طرح کشکول بھی چل رہا ہے اور بریف کیس بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''چینی کمپنی نے چنیوٹ کے معدنی ذخائر میں پیش قدمی کی خوشخبری دی ہے‘‘ اور یہ خوشخبری اس لیے بھی ہے کہ چینی کمپنیوں کے ساتھ معاملات طے کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے جبکہ توانائی پراجیکٹس کے معاہدوں سے اس کا نہایت خوشگوار تجربہ بھی حاصل ہوا ہے جس پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل والے خواہ مخواہ پیٹ پکڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز کابینہ کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران عیب نکالتے ہیں‘ چیف الیکشن کمشنر
کا نام راز رہے گا... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران عیب نکالتے ہیں‘‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات ستار العیوب ہے اور انسان کو چونکہ اس نے اپنا نائب بنا کر دنیا میں بھیجا ہوا ہے‘ اس لیے اسے بھی عیب پوشی سے کام لینا چاہیے؛ تاہم ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم بندے بشر ہیں اور ہمارا کوئی بھی عیب پوشیدہ نہیں ہے اور ہر طرح کے عیوب کو اب روٹین کا نام دے دیا گیا ہے کہ یہ آزادی کے بعد روزِ اول سے ہی چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''چیف الیکشن کمشنر کا نام راز رہے گا‘‘ کیونکہ اسی راز داری کی بدولت پچھلے الیکشن میں بھی ماشاء اللہ سارے معاملات سیدھے ہو گئے تھے چنانچہ اب بھی کوشش یہی ہو رہی ہے کہ قومی مفاد کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے جبکہ نوازلیگ اور پیپلز پارٹی مل کر پوری قوم ہی بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر عدلیہ کی مقرر کردہ مدت میں نام فائنل نہ کر سکے تو مزید وقت کے لیے درخواست دیں گے‘‘ کیونکہ ہمارے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپوزیشن لیڈر ملک سے باہر ہیں‘ ان کے آنے کا انتظار کیا جا رہا ہے‘‘ کیونکہ ٹیلیفون پر ایسے معاملات طے نہیں کیے جا سکتے کہ ٹیلیفون کا بھی کوئی اعتبار نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کو فیصلوں کا اختیار
نہیں دیا گیا... مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کشمیر کمیٹی کو فیصلوں کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے‘‘ اور اس عاجز کو خواہ مخواہ ایک گناہِ بے لذت میں پھنسا دیا گیا ہے‘ حتیٰ کہ بیرون ملکی دوروں کا دیرینہ رواج بھی ختم کردیا گیا ہے حالانکہ بے نظیر بھٹو کے وقت میں خاکسار زیادہ تر ملک سے باہر ہی رہا ہے اور جس سے صحت بھی اچھی ہوئی تھی کیونکہ اس میں دیگر کئی لذائذ بھی شامل ہوا کرتے تھے‘ یعنی ع
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیم
انہوں نے کہا کہ ''اعلیٰ سطح کے فیصلوں میں کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا‘‘ حتیٰ کہ ادنیٰ سطح کے فیصلوں میں بھی کمیٹی کو کوئی گھاس نہیں ڈالی جاتی حالانکہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے گھاس کی پیداوار زوروں پر ہے اور ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہے جس سے صرف آنکھیں ہی روشن کی جا سکتی ہیں جبکہ انسان کے ساتھ پیٹ بھی لگا ہوتا ہے اور حکومت خواہ مخواہ پیٹ کی بددعائیں بھی لے رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کشمیر گول میز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف عمران خان کے حواس
پر سوار ہو چکے ہیں... رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نوازشریف عمران خان کے حواس پر سوار ہو چکے ہیں‘‘ جس سے حکومت کے کفایت شعاری کے ایجنڈے کا ثبوت مہیا ہوتا ہے کیونکہ اب نوازشریف کو اندرون ملک چھوڑ‘ بیرون ملک جانے کے لیے بھی سواری کا تردد نہیں کرنا پڑے گا‘ البتہ ایک دقت پیدا ہو سکتی ہے اور وہ یہ کہ چونکہ میاں شہبازشریف بھی ہر دورے میں میاں صاحب کے ساتھ ہوتے ہیں‘ اس لیے اوورلوڈنگ کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے بلکہ راستے میں اس وجہ سے چالان کا خطرہ بھی موجود رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''دوسروں پر تنقید عمران خان کا وتیرہ ہے‘‘ حالانکہ تنقید صرف اپنے آپ پر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''97 روز الزامات کی تکرار کر کے عمران خان نے قوم کی کون سی خدمت کی‘‘ جبکہ انہیں ہم سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ ہم قوم کی نہ سہی‘ کم از کم اپنی خدمت تو کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نوازشریف کے ترقیاتی ایجنڈے سے خائف ہیں‘‘ جبکہ اس سے تو پوری قوم ہی خائف ہے لیکن وہ صبر سے کام لے رہی ہے جبکہ اتنی زیادہ صابر و شاکر قوم دنیا کے تختے پر ہی کہیں موجود نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کچھ عناصر سستی شہرت کے لیے تعلق نواز لیگ سے جوڑ رہے ہیں... پرویز ملک
ن لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''کچھ عناصر سستی شہرت کے لیے تعلق نوازلیگ سے جوڑ رہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں معلوم نہیں کہ اس سے انہیں بدنامی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا کیونکہ نواز لیگی تو خود اسی خوف سے جماعت کو خیرباد کہہ رہے ہیں جن میں تین وفاقی وزراء کے استعفے بطور خاص قابلِ ذکر ہیں‘ نیز ایم پی ایز کا ایک پورا جتھہ اس مقصد کے لیے کسی مناسب موقعہ اور وقت کا انتظار کر رہا ہے جبکہ نواز لیگ کے سینئر اور بزرگ لیڈر سردار ذوالفقار علی خاں کھوسہ کی پارٹی لیڈر شپ کے حوالے سے ٹیلیویژن پر گفتگو سے کون واقف نہیں ہے‘ نیز ملتان میں نواز لیگ کی بھرپور امداد کے باوجود جاوید ہاشمی صاحب کا ضمنی انتخاب میں جو حشر ہوا ہے اسے ساری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس لیے ایسے عناصر کو چاہیے کہ کسی غلط فہمی میں مبتلا ہو کر یہ حماقت نہ کریں اور جہاں ہیں‘ وہیں ٹکے رہیں ورنہ اگلے حالوں بھی جائیں گے ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز لاہور میں سیکرٹری اطلاعات عمران علی گورایہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
سفر باقی ہے کتنا اور دھارا کس طرف ہے
سفینہ کون سی جانب، ستارہ کس طرف ہے