ملک ترقی کی جانب تیزی سے
گامزن ہے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ملک ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہے‘‘ چنانچہ اس ترقی کی تیز رفتاری کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو جائے کیونکہ اب کچھ دنوں سے حادثات بھی بہت ہونے لگے ہیں اور اکثر گاڑیاں نالوں اور نہروں ہی میں گرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ترقی کی راہ میں روڑے نہیں اٹکانے دیں گے‘‘ چنانچہ سارے کے سارے روڑوں کو قبضے میں لے لیا گیا ہے تاکہ شرپسند عناصر روڑے ڈھونڈتے ہی رہ جائیں‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عوام احتجاجیوں کو مسترد کر چکے ہیں‘‘ اور وہاں سے فارغ ہو کر اب ہماری طرف لپکنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ خدا خیر ہی کرے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوامی خدمت نوازلیگ کا
نصب العین ہے... گورچانی
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ ''عوامی خدمت نوازلیگ کا نصب العین ہے‘‘ اور سب سے بڑے عوام چونکہ ہمارے قائدین کرام خود ہیں‘ اس لیے اول خویش بعد درویش‘ کے مطابق فی الحال صرف اپنی خدمت کی جا رہی ہے اور جونہی جماعت اس سے فارغ ہوتی ہے‘ دو نمبر عوام کی خدمت کا سلسلہ بھی شروع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''احتجاج اور انتشار کی سیاست کرنے والوں کو نوشتۂ دیوار پڑھ لینا چاہیے‘‘ جو جلی حروف میں لکھوا دیا گیا ہے اور شرپسندوں کی طرف سے جسے بار بار مٹا بھی دیا جاتا ہے؛ چنانچہ ان دیواروں کی اب کڑی نگرانی کی جائے گی تاکہ یہ لوگ اپنی اوچھی حرکتوں سے باز آ جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں راجن پور سے آئے ہوئے مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
کالاباغ ڈیم کسی کا باپ
بھی نہیں بنا سکتا... اسفند یار ولی
اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ ''کالاباغ ڈیم کسی کا باپ بھی نہیں بنا سکتا‘‘ بلکہ کسی کا دادا بھی نہیں بنا سکتا کیونکہ ہمارے باپ دادا اسے بنانے سے منع کر گئے تھے چنانچہ بزرگوں کی ہدایات سے منحرف نہیں ہوا جا سکتا‘ نہ ہی ڈیم بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کپتان کا بیٹ دریائے سندھ میں پھینک کر اسے میانوالی پہنچا دیں گے‘‘ اور اگر وہ چاہیں تو زمینی راستے سے بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کپتان نے ڈیڑھ سال میں خیبرپختونخوا کا حلیہ بگاڑ دیا ہے‘‘ حالانکہ یہ کام ہم بھی بڑی سہولت سے سرانجام دے سکتے تھے لیکن ہمیں ان ظالموں نے موقع ہی نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف نے نہیں‘ بلکہ کپتان نے اے این پی کا مینڈیٹ چوری کیا ہے‘‘ کیونکہ نوازشریف تو خود کپتان کے مینڈیٹ کے ساتھ یہی سلوک کر رہے تھے اور ہماری طرف توجہ دینے کا انہیں موقع ہی نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ''کپتان کو سیاسی شہید بننے دیں گے نہ بھاگنے دیں گے‘‘ کیونکہ خود ہمیں آج تک بھاگنے کا موقع نہیں ملا اور یہ حسرت ہی دل میں لیے پھرتے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
رفعت ناہید
ملتان سے رفعت ناہید نے‘ جن کا تعارف پہلے کئی بار کرا چکا ہوں‘ اپنا کچھ تازہ کلام بھجوایا ہے‘ ملاحظہ کیجیے:
گو کہ ہر بات داستان میں ہوں
پھر بھی ناقابلِ بیان میں ہوں
پوری پڑھ لو تو مجھ کو بتلانا
میں کسی اور بھی زبان میں ہوں
تم کسی اور سائے جا بیٹھو
میں کسی اور سائبان میں ہوں
گائوں میں اک مکان ہے ایسا
کھڑکیاں کم ہیں‘ در زیادہ ہیں
حال تو خیر جانتے ہیں مرا
ہاں‘ مگر بے خبر زیادہ ہیں
کوئی جنتر ہی بتاتا ہے نہ منتر مجھ کو
مُڑ کے دیکھوں تو بنا دیتا ہے پتھر مجھ کو
روز اک چھائوں سی آ رُکتی ہے دروازے پر
کون ہے کب سے بلاتا ہے جو باہر مجھ کو
مہرباں ہے‘ مجھے کشتی بھی بنا کر دے گا
اور ساحل بھی بنا دے گا سمندر مجھ کو
ایک دیوار اٹھاتا ہے مقابل میں مرے
ایک دیوار مرے بعد بنا دیتا ہے
کس قدر سادگی میں رہتے تھے
ہم کبھی جب سبھی میں رہتے تھے
یاد تو ہو گا تم کو گھر میرا
ہم بھی تو اُس گلی میں رہتے تھے
اور اب اس کی ایک نظم کا آخری بند:
عصر کی دھوپ غائب ہوئی جا رہی ہے
اماں اشارے سے مجھ کو بلاتی ہے اور پوچھتی ہے
''اذاں ہو رہی ہے؟‘‘
تو میں پوچھتی ہوں
''آپ کو ماں سنائی بھی کم دے رہا ہے؟‘‘
وہ بتاتی ہے
''مجھ کو دکھائی بھی کم دے رہا ہے‘‘
آج کا مطلع
بے گھر ہے، جگہ کوئی ٹھکانے کے لیے دو
بھوکی ہے یہ مخلوق، اسے کھانے کے لیے دو