تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     02-01-2015

سرخیاں‘ متن‘ ٹوٹا اور اشتہار

فوجی عدالتوں میں صرف دہشت گردوں 
کے کیس جائیں گے... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''فوجی عدالتوں میں صرف دہشت گردوں کے کیس جائیں گے‘‘ بشرطیکہ ان کے بارے میں اتفاق رائے پیدا ہو گیا جو کہ روز بروز مزید کھٹائی میں پڑتا جا رہا ہے‘ اس لیے اب یہی سوچا ہے کہ فوری طورپر ایک اجلاس منعقد کیا جائے جس میں آرمی چیف کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے تاکہ جملہ خواتین و حضرات معقولیت اختیار کریں‘ بلکہ آئندہ کے لیے بھی اسے ایک مستقل شکل دے دی جائے۔ اگر حکومت اپنے آپ چل رہی ہے تو اس بارے بھی ضرورت سے زیادہ پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے جو کہ سب سے زیادہ نقصان رساں میرے لیے ہے کیونکہ پریشانی میں مجھے بھوک زیادہ لگنے لگتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''قومی ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کرایا جائے گا‘‘ اورپوری قوم ہماری سپیڈ سے اچھی طرح سے واقف ہے کیونکہ ہر کام مثالی تیز رفتاری سے کیا جاتا ہے جبکہ غوروخوض اور سوچ بچار کی رفتار ماشاء اللہ اس سے بھی زیادہ تیز واقع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں باکسر عامر خان سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
شہید بچوں کی قربانیوں کے طفیل آج قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے... شہبازشریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''شہید بچوں کی قربانیوں کے طفیل آج قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے‘‘ لیکن اب جو فوجی عدالتوںکے موضوع پر قوم دو حصوں میں بٹتی دکھائی دے رہی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ ابھی اسے مزید قربانیاں بھی دینی پڑیں گی لیکن فکر کی کوئی بات نہیں کیونکہ قوم میں قربانی کا بے پناہ جذبہ ابھی تک موجود ہے جس کا ثبوت حالیہ انتخابات کے دوران بھی مل چکا ہے‘ اگرچہ اس کے لیے کافی مقدار میں سلوشن وغیرہ خرچ کرنا پڑا‘ لیکن کوئی بھی چیز قربانی دیئے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔آپ اگلے روز آرمی پبلک سکول کے طلبہ کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
افغانستان کے خلاف پاک سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے... سرتاج عزیز 
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''افغانستان کے خلاف پاک سرزمین استعمال نہیں ہونے دی جائے گی‘‘ اگرچہ پاک سرزمین پر حکومتی کنٹرول بس برائے نام ہی رہ گیا ہے اور جابجا دہشت گرد حضرات کارروائیاں کرتے اور دندناتے پھرتے ہیں؛ تاہم ان سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ اپنی سرگرمیوں کو براہِ کرم ملکِ عزیز تک ہی محدود رکھیں اور اسی پر گزارہ کرنے کی کوشش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دینے کا عزم کر رکھا ہے‘‘ جبکہ سب کو معلوم ہے کہ لوڈشیڈنگ سمیت ہماری حکومت نے جو جو مسائل حل کرنے کا عزم کر رکھا ہے اس پر مضبوطی سے قائم ہے جس کے نتائج نکلیں نہ نکلیں‘ ہمارے عزم میں انشاء اللہ کوئی کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان پُرامن‘ مستحکم اور متحد افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے‘‘ اور‘ اب اسے ماشاء اللہ دو سو پچھترویں ترجیح کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے جس پر اُسے پوری طرح سے مطمئن ہونا چاہیے کیونکہ ہم اپنی ترجیحات کے تعین میں بہت سنجیدہ ہیں اور یہ کام ایک پورے محکمے کے سپرد کر رکھا ہے جو ان ترجیحات کا باقاعدہ حساب رکھتا ہے تاکہ ہر ترجیح اپنی جگہ پر موجود رہے۔ آپ اگلے روز افغانستان کے پارلیمنٹیرینز کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
متبادل 
پارلیمنٹ میں تو یار لوگ سب کے سب فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئے تھے‘ شاید اس لیے کہ سامنے جنرل راحیل بیٹھے تھے‘ مگر اب بھانت بھانت کی بولیاں بولنے لگ گئے ہیں جبکہ آئینی ماہرین کی طرف سے اسے خلافِ آئین قرار دیا جا رہا ہے، حتیٰ کہ کہا جارہا ہے کہ ایسی کوئی آئینی ترمیم بھی خلافِ آئین ہوگی کیونکہ اس سے آئین کے بنیادی ڈھانچے پر زد پڑے گی‘ حالانکہ ادارے اگر حکومت سمیت عزم اور نیک نیتی سے کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں تو فوجی عدالتوں کی کچھ ایسی ضرورت بھی نہیں ہے‘ اور ضابطۂ کار وغیرہ میں جو نقائص ہیں‘ وہ نکال لیے جائیں تو موجودہ عدالتوں کو ہی نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے‘ مثلاً ایسا راستہ اختیار کر لیا جائے کہ پراسیکیوشن بروقت چالان اور گواہوں کو پیش کرنے کو یقینی بنائے‘ معلومات کی سماعت جیلوں میں ہو‘ جج اور گواہان نقاب اوڑھ کر اپنے فرائض ادا کریں تاکہ وہ آئندہ دہشت گردوں کا نشانہ بننے سے بچ سکیں‘ سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو اور کم سے کم مدت میں سماعت مکمل کر لی جائے جس میں ملزم کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مکمل موقع دیا جائے۔ یعنی اگر نیت صاف ہو اور اہلیت کی بھی کمی نہ ہو تو حکومت اس مرحلے سے بھی آسانی سے گزر سکتی ہے اور اس مسئلے پر مزید وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
دعوتِ عام 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ مختلف مسائل پر قائم کی جانے والی کمیٹیوں میں شامل ہونے کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کریں کیونکہ حکومت ہر مسئلے پر کمیٹی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ حکومتی کارگزاری میں عوام کو بھی پوری طرح سے شریک کیا جائے جس سے بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کی تلافی ہو جائے گی اور حکومت بھی پوری فراغت اور یکسوئی کے ساتھ دیگر میگا پروجیکٹس پر اپنی بھرپور توجہ دے سکے گی اور عوام کو بھی اپنے مسائل خود حل کرنے کی عادت پڑے گی جبکہ یہ بھی جمہوریت کا حسن ہے کہ عوام کو حکومتی معاملات میں شرکت کا بھرپور احساس بھی ہو سکے جبکہ وزرائے کرام اور معزز ارکان اسمبلی کو اپنے دیگر مفید کاموں کو سرانجام دینے کا بھی موقع ملے۔ واضح رہے کہ ہر کمیٹی کے اوپر نگرانی کے لیے بھی کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ اس کی کارکردگی کا جائزہ لیتی رہے‘ اور اگر ضرورت پڑی تو اس کمیٹی کے اوپر بھی ایک کمیٹی قائم کردی جائے گی اور اسی طرح یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا اور اس طرح زیادہ سے زیادہ عوام کو بھی اکاموڈیٹ کیا جا سکے گا‘ اور اگر عوام کی تعداد کم پڑ گئی تو دوست ملکوں سے عوام کو درآمد کرنے کے لیے بھی بچے کھچے عوام کی ایک کمیٹی بنا دی جائے گی کیونکہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ملک عزیز کو اب اسی طرح چلایا جا سکتا ہے۔ 
المشتہر: وزارت کمیٹی ساز
آج کا مقطع 
صاحبِ سازِ سخن میں ہی نہیں تنہا، ظفرؔ 
کافی اوروں کا بھی حصہ میری یکتائی میں ہے 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved