صوبائی حکومتیں انسداد دہشت گردی پلان
پر عملدرآمد یقینی بنائیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''صوبائی حکومتیں انسداد دہشت گردی پلان پر عملدرآمد یقینی بنائیں‘‘ جس طرح ہم نے اپنی جملہ ترجیحات پر عملدرآمد کو یقینی بنا رکھا ہے اور ان کا دامن مضبوطی سے تھام رکھا ہے کہ کوئی ترجیح اِدھر اُدھر نہ ہو جائے؛ چنانچہ نئے موٹرویز اور میٹرو بس کے منصوبوں پر عملدرآمد ہونے کے بعد کچھ منصوبے عوام کے لیے بھی بنائے جائیں گے اگرچہ وہ گناہِ بے لذت والی بات ہی ہے یعنی کھایا نہ پیا‘ گلاس توڑا بارہ آنے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کی جڑ کو ختم کیا جائے گا‘‘ اور اسی لیے ہم نے فوجی عدالتوں کو مقدمات بھیجنے کا اختیار اپنے پاس رکھ لیا ہے تاکہ آٹے کے ساتھ گُھن بھی نہ پس جائے اور وہ لوگ بھی نہ مارے جائیں جو ہم سے پرانے تعلقات کی بنا پر ہاتھ ہولا رکھنے کی امید رکھتے ہیں‘ اس لیے انہیں پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں‘ البتہ وہ ہم پر بھی اپنا ہاتھ ہولا رکھیں‘ اس لیے دہشت گردی کی جڑ وہی شمار ہوگی جسے ہم جڑ قرار دیں گے‘ اور اپنے معاونت کاروں کا پورا پورا خیال رکھیں گے کیونکہ ہم وضعدار آدمی ہیں اور پرانے تعلقات کا خیال رکھنے والے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
دہشت گردی اور توانائی بحران نے ملک
کی جڑیں کھوکھلی کردیں... زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی اور توانائی بحران نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں‘‘ اور ہم نے اپنے دورِ اقتدار میں یہ جڑیں جتنی مضبوط کی تھیں اُن پر پانی ہی پھر گیا ہے جبکہ دونوں سابقہ وزرائے اعظم سمیت جملہ معززین نے یہ جڑیں مضبوط کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا؛ چنانچہ مخدوم امین فہیم صاحب کو بھی کچھ پرانے کارنامے یاد دلا کر ان کا غصہ ٹھنڈا کیا گیا ہے جو اپنے تحفظات کا پلندہ ہی اٹھا کر لے آئے تھے بلکہ اب کہہ رہے تھے کہ میں تو یونہی مذاق کر رہا تھا کیونکہ بصورت دیگر تو کوئی میرے اکائونٹ میں غائبانہ طور پر ایک پیسہ بھی جمع کرانے کے لیے تیار نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم آج جنرل ضیاء الحق کی ڈکٹیٹرشپ کے مضمرات بھگت رہی ہے‘‘ جبکہ قوم ہمارے کارہائے نمایاں و خفیہ کے مضمرات رہتی دنیا تک بھگتتی رہے گی کیونکہ قوم کو ایسے بھگتان کرنے کی ویسے بھی عادت پڑی ہوئی ہے جبکہ خاکسار کے اعمالِ صالح بھی اسے اچھی طرح سے یاد ہیں جو کس بہادری سے سرانجام دیئے گئے تھے اور مردِ حُر کا خطاب حاصل کیا تھا۔ آپ اگلے روز ذوالفقار علی بھٹو کے یوم پیدائش کے موقعہ پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
تحفظات دور نہ ہوئے تو فوجی عدالتوں کے
بل کی حمایت نہیں کروں گا... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تحفظات دور ہونے تک فوجی عدالتوں کے بل کی حمایت نہیں کروں گا‘‘ حالانکہ وزیراعظم صاحب کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ میرے تحفظات کبھی بھی ایسے نہیں ہوتے کہ انہیں آسانی سے دور نہ کیا جا سکے اور حکومت خواہ مخواہ تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہی ہے اور نہایت معصومانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے جیسے اُسے اس کا ادراک ہی نہ ہو‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ خاکسار کا تعاون حاصل کرنے کے لیے صحیح طریقۂ کار استعمال کرے جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کرتی رہی ہے کیونکہ اگر ارادہ پختہ ہو تو کوئی کام بھی ناممکن یا مشکل نہیں ہوتا؛ چنانچہ اللہ کا نام لے کر صحیح طریقے کا آغاز کردینا چاہیے اور خاکسار کو خواہ مخواہ امتحان میں ڈالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنا کام خراب کرنے سے گریز کرنا چاہیے جبکہ یہ سارا مسئلہ میری اور وزیراعظم صاحب کی دُوبدو ملاقات ہی سے حل ہو سکتا ہے اور بہترین قومی مفاد میں بھی یہی ہے کہ خاکسار کا تعاون حاصل کرنے کے لیے حسبِ سابق بہتر اور مجرب طریقِ کار اختیار کیا جائے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
تعلیمی اداروں کے لیے سکیورٹی انتظامات
جلد مکمل کیے جائیں... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''تعلیمی اداروں کے لیے سکیورٹی انتظامات جلد مکمل کیے جائیں‘‘ اگرچہ یہ
ہدایت پہلے بھی کئی بار جاری کی جا چکی ہے لیکن غالباً اس پر عملدرآمد اس لیے نہیں ہو سکا کہ پولیس فورس کا زیادہ تر حصہ حکومتی زعماء اور ان کے رشتے داروں کی سکیورٹی پر لگا ہوتا ہے جبکہ یہ بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اگر ہم نہ رہے تو اس بدنصیب ملک پر حکومت کون کرے گا جو اپنے عزیز و اقارب کے ذریعے پہلے ہی نہایت مشکل سے سرانجام دی جا رہی ہے اور یہ ہمارا ہی کام ہے کہ کانٹوں کا یہ تاج اپنے سر پر سجا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''قومی قیادت کا متفقہ نیشنل ایکشن پلان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کُن حیثیت رکھتا ہے‘‘ جبکہ اس کی اہمیت میٹرو بس سے کسی طور بھی کم نہیں ہے کیونکہ اگر یہ قوم دہشت گردی سے بچ بھی رہی تو وہ سفر کس طرح کرے گی؛ چنانچہ مثلاً ملتان میں جہاں میٹرو بس شروع کرنے کی بجائے اور بہت سے فوری اور ضروری منصوبے ہماری راہ دیکھ رہے ہیں‘ وہاں میٹرو بس کا اجرا بھی اسی جذبے سے کیا جا رہا ہے جس میں عوام کے ساتھ ساتھ ہمارا بھی بھلا ہو جائے گا‘ اگرچہ یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ ہی ثابت ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف اجلاسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
سانولے بھانولے مُکھ سے شرموں کے گھونگھٹ اٹھاتے نہیں
دور ہی دور سے جی جلاتے ہیں اور پاس آتے نہیں