’’امن مشق2021ء‘‘ پاک بحریہ پر دنیاکے اعتماد کا اظہار
شرکاءکمانڈر آصف افتخار،ڈاکٹر زبیراحمد شیخ،صدر محمد علی جناح یونیورسٹی،لیفٹیننٹ کمانڈر رضوان الرحمن،لیفٹیننٹ کمانڈر ملک مامون،لیفٹیننٹ راشد محمود، لیفٹیننٹ لیاقت علی ،نغمانہ ظفر سینئر لیکچرار بحریہ یونیورسٹی اورمحقق برائے بحری امور۔ سب لیفٹیننٹ شیران اعجاز۔
امن مشقوں میں مختلف بلاکس کو یکجاکرنا بڑی کا میابی ہے،پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر ہوگا: کمانڈر آصف افتخار
دنیا کی 90فیصد بحری افواج کی میزبانی کرنے پر قوم کو پاکستان نیوی پر فخر ہے: ڈاکٹر زبیر شیخ
تاریخی ریکارڈ ہے کہ پاکستان نیوی نے نیول ڈپلومیسی کا سب سے بڑا آغاز کیا: نغمانہ ظفر
موضوع:’’اقوام عالم کا پاکستان اور پاک بحریہ پر اعتماد‘‘
’’امن کیلئے متحد‘‘ ،کے سلوگن کے ساتھ پاکستان بحریہ کی امن مشق2021ء آج کی دنیا کی سب سے بڑی خبر بننے جارہی ہیں کیونکہ پاک بحریہ نے کامیاب نیول ڈپلومیسی سے دنیا کے روایتی حریفوںکو یکجا کردیا ہے،روس نیٹو ممالک کے ساتھ امن مشقوں میں شریک ہورہا ہے ،امن کا پیغام لیے بحریہ کی ساتویں مشقیں دنیا کو امن کا درس دے رہی ہیں اور اعلان کررہی ہیں کہ امن کے دشمنوںکو تنہاکردیاجائے گا۔دنیا فورم نے پاک بحریہ کے افسران کیساتھ ان مشقوں کے حوالے سے نہایت اہم فورم کا انعقاد کیا۔محمد علی جناح یونیورسٹی کے تعاون سے ہونے والے دنیا فورم میں بحریہ کے افسران نے مشقوں کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک بحریہ ہر محاذ پر ملک وقوم کے تحفظ کیلئے تیار ہے۔7ویں امن مشقوں میں امر یکا،جاپان ، روس سمیت دنیا کے 40سے زائد ممالک کی بحری افواج اپنے اثاثوں کے ساتھ شریک ہورہی ہیں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان جس خطے میں قائم ہے وہاں دنیا کے کئی ممالک کے مفادات یکجا ہوجاتے ہیں جس کا فائدہ یقینا پاکستان کو ہوتا ہے،سی پیک کے ذریعے چین کو سیدھا راستہ ملتا ہے جس سے اس کا تجارتی حجم بڑھے گا۔بحرہند کے 90فیصد سامان کی ترسیل کیلئے جو راستہ اختیار کیاجاتا ہے وہ پاکستان سے ہوکر جاتا ہے جبکہ دنیا کا40فیصد کارگو جس میں ادویات ،خوراک اور دیگر سامان شامل ہے اس کیلئے بھی یہی راستہ اختیار کیاجاتا ہے،دنیا کا70فیصد تیل اسی راستے سے گزرتا ہے جبکہ ایران اور قطرسے دنیاکے کئی ممالک کو گیس بھی اسی راستے سے فراہم کی جاتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ راستہ کس قدر اہمیت کا حامل ہے اور بحری قزاق یا دہشتگرداگر ان راستوں کو بلاک کردیں تودنیا کو کس قدر نقصان ہوسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاک بحریہ ہر وقت چوکنا رہتی ہے جبکہ قزاقوں اور دہشت گردوںسمیت اسمگلرز کے خلاف پاک بحریہ کی کامیاب کارروائیوں نے بھی دنیا کی نظروں میں اسے منفرد بنادیا ہے۔ان حوالوں سے دیکھاجائے تو موجود ہ مشقیں نہایت اہمیت ختیار کرجاتی ہیں۔ہم نے دنیا فورم میں ان ہی معاملات اور ان کی اہمیت پربات کی یقینا یہ دنیا فورم افواج پاکستان کی شمولیت کی وجہ سے مزید اہمیت کا باعث ہوچکاہے جبکہ ہمیشہ کی طرح قارئین کو بہترین معلومات بھی فراہم کریگا۔ آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔ویڈیو رپورٹ کیلئے وزٹ کریں ۔
www.dunya.comاور کمنٹس کریں mustafa.habib@dunya.com.pkیا واٹس ایپ کریں0092-3444473215شکریہ۔
(مصطفیٰ حبیب صدیقی،ایڈیٹر فورم ،دنیا اخبار کراچی)
دنیا: امن مشقیں کیا ہیں اور پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہونگے ؟
کمانڈر آصف افتخار :پاکستان بحریہ نے2007ء میں امن مشقوں کا آغاز کیا تو 28ممالک شریک ہوئے تھے، مشقوں میں امریکا ،جاپان ، روس سمیت دنیا کے تقریبا 45 ممالک کی بحری افواج اثاثوں کے ساتھ شریک ہورہی ہیں جو یقیناً پاکستان پر دنیا کے اعتماد کا مظہر ہے۔مشقوں سے جہا ں دنیا پر پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر ہوتا ہے وہیں پاکستان کی معاشی سرگرمیوں میں بھی بہتری آتی ہے۔ گزشتہ 10،15سالوںمیں پاکستان کے دشمنوں کی پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنے کی کاوشیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔امن مشقوں کا مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی، امن اورباہمی تعلقات کو برقرار رکھنا ہے۔جس طرح پاک فوج اقوام متحدہ کے فارن مشن کا حصہ ہے ،اسی طرح پاکستان نیوی 2004 ء سے کمبائنڈ ٹاسک فورس(CTF) میں حصہ لے رہی ہے۔ میری ٹائم ایشوز ، دہشتگردی ، بحری قذاقی،انسانی اسمگلنگ، سمندری آلودگی وغیرہ جیسے عوامل جو خطے کو غیر مستحکم کرتے ہیں ان کی روک تھام کیلئے سی ٹی ایف کام کرتی ہے۔ یعنی نیوی خارجہ پالیسی اور میری ٹائم سکیورٹی کیلئے کام کرتی ہے۔ پاکستان سمندر کے خطے کااہم شراکت دار ہے ،ایساممکن نہیں کہ یہاں پاک بحریہ کو پیچھے دھکیل دیا جائے۔
ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہیں کہ دنیا کو باور کراسکیں کہ ہم یہاں موجود ہیں ۔خطے کی اہم بات ہے کہ اس کو آئل فلواور سی این جی فلو کا سپر ہائی وے کہا جاتاہے، بحرہند سے یومیہ21بلین بیرل تیل کی تجارت ہوتی ہے ،1.2بلین ڈالرز کی تیل کی صورت اور دیگر سامان کی نقل وحمل کیلئے بھی بحر ہند استعمال ہوتا ہے اور اس کی حفاظت کے لحاظ سے بحری افواج کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔کو ئی بھی ملک ا س خطے میں یا پوری دنیا میں دہشت گردی ، قذاقی یا اسمگلنگ سے تنہا نہیں نمٹ سکتا اسی لیے مختلف ممالک کو اتحاد بنانا پڑتاہے۔ امن مشق2007میں شروع ہوئی جس میں28ممالک نے حصہ لیا جس میں28ممالک کے مبصرین بھی تھے،پچھلی امن مشق میں 46ممالک نے حصہ لیا اور 114 مبصرین شریک تھے ۔دنیا کے 195 ممالک میں سے تقریباً 50ممالک ایسے ہیں جن کی بحری فوج ہے ہی نہیں کیونکہ وہاںسمندر نہیں جبکہ باقی 150ممالک میں سے بہت سے ایسے ملک ہیں جن کی بحری افوج کا وجود نہیں۔ لہٰذا، دنیا میں تقریباً 50،60ممالک کی بحری افواج ہیں۔
ان میں سے اگر 45ممالک امن مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں تو یہ بات پاکستان کیلئے بہت اہم ہے ا س کا مطلب ہے کہ آپ پوری دنیا کی بحری افواج کو شامل کررہے ہیں۔ پاکستان کو9ویں مرتبہ سی ٹی ایف کی قیادت ملی ہے جوایک اعزاز ہے۔ امن مشقوں کیلئے دنیا کو ایک جگہ جمع کر نا پاکستان کے لیے قابل فخر ہے ۔امن مشقیں ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے دنیا بھر میں پاکستان کا بہتر تاثرسامنے آتا ہے، پاک بحریہ سمیت فضائیہ اور بری افواج سمندر، زمین اور فضا ء پر ملک وقوم کی حفاظت کیلئے ہر لمحہ چوکنا ہیں۔ امن مشقوں کا سلوگن’’امن کیلئے متحد‘‘ ہے جو پاکستان کی جانب سے دنیا بھر کیلئے امن کا پیغام اور پاکستان کی حقیقی پہچان ہے۔
ڈاکٹر زبیر احمد شیخ : دنیافورم کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے اہم پروگرام کیا۔پاکستان نیوی کا بھی شکر گزار ہوں جو محمد علی جناح یونیورسٹی میں تشریف لائے۔ دنیامیں امن کیلئے اس طرح کی مشقیں ضروری ہیں۔دنیا کے کئی ممالک کا پاکستان آنا اس بات کی گواہی ہے کہ پاکستان کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ یہ کام انجام دے سکے۔ سمندر کی حفاظت اور اس کے خزانے کوتلاش کرنے میں پاکستان نیوی اہم کردار ادا کررہی ہے۔پاکستان اور پاکستان نیوی کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ پوری دنیا کی 90فیصد نیوی کو بلا کر اس کی میزبانی کر سکیں،پاکستانی قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔میڈیا آگہی کیلئے اہم کردار اد ا کرسکتاہے،اللہ کا فضل ہے سمندر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان نیوی پوری طرح تیار ہے،گزشتہ سال کو دیکھتے ہوے رواں سال ہمیں اور بھی بہت کچھ سیکھنا ہے ۔ میں سائنسدان ہوں اور ریسرچ بھی کرتاہوں دنیا میں عجیب قسم کی اسمگلنگ ہورہی ہے آپ کو یہ بات سن کر حیرت ہوگی کہ سمندر میں کچھ خاص قسم کی مچھلیاں ہوتی ہیں جن کے پیٹ میںغذا کے ذریعے خاص قسم کا کیمیکل داخل کیا جاتاہے جس سے مچھلیوں کا ریلاایک خاص مقام یاملک کی طرف جاتاہے، جہاں جا کر ان کو سکون ملتا ہے او ر اس جگہ یا ملک میں ان مچھلیوں کا ریلا جمع ہوتا ہے یعنی جانوروں اور پرندوں کے ذریعے بھی اسمگلنگ ہوتی ہے یہ سائنسی اسمگلنگ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جدید دور میں سمندر کے اندر بھی زراعت ہو رہی ہے،ہمیں اس جانب بھی توجہ دینی ہوگی۔
دنیا: ایسے وقت میں جب پاکستان دہشت گردی سے نبرد آزما تھا،پاک بحریہ نے امن کے نام سے دنیا کو جمع کرلیا، کیا یہ مشکل فیصلہ نہیں تھا؟
لیفٹیننٹ راشد محمود : ازل سے سمند ر بنی نوع انسان کا مشترکہ خواب رہا ۔ اگر ایک لفظ میں اظہار کرنا چاہیں تو وہ ’’امن ‘‘ہی ہو گا۔ سمندر انسان کا مشترکہ اثاثہ ہے، سمندری خطرات کاکوئی بھی ملک تنہامقابلہ نہیں کرسکتا، خطرات سے بچانے اور تجارتی راستوں کی حفاظت کیلئے پاکستان نیوی نے 2007ء سے امن مشق کا آغاز کیا۔ہر 2 سال کے بعد مشق ہوتی ہے،اس مرتبہ 7ویں امن مشق ہورہی ہے۔
نغمانہ ظفر : ـ سمندر کی اہمیت کو سمجھنا قوموں کی ترقی میں اہم کردار ہوتاہے۔ دنیا کی 90فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ پاکستان کی 96فیصد تجارت کا دارومدار سمندر پر ہے۔2001ء میں امریکا کی طرف سے دنیا میں امن کیلئے ہتھیار اٹھانے کی بات ہورہی تھی اس وقت پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیتے ہوئے تمام ممالک کو یکجاکرنے کیلئے ایک طریقہ سوچا کہ امن مشقوں کے ذریعے ان ممالک کو متحد کیا جائے،زمین پر سرحدیں بنا کران کو تقسیم کرلیا جاتا ہے لیکن سمندر وہ واحد جگہ ہے جہاں تجارت کے تناظر میں دیکھا جائے تو تمام ممالک کے قومی تحفظ یا قومی مفادات یکجا ہو جاتے ہیں ۔ اس خطے میں دنیا کے 56فیصد تیل کے ذخائر ہیں ۔ 2001ء کے بعد پوری دنیا میں دہشت گردی ،
بحری قذاقی اور اسمگلنگ بڑھتی نظر آرہی تھی اس ہی تناظر میں ضروری تھا کہ خطے میں ایک ایسے فورم کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں تمام ممالک متحدہوکر ان مسائل کامقابلہ کرسکیں،پاکستان نیوی سمندری دہشت گردی کے علاوہ بحری قذاقی اور اسمگلنگ کو بھی کنٹرول کررہی ہے۔دنیا فورم کے توسط سے میڈیا پر اس بات کی آگہی ہونی چاہیے کہ امن مشقیں قومی سطح پردفاعی سفارتکاری کا سب سے بڑا ایونٹ ہے ۔ تاریخی ریکارڈ ہے کہ پاکستان نیوی نے نیول ڈپلومیسی کا سب سے بڑا آغاز کیا۔
دنیا: مشقوں سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا ،مخالف ممالک کوایک جگہ جمع کرنا مشکل نہیں؟
کمانڈر آصف افتخار: جس طرح پاکستان امن مشقیں منعقدکراتا ہے ۔اسی طر ح امریکا ’’رم پیک‘‘ (RIMPAC) ،انگلینڈ Joint Warriorجوائنٹ واریئر ، بھارت مالا بار اورترکی ماوی بلینا کے نام سے مشقیں کرا تے ہیں ۔ لیکن ہماری امن مشقوں کی جو خاص بات ہے وہ دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہماری مشقوں میں مختلف بلاکس کو ایک جگہ جمع کرنابڑا کام ہے۔ 2017کی مشقوں میں روسی ،چینی اور امریکی بھی تھے،یہ امن مشقوں کو وہ انفرادیت ہے جو آج تک صرف پاکستان کا اعزاز ہے ،مخالف پولز کا ایک جگہ جمع ہونا اہم بات ہے جس کا سہرا امن مشقوں کی شکل میں پاکستان کو جاتاہے۔
لیفٹیننٹ لیاقت علی : رواں ماہ امن مشقوں میں تقریبا 45 ممالک شریک ہورہے ہیں جبکہ درجنوں ممالک کے مبصرین بھی شریک ہوں گے۔پاکستان کو گلوبل امن کا سفیرکہا جائے تو بہتر ہوگا۔
لیفٹیننٹ راشد محمود:پاکستان نیوی بندوقوں والی کشتیوں پر یقین نہیں رکھتی ، امن پر یقین رکھتی ہے، پاکستان امن کاخواہاں ہے اور دنیا کے وہ تمام ممالک جوامن کے خواہاں ہیں وہ امن مشقوں میں شرکت کرتے ہیں۔ مستحکم اور مضبوط پاکستان دنیا کی ضرورت ہے تب ہی دنیا کو تجارت میں استحکام ملے گا۔دنیا بھرکے ممالک کے نمائندوں کا پاکستان میںجمع ہونے سے اس کے محل و قوع کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے ،دنیا کو پاکستان کی ضرورت ہے ، پاکستان کے بغیر دنیا کا گزارہ مشکل ہے،خطے میں پاکستان نیوی مضبوط ہو گی تو دنیا کی تجارت کو استحکام ملے گا۔
لیفٹیننٹ کمانڈر رضوان الرحمان: امن مشقوں میں مختلف ممالک کو جمع کرنے سے بین الاقومی سطح پر ریسرچ کے مواقع بھی ملتے ہیں۔ مشقوں میں نیشنل سینٹر فار میری ٹائم پالیسی ریسرچ کے ساتھ مل کر 3 دن تک انٹرنیشنل میر ی ٹائم کانفرنس میں تجربات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔امن مشقوں کے دوران مختلف قسم کے ایونٹس ہوتے ہیں تاکہ دیگر ممالک کی بحری افوج کے لوگ آپس میں ثقافت ، معلومات اور تجربات کا تبادلہ کرسکیں۔
دنیا: مشقوں میں بحریہ کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں؟
کمانڈر آصف افتخار :کمبائنڈ ٹاسک فورس (CTF)34 ممالک کا اتحاد ہوتا ہے،اس میں صرف 5ممالک کو مشقوں کی قیادت ملتی ہے۔ان ممالک میں امریکا ، آسٹریلیا، برطانیہ ،فرانس اور پاکستان شامل ہیں۔ 34ممالک کی مشترکہ فورس میںقیادت ملنے کامطلب ہے ہم میں صلاحیت ہے اسی لیے اہم ذمہ داری مل رہی ہے،امن مشقوں میں جب دیگر ممالک کے مبصر مختلف ایونٹس میں شرکت کر کے جاتے ہیں تو پاکستان کا ایک اچھا چہر ہ دنیا میں پیش کرتے ہیں جس سے دنیا بھرمیں پاکستان کے متعلق اچھی رائے قائم کی جاتی ہے،امن مشق ایساپلیٹ فارم ہے جو لوگوں کو پاکستان کا مثبت چہرہ دکھاتا ہے۔
نغمانہ ظفر: امن مشقیں صرف ملٹری ،کلچرل یا سوشل اشترا ک کا نام نہیں، 3 روزہ میری ٹائم کانفرنس میں پوری دنیا سے میری ٹائم ایکسپرٹ آتے ہیں،کانفرنس میں نئے آئیڈیاز پیش کیے جاتے ہیں کہ مستقبل میں چیلنجز سے کس طرح نمٹنا ہے۔ امن مشقوں میں شرکت کے بعد پاکستان کے بارے میں ہم نے لوگوں کی رائے بدلتے دیکھا اور سنا ہے کہ پاکستان بہت اچھا ملک ہے یہاں کے لو گ روشن خیال اور خطے کے بارے میں کتنے سنجیدہ ہیں،اس بار انٹرنیشنل کانفرنس میں 27مبصرین ریسرچ پیپرپیش کریں گے، یہ 10سال میں سب سے بڑی تعداد ہے ۔
دنیا : امن مشقوں کاسی پیک کی کامیابی کے لیے کتنا عمل دخل ہے؟
لیفٹیننٹ کمانڈر ملک مامون : پاک بحریہ خطے کی اہم دفاعی قوت ہے جو امن و استحکا م کیلئے ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔پاکستان نیوی نے امن مشقوں کے ذریعے دنیاکو امن کا پیغام دیا جس کو پوری دنیامیں سراہا گیا۔آج جب دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے۔سرحد یں بند ہیں ایسی صورت حال میں بھی45 ممالک کا امن مشقوں میں شرکت کرنا پاکستان کی سفارتی اور خارجہ پالیسی کی بہت بڑی جیت ہے،امن مشقیں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی فورسز کو تمام سہولتیں فراہم کرتی ہیں،2007 سے اب تک امن مشقوں میں پاکستان نے امن کا پیغام دیا ۔ پاکستان نیوی سمندر کی حفاظت کے ساتھ خطے میں امن کیلئے بھی کام کررہی ہے،پاکستان کے پاس ایک ہزارسے زائد طویل کوسٹل لائن بھی ہے جو سرکریک سے گوادر تک موجود ہے۔ایسے مواقع سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو بھی دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع ملتاہے۔ ہم دنیا کو امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں لیکن دنیا سمجھ لے کہ ہماری امن پالیسی کسی طور پر بھی ہماری کمزوری نہیں۔پاکستان کا سی پیک کا پروجیکٹ خطے کیلئے مستقبل میں بہت سود مند ثابت ہوگا۔
نغمانہ ظفر:3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں کئی ایشوز پر بات کی جائے گی جس میں پاکستان میں بلیو اکانومی پر بھی بات کی جائے گی اور یہ بھی دیکھا جائے کہ کوسٹل بیلٹ کو ترقی دینے کے لیے کیا حکمت عملی ہونی چاہیے۔ موجودہ حکومت بلیو اکانومی پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔اسی تناظر میں بات کی جائے گی،اس کی جو بھی سفارشات آئیں گی وہ بہت اہم ہوںگی جو وفاق ، سندھ اور بلوچستان حکومت سے شیئر کی جائیں گی،کانفرنس میں وفاقی اور سندھ کے وزراء کے علاوہ مختلف اداروں کے نمائندگان بھی موجود ہوں گے جو تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہوں گے۔امید ہے اس کا قومی سطح پر فائد ہوگا۔
دنیا: مشقو ں میں میڈیا خاص طور پر بین الاقوامی میڈیا کیا کردار ادا کررہا ہے؟
سب لیفٹیننٹ شیران اعجاز : امن مشق میں کئی ممالک سے بین الاقوامی میڈیا کے نمائندگان پاکستان آرہے ہیں ،انٹرنیشنل نیوز ایجنسیاں بھی کام کررہی ہیں،جس سے پوری دنیا میں پاکستان کا اچھا تاثر جائے گا جبکہ مقامی میڈیا بھی بھرپور کوریج کرے گا۔