بیرون ملک بھی فلاح وخدمت کا سفر جاری،پاکستانی شہری ہر جگہ آگے آگے

دنیا فورم

تحریر : میزبان: مصطفیٰ حبیب صدیقی ایڈیٹرفورم رو زنامہ دنیا کراچی رپورٹ:اعجازالحسن عکاسی : سید ماجد حسین لے آئوٹ : توقیر عباس


شرکاءڈاکٹر محسن انصاری صدر اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا( امریکا سے مختصر دورے پر آمد) محمد کاشف غیاثصدر ہوسٹن کراچی سسٹر سٹی ایسوسی ایشن یونس سوہان خان ،اقلیتی رہنما جماعت اسلامی اور سابق سٹی کونسلر ملک احمد جلال بانی اور سی ای اوکورڈوبا کیئر انسٹیٹیوٹ

اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ فلاحی کیساتھ غیرمسلموں میں دعوت کا کام بھی کرتی ہے:   ڈاکٹر محسن انصاری

ہوسٹن کراچی سسٹر سٹی ایسوسی ایشن شہر میں کوئی اسپتال گود لے کر مفت طبی سہولت فراہم کریگی:   محمد کاشف

 کورڈوبا ایک شہر تھا جہاں دنیا بھر کے ماہرین آتے تھے ،خواہش ہے کراچی بھی ایسا شہر بنے:   احمد جلال

اگر پاکستان سے پوپ بن جاتا ہے تو جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر پرجدوجہد کرینگے:   یونس سوہان خان

 

موضوع:’’ بیرون ملک فلاحی تنظیمیں ہمارا فخر ؟‘‘

 

پاکستانیوں نے دنیا بھر میں اپنے وطن کا نام روشن کیا ہے،ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر ،گئے تھے روزگار کیلئے یا علم کی شمع جلانے لیکن خدمت و محبت پھیلانے کا سفر کہیں نہ چھوٹا،نہ صرف بیرون ملک پہلے سے موجود فلاحی اور مقامی سیاسی جماعتوں کی قیادت سنبھالی بلکہ خود بھی نئی تنظیمیں بناکر پاکستان کے شہروں کو ترقی دینے کیلئے کام شروع کردیا۔گزشتہ دنوں امریکہ سے پاکستان کے مختصر دورے پر آئے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے صدر ڈاکٹر محسن انصاری ،ہوسٹن کراچی سسٹر ایسوسی ایشن کے صدر محمد کاشف سمیت سابق اقلیتی سٹی کونسلر یونس سوہان خان اور سی ای او کورڈوکیئربا انسٹیٹیوٹ احمد جلال کے ساتھ دنیا فورم کا اہتمام کیا،منظورکالونی میں کورڈوبا کے دفتر میں ہونے والے دنیا فورم میں شرکاء سے گفتگو کے دوران یہ احساس فخر بڑھتا چلاگیا کہ ہم صرف مدد لینے والی قوم نہیں امریکہ جیسے ملک میں بھی مدد کرنے والی قوم ہیں۔

اکنا مسلمانوں کی وہ واحد تنظیم ہے جسے امریکہ حکومت نے سرکاری سطح پر تسلیم کیا ہے،جو امریکہ میں امداد کیساتھ ترویج اسلام میں بھی مصروف ہے جبکہ دنیا کے52سے زائد ممالک میں ہیلپنگ ہینڈز کے پلیٹ فارم سے خدمت میں مصروف ہے،ہوسٹن کراچی سسٹر ایسوسی ایشن شہر قائد کے شہریوں کو بہترین طبی سہولت اور نوجوانوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے ،یہ دنیا فورم یقینا ہمارے قارئین میں فخر کا احساس پیدا کریگا،اللہ ہماری قوم کو مزید کامیابیاں عطا کرے،آمین،آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔

mustafa.habib@dunya.com.pk

یا ہمیں واٹس ایپ کریں03444473215

شکریہ :مصطفی حبیب صدیقی ،ایڈیٹر فورم 

(روزنامہ دنیا کراچی)

 

دنیا: اکناامریکا اور دیگر ممالک میں کس طرح کام کرتی ہے ؟

ڈاکٹر محسن انصار ی:اکنا (اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ )امریکا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آرگنائزیشن ہے،جس کے کئی شعبہ جات ہیں، 1968ء میں نیویارک میں 10،12نوجوانوں نے اکنا بنائی تھی ۔50سال میں اکنا کے لاکھوں ارکان بن چکے ہیں،امریکا کی حدود میں اکنا ریلیف کے نام سے اور دنیا بھر میں Helping Handکے نا م سے کا م کرتے ہیں ،اکنا کشمیر ،برما ،شام سمیت دنیا کے 52سے زائد ممالک میں کام کرتی ہے ، پوری دنیا میں جتنی بھی رفاعی اور فلاحی تنظیمیں ہیں ،بجٹ کے حساب سے Helping Hand دنیا کی دوسری بڑی چیر یٹی آرگنائزیشن ہے،ICNA Reliefاور Helping Hand کا سالانہ بجٹ 100ملین ڈالر سے زیادہ ہے،اکنا خود کنونشن کراتی ہے جس میں 40 سے 50ہزار افراد شریک ہوتے ہیں ،، گزشتہ سال سے اب تک کورونا میں امریکا کے 350شہروں میں اکنا ریلیف کے تحت بہت کام کیا،

پاکستان سمیت دنیا بھر کے 22ممالک میں Helping Hand نے کام کیا،امریکا میں لاک ڈاؤن بہت شدید تھا شاید پاکستان میں اس کا تصور نہ ہو، لاک ڈاؤن میں دفتر ، بازار ،میڈیکل اسٹور بند تھے ایسی صورت حال میں غریب اور بزرگ لوگ جنہیں امداد اور علاج کی شدید ضرورت ہوتی ہے،امریکا میں ایسے لوگوں کی ایک تعداد ہے، امریکہ میں20لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اکنا ریلیف کے تحت پورے پورے ماہ کا راشن پہنچایا گیا،انٹر نیٹ پراکنا نے ویب سائٹ پر ایک فارم بنایا تھا جس میں غذا،راشن ،ادویات اور بھی کئی چیزوں کے کالم تھے جسے لوگ اپنی ضرورت کے مطابق بھرتے تھے انہیں وہ چیزیں اکنا ریلیف کے رضاکار ایک گھنٹے کے اندر اندر فراہم کرتے تھے۔کراچی کے کئی علاقوںمیں ہیپلنگ ہینڈکے تحت گھر گھر راشن اور امداد فراہم کی گئی،کورونا صورت حال میں توقع سے بڑھ کرکام کیا،

وائس آف امریکہ کے نمائندے نے بتایا کہ واہگہ کے قریب ایک گاؤں ہے جہاں700کرسچن فیملی رہتی ہیں جو زیادہ تر مزدوری کرتے ہیں ،کھانے کو بھی کچھ نہیں ہے ان کی بہت بری حالت ہے،ان کو دو دن میں 350خاندانوں کو پورے ماہ کا راشن فراہم کیا،او ر دوہفتے میں تما م لوگوں کو راشن تقسیم کردیا گیا۔ گاؤں کے پادری اور لوگوں نے  Helping Hand کا بہت شکریہ ادا کیا اور دعائیں دیں۔امریکا میں رہتے ہوئے پاکستانی مسلمانوں نے مذہب اور رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر  پوری کرسچن آبادی کی خدمت کی جس پر مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔امریکا میں 20لاکھ لوگوں کی مدد کی ان میں 80فیصد غیر مسلم ہیں،اکنا کی قیادت پاکستانی شہریوں کے پاس ہے،اسلامی جمعیت طلبہ سے فارغ ہونے والے نوجوان امریکا میں اکنا کی اہم ذمہ داریوں پر فائز ہیں۔

امریکی حکومت بھی مسلمانوں کی واحد فلاحی تنظیم اکنا کو ہی رجسٹر کرتی ہے۔امریکا میں کورونا کے دنوں میں کئی ملین ڈالر کی امداد تقسیم کی ،گھر گھر راشن پہنچایا،پاکستان ،اسلام کی ترویج اور امریکا میں مقیم پاکستانیوںکو اپنی ثقافت وتہذیب سے جوڑے رکھنے کیلئے بھی پروگرامز کرتے ہیں۔

 دنیا: آپ کی تنظیم ہوسٹن اور پاکستان میں کراچی کے علاوہ بھی کام کررہی ہے؟

محمد کاشف غیاث:2009میں جب مصطفیٰ کمال کراچی کے میئر تھے ان کے ساتھ مل کر کراچی میں بہت کام کیا تھا، گزشتہ ایک سال سے  تنظیم زیادہ فعال ہے، بارشوں میں امدادی کام کیے،کورونا کی صورت حال میں کراچی کے کئی علاقوں میں گھروں میں راشن تقیم کیا۔

دنیا: سسٹر سٹی سے کیا مراد ہے ، حکومتی اور عوامی سطح پر کیافائدہ ہوتا ہے؟۔ایجوکیشن  او ر صحت کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی ہے؟

محمد کاشف غیاث: سسٹر سٹی سے دونوں شہروں میں آپس میں تعلقات مضبوط ہوتے ہیں،ایک دوسرے کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملتاہے،عوامی سطح سے مراد طلباء کی تعلیم اوراسکالرشپ ہے، ہوسٹن کراچی سسٹر ایسوسی ایشن شہر قائد کے طلباء کو اسکالر شپ پر تعلیم کیلئے کوشاں ہے،جڑواں شہر کے طالب علم آسانی سے آجاسکتے ہیں،ایک دوسرے کے کلچر کو سمجھ سکتے ہیں ،تجارت میں بزنس کمیونٹی  اہم کردار ادا کرتی ہے، کئی قسم کے معا ہدے بھی ہوسکتے ہیں،ادویات کی کمپنیاں بھی آپس میں کام کرسکتی ہیں،کورونا صورت حال میں وینٹی لیٹر کے بہت مسائل تھے جو اللہ کے فضل سے ہوسٹن نے اس پر بھی کام کیا،کراچی میں صاف پانی کی فراہمی میں کئی مسائل ہیں ، ہوسٹن کراچی فاؤنڈیشن کے توسط سے واٹر فلٹر پلانٹ پر کام کررہے ہیں،

امدادی کاموں سے عوامی سطح پر لوگوں کو فائدہ ہوتاہے۔ مختلف اسپتالوں میں طبی کیمپس لگاتے ہیں،بڑے اسپتالوں میں بھاری مشینر ی کا بھی انتظام کرینگے،ارادہ ہے کہ کوئی اسپتال گود لے کر اس کے انتظامات سنبھال لیں اور مفت طبی سہولت فراہم کریں، کراچی میں بغیر رنگ و نسل کے کام کررہے ہیں ،تعلیم کے حوالے سے ہوسٹن میں بات ہورہی ہے بہت جلد کراچی میں آئی بی اے کے ساتھ مل کر کام کریں گے، کورونا صورت حال میں کراچی کے کئی علاقوں میں میڈ

یل کیمپ لگائے جہاں غریبوں کو مفت میں طبی سہولتیں فراہم کیں۔

احمد جلال : دنیا فورم اہم موضوعات پر فورم کا انعقاد کرکے معاشرے میں اچھا کام کررہاہے، کورڈوبا ایک شہر تھا جہاں دنیا بھر کے ماہر لوگ آکر رہا کرتے تھے خواہش ہے اسی طرح کراچی میں بھی دنیا بھر کے لوگ اپنا کردار ادا کریں  اسی کی نسبت سے کورڈوبا کے نام پر ادارہ کھولا ، عام طور پر لوگ ڈاکٹر ، انجینئر اور اسپتالوں کے بار ے میں سوچتے ہیں ،ملک میں ڈاکٹروں اور انجینئرز کی کمی نہیں لیکن نرسز اور معیاری نرسنگ کی طرف زیادہ رجحان نہیں ہے، کورڈوبا کیئر انسٹی ٹیوٹ غریب علاقوں میں معیاری نرسنگ کے فروغ کیلئے کام کرر ہاہے ،لوگوں کا تعاون رہا تو بہت کام کریں گے۔دنیا بھر میں نرسنگ کے شعبے  میں 80فیصدخواتین ہوتی ہیں ،  منظور کالونی میں نرسنگ انسٹیٹیوٹ کھولنے کی بنیادی وجہ یہاں عیسائی کمیونٹی کی اکثریت کا ہونا ہے جو ا س شعبے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے ،فلاحی ادارے بلا رنگ و نسل عوام کی خدمت کرتے ہیں ،

ہمارا ادارہ بھی اسی نظر یئے کی بنیاد پر کام کررہاہے۔ ملک کے معروف فلاحی ادارے کے بانی مرحوم عبدالستار ایدھی صاحب کہتے تھے میری ایمبولینس کبھی تفریق نہیں کرتی بلکہ تم سے زیادہ مسلمان ہے۔ ہر فردکی فیملی میں ایک یا دوافراد باہر رہتے ہیں اگر ان کیساتھ مذہب کی تفریق کی جائے تو باہر کیسے رہیں گے،گزشتہ تین سال کے دوران پوری دنیا میں پاکستان سے 8لاکھ لوگوں نے ہجرت کی ہے جس میں زیادہ تر پڑے لکھے لوگ ہیں، یہ افراد زیادہ ایسے ممالک میں گئے جہاں مسلمانوں کی اکثریت نہیں ہے۔اسی طرح ہمیں پاکستان میں بھی دیگر کمیونٹی کی مددکرنی چاہیے۔

دنیا:آ پ کی کمیونٹی طب میں بہت کام کررہی ہے ،کیا پاکستان سے باہر بھی کام کررہے ہیں ؟

یونس سوہان خان : دنیا فورم کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے ہماری کمیونٹی کو شرکت کاموقع دیا، میں26سا ل سے جماعت اسلامی کے ساتھ کام کررہاہوں، ہم الخدمت کے پلیٹ فارم سے پورے پاکستان میں  بلا رنگ ونسل کام کررہے ہیں،ہماری کمیونٹی نے کورونا صورت حال میں گرجا گھروں ، مساجد اور مندروں میں اسپر ے سمیت کئی فلاحی کام کیئے اور بلا رنگ ونسل لوگوں کو راشن بھی تقسیم کیے،عیسائی کمیونٹی ،جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر فلاحی کاموں کو انجام دے رہی ہے، ایک سینئر وکیل بھی ہوں ،جماعت اسلامی کیساتھ ملنے کا مقصد ہے ملک میں مذاہب کو قریب لاناہے ۔کچھ عناصر جو مذہب کے نام پر لوگوں میں نفرت پھیلارہے ہیں ان کو روکنے اور محبت پھیلانے کی ضرورت ہے،26 سال پہلے جو لوگ جماعت اسلامی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اب وہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،ہمارا الحاق کیتھولک اور دیگر گرجا گھروں کے ساتھ بھی ہے۔کارڈینل جوزف کے ساتھ بھی جماعت اسلامی کام کرتی رہی ہے،اس وقت کارڈینل جوزف نے ریٹائرمنٹ کا بھی اعلان کیا ہے ،

پوری دنیا سے اگلے پوپ کیلئے جن 6 لوگوں کے نام نام دیئے گئے ہیں ان میں پاکستان سے بھی کارڈینل جوزف کوٹس کا نام دیا گیا ہے جو اعزاز ہے۔ اگر پاکستان سے پوپ بن جاتا ہے تو ہماری کمیونٹی  جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کشمیر کے مسئلے پر  پوپ سے بات کریگی اگر پوپ اس پر بات کریں گے تودنیا بھر میں اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔جس وقت برما میں بہت ظلم اور قتل و غارت ہورہاتھا ہم نے کارڈینل سے درخواست کی تھی کہ ہمارا پیغام ان تک پہنچایا جائے ،جس پر انہوں نے نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ حکومتی نمائندوں کو بھی بھجوایا جنہوں نے برما جاکر پیغام پہنچایا۔ کوشش ہے  جماعت اسلامی کی قیادت میں وفد بنا یا جائے جو کارڈینل صاحب سے  ملاقات کرکے کشمیر کے ایشو پر پر بات کرے ،کارڈینل صاحب کی آواز اٹھانے سے بھارت پر دباؤ بڑھے گا اور دنیا بھر کے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ پوپ کی آواز  پر ساتھ دیں گے۔

دنیا فورم کے توسط سے کہنا چاہوں گا کہ  ہماری کمیونٹی جس طرح الخدمت کے ساتھ کام کررہی ہے ،Helping Hand کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہے۔ کراچی کی آبادیوں اور بستیوں میں گئے ہیں جہاں بہت کام کی ضرورت ہے،دنیافورم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں اس موضو ع پر فورم کرکے غریبوں کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے،امید ہے اس سے غریبوں کے مسا ئل حل ہوں گے۔

دنیا :کشمیر ،برما ،شام ،عراق جہاں پر ظلم ہورہاہے، آپ کی تنظیم وہاں بھی کام کررہی ہے؟فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے؟

ڈاکٹر محسن انصاری :دنیا بھرمیں ہماری تنظیم 65ملین ڈالر کا بجٹ سالانہ استعمال کرتی ہے ،پاکستان میں13سے 14ملین ڈالر استعمال ہوتے ہیں،گزشتہ سال صر ف برما میں5ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے،سالانہ 10ملین ڈالر  کا بجٹ پناہ گزین شہریوں پر لگتاہے جو لبنان کی سرحد اور اردن کے کیمپوں میں موجود ہیں،وہاںخود گیا تھا،اس بجٹ سے بے شمار پروجیکٹس پر کام کرتے ہیں ان میں اسکول،کپڑے ،ادویات ،تعلیم اور بھی کئی ضروریات شامل ہیں اس کے علاوہ 4سے 5ہزار  پناہ گزین جن میں یتیم بچے شامل ہیں جو جنگ میں یتیم ہوئے ہیں ان کی بھی نگہداشت کرتے ہیں،جب مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو پوری دنیا سے کاٹ کر بند کردیا تھا، اس وقت امریکا کی نسبت پاکستان سے امداد جانا اتنا آسان نہ تھا،لیکن امریکا سے امداد پہنچانا ممکن تھا،اکنا نے کچھ ایسی این جی اوز جو بنیادی طور پر مذہبی نہیں سیکولر تھیں لیکن و ہ سری نگر میں کام کررہی تھیں ان سے رابطہ کیا اور ان کے ذریعے کشمیر میں امداد پہنچائی ،سب سے پہلے دنیا سے اگر کشمیر کو امداد پہنچی تو Helping Hand کی طرف سے فراہم کی گئی ہے جو آج تک جاری ہے۔

ہماری تنظیم کا اصول ہے ،امریکا کے باہر سے ایک پیسہ نہیں لینا،سارا پیسہ امریکا سے ہی حاصل ہوتاہے،امریکا میں مسلمان کمیونٹی کا بھر پور اعتماد حاصل ہے،اکنامیں 90فیصد مسلمان اور 10فیصد غیر مسلم ہیں جو  ہماراکام دیکھ کر ہمیں عطیہ کرتے ہیں،اکنا ریلیف جو امریکا کی مقامی آرگنائزیشن ہے وہ صرف امریکا میں کام کرتی ہے اس کو بھی ساری فنڈنگ مسلمانوں کی طرف سے ہوتی ہے اس کو امریکی حکومت بھی امداد دیتی ہے،اکنا نے امریکا میں اتنے غیر معمولی کام کیئے ہیں جس کے باعث امریکا میں فیڈرل ایمرجنسی کا ادارہ  جس کا مسلمان پارٹنر اگر کوئی ہے تو اکنا ریلیف ہے،دو سال پہلے ہوسٹن میں طوفان آیا تھا اس پر امریکی حکومت نے اکنا ریلیف کو 11 ملین ڈالر کی گرانٹ دی تھی۔

دنیا : کیا اکنا امریکا میں دعوت کا بھی کام کرتی ہے؟

ڈاکٹر محسن انصاری : غیر مسلموں کو دعوت کے حوالے سے اکنا نے ایک شعبہ مسلم فیملی سروس(ایم ایف ایس) بنایاہے، جو اللہ کے فضل سے پورے امریکا میں کام کررہاہے ،اس شعبے میں مذہبی اسکالرز ہوتے ہیں جو مسلمان ممالک کے مسائل ،خاندانی مسائل ،طلاق ،رشتے داروں سے تعلقات کے مسائل،جو بھی امریکی معاشرے کے مسائل ہیں جن کا شکار مسلمان  ہیں ان کے مسائل حل کرنے کیلئے یہ شعبہ کام کرتاہے۔اکنا نے دعوت کیلئے دو بڑ ے گروپ بنائے ہوئے ہیں ایک why Islam اور دوسرا Jin Peaceکے نا م سے دعوت کا کام کررہا ہے ہیں ،جس میں غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی جاتی ہے،امریکا کی بڑی بڑی شاہراہوں پر اس کے سائن بورڈز نظر آئیں گے۔اس شعبے سے سالانہ 700سے زائد لوگ مسلمان ہوتے ہیں ،

سارا کمپیوٹر ائزڈ سسٹم ہے ، ایک ٹول فری نمبر سے کوئی بھی سوال کرتا ہے اس کو فوری مسلمان اسکالر جواب دیتا ہے،ا س کو اسلام کی دعوت د جاتی ہے ،پھرا س کو تحفے دیئے جاتے ہیں،اسکے بعد اس کو چھوڑا نہیں جاتا بلکہ اس سے مستقل رابطے میں رہا جاتاہے۔

دنیا : بیرون ممالک پاکستانی فلاحی ادارے کیا کام کررہے ہیں؟

ڈاکٹر محسن انصاری: پاکستانی دنیا بھر میں جاکر صرف خدمت کا م ہی انجام نہیں دے رہے ، امریکا، کینیڈا، یو کے، آسٹریلیا، ناروے کہیںبھی چلے جائیں،ان فلاحی اداروں میں پاکستانی صرف کام ہی نہیں بلکہ قیادت کررہے ہیں،بڑے بڑے نظام چلا رہے ہیں،اکنا آ پ کے سامنے ایک مثال ہے، تمام نوجوان جو قیادت کررہے ہیں ان کی تربیت اسلامی جمعیت طلبہ نے  پاکستان میں کی، میں خود پاکستانی ہوں اور مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ہمارا معاملہ یہ ہے کہ کسی نے کیا خوب کہا ہے؎

 خنجر چلے کسی پر تڑپتے ہیں ہم میر

سارے جہاںکا درد ہمارے دل میں ہے

دین اسلام سب کی خدمت کی دعوت دیتاہے،مذہب ہمیں انسانیت کی خدمت کا درس دیتاہے،قرآن پاک میں 

نبی ﷺ کا تعارف رحمت العالمین ہے ،رحمت المسلمین نہیں، جو ہمیں اس بات کی دعوت دیتاہے کہ دنیا بھر کے لوگوں کی بلا رنگ و نسل خدمت کی جائے۔

دنیا: گرجاگھروں میں مسائل ہیں کیا فلاحی تنظیمیں ان کو حل کرسکتی ہیں؟

یونس سوہان خان:ہماری کمیونٹی میں مسائل زیادہ وسائل کم ہیں،غربت نے ہمارے گھروں میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، مہنگائی نے کمر توڑ دی ہے جس کی وجہ سے لوگ گرجا گھروں کے مسائل حل نہیں کرپاتے ،گرجا گھر میں لوگ اپنی مد د آپ کے تحت  چندہ جمع کرکے اخراجات پورے کرتے ہیں اورجو پیسے بچ جاتے ہیں وہ غریبوں کی فلاح بہبو دکیلئے استعمال ہوتے ہیں۔فلاحی ادارے گرجا گھروں کی مدد کریں تو ہماری کمیونٹی دیگر کاموں کوبہتر طریقے سے کرسکتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

توانائی اور معاشی بہتری کیلئے عوام کو بدلنا ہوگا

شرکاء: پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت ،ماہر معاشیات اورڈین کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ آئی او بی ایم کراچی۔انجینئر خالد پرویز،چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجینئرز(آئی ای ای ای پی)۔انجینئر آصف صدیقی،سابق چیئرمین آئی ای ای ای پی ۔پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان، چیئرمین اکناکس اینڈ فنانس این ای ڈی ۔ڈاکٹر حنا فاطمہ ،ڈین بزنس ایڈمنسٹریشن محمد علی جناح یونیورسٹی۔سید محمد فرخ ،معاشی تجزیہ کار پاکستان اکنامک فورم۔ احمد ریحان لطفی ،کنٹری منیجر ویسٹنگ ہائوس۔

گھریلو ملازمین پر تشدد معاشرتی المیہ،تربیت کی اشدضرورت

شرکاء: عمران یوسف، معروف ماہر نفسیات اور بانی ٹرانسفارمیشن انٹرنیشنل سوسائٹی ۔ اشتیاق کولاچی، سربراہ شعبہ سوشل سائنس محمد علی جناح یونیورسٹی ۔عالیہ صارم برنی،وائس چیئرپرسن صارم برنی ٹرسٹ ۔ ایڈووکیٹ طلعت یاسمین ،سابق چیئرپرسن ویمن اسلامک لائرز فورم۔انسپکٹر حناطارق ، انچارج ویمن اینڈ چائلڈ پرو ٹیکشن سیل کراچی۔مولانا محمود شاہ ، نائب صدرجمعیت اتحادعلمائے سندھ ۔فیکلٹی ارکان ماجو اورطلبہ و طالبات

درسگاہوں کا احترام لازم،پراپیگنڈا خطرناک ہوسکتا ہے

شرکاء:پروفیسر ڈاکٹر طلعت وزارت ماہر تعلیم آئی بی اے ۔ مظہر عباس،معروف صحافی اور تجزیہ کار۔ ڈاکٹر صائمہ اختر،سربراہ شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی ۔ ڈاکٹرایس ایم قیصر سجاد،سابق جنرل سیکریٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ۔ پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال شعبہ سائیکالوجی جامعہ کراچی ۔ ڈاکٹر مانا نوارہ مختار ،شعبہ سائیکالوجی جامعہ کراچی ۔ اساتذہ اورطلبہ و طالبات کی کثیر تعداد۔

انتخابی منشور:حقیقت یا سراب۔۔۔۔۔؟

شرکاء: ڈاکٹر اسامہ رضی نائب امیر جماعت اسلامی کراچی محمد ریحان ہاشمی،رکن رابطہ کمیٹی ایم کیوایمسردارعبدالرحیم ، صدرمسلم لیگ فنکشنل سندھ ڈاکٹرحنا خان ،انچارج شعبہ تاریخ جامعہ کراچیڈاکٹر معیز خاناسسٹنٹ پروفیسر شعبہ تاریخ جامعہ کراچیاساتذہ اورطلبہ و طالبات کی کثیر تعداد

بجٹ:انتخابی یا عوامی۔۔حکومت سنجیدگی اختیارکرے

شرکاء: احمد علی صدیقی، ڈائریکٹرسینٹر فار ایکسی لینس اسلامک فنانس آئی بی اے کراچی ۔ڈاکٹر شجاعت مبارک، ڈین کالج آف بزنس مینجمنٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی۔ڈاکٹر حنافاطمہ ، ڈین فیکلٹی آف بزنس ایڈمنسٹریشن محمد علی جناح یونیورسٹی ۔ محمد ادریس ،سابق صدر ایوان صنعت و تجار ت کراچی۔ضیا ء خالد ، سینئرپروگرام منیجر سی ای آئی ایف آئی بی اے کراچی ۔

کراچی مویشی منڈی سے ملکی معیشت کو اچھی امیدیں

شرکاء: یاوررضا چاؤلہ ، ترجمان مویشی منڈی ۔زریں ریاض خواجہ ،رکن کنزیومر پروٹیکشن کونسل سندھ۔کموڈور سید سرفراز علی ،رجسٹرار سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اورطلبہ و طالبات کی کثیر تعداد۔