کورونا سے جنگ،اعلیٰ ترین خدمات پرنرسوں کو بی برائون اور قوم کا سلام
شرکاء: اشفاق احمد میمن ،معاون خصوصی وزیراعلیٰ سندھ۔ڈاکٹر ظفر ہاشمی ،ایم ڈی بی براؤن پاکستان ۔ڈاکٹر عبدالباری ،سی ای او انڈس اسپتال ۔ناصرحیات مگو،صدر ایف پی سی سی آئی ۔حنیف لاکھانی ، نائب صدرایف پی سی سی آئی۔ڈاکٹر سارہ سلمان ، ہیڈ آف آفس ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سندھ۔ڈاکٹر قیصر سجاد،سیکریٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن(پی ایم اے)۔ڈیزی نسیم،ہیڈایمرجنسی نرس یونٹ جناح اسپتال کراچی ۔رتھ جاوید ہیڈ نرس سول اسپتال کراچی۔ ڈاکٹر شہنازقیوم ،ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب(وڈیو پیغام)۔ خیرانساء ،ڈائریکٹوریٹ نرسنگ حکومت سندھ (وڈیو پیغام)۔ دنیا میڈیا گروپ اور ایف پی سی سی آئی کے تعاون سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
نرسوں کے لئے خراج تحسین کا لفظ بہت چھوٹا ہے: معاون خصوصی وزیراعلیٰ سندھ
نرس دوسروں کیلئے زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں جو بہت بڑی قربانی ہے: ایم ڈی بی برائون پاکستان
نرسزریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، خدمات کے اعتراف پربی برائون کا شکریہ : سی ای او انڈس اسپتال
نرسوں کاپیشہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے حکومت خاص توجہ دے رہی ہے: ڈی جی نرسنگ پنجاب
کورونا میں 6ہزار نرسوں کو آئی پی سی اور آئی سی یوز کی ٹریننگ کرائی: ڈائریکٹوریٹ نرسنگ حکومت سندھ
وباء کے دوران نرسز کی وجہ سے ہم گھمبیر صورت حال سے باہر ہیں: صدر ایف پی سی سی آئی
کورونا وباء پر قابوپانے والے7 ممالک میں پاکستان پہلے نمبر پر تھا: نمائندہ ڈبلیو ایچ او
شعبہ صحت کابجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے : سیکرٹری جنرل پی ایم اے
سیمی جمالی کی طرف سے کورونا میں کام کرنے پر تما م نرسز کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں: ڈیزی نسیم،بی برائون اور دنیا میڈیا گروپ کی جانب سے نرسوں کو خراج تحسین
موضوع: ’’نرسنگ کے عالمی دن پر سیمینار‘‘
عالمی یوم نرس کی مناسبت سے بی برائون نے ایف پی سی سی آئی کے تعاون سے سیمینار کا اہتمام کیا۔ہر سال12مئی کو یوم نرس منایاجاتا ہے تاہم کورونا وباء کی وجہ سے بی برائون کے سیمینار میں تاخیر ہوگئی کیونکہ بی برائون اپنے جن محسنوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا تھا وہی تو اس وباء کا مقابلہ کرنے میں مصروف تھیں اور اب بھی ہیں۔گو کہ پاکستان میں صورتحال کافی حد تک قابو میں ہے۔سیمینار میں معزز مہمانوں نے نرسز کی خدمات کا بھرپور اعتراف کرتے ہوئے زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔یقینا یہ نرسیں ہماری محسن ہیں دنیا میڈیا گروپ کو بھی اعزاز حاصل ہے کہ دنیا اخبار میں نرسز کو سلام پیش کرنے کی تصویر سب سے پہلے شائع کی اور اسی جذبے کے تحت سیمینار میں بھی نرسوں کو شرکاء نے کھڑے ہوکر سلام پیش کیا۔ہم معاشرے میں مثبت سرگرمیوں ،اپنی قوم وملک کے ہیروں اور محسنوں کی خدمات کا اعتراف کرنا اپنے فخر سمجھتے ہیں۔(مصطفی حبیب صدیقی،ایڈیٹر فورم روزنامہ دنیا کراچی)
اشفاق احمد میمن ،معاون خصوصی وزیراعلیٰ سندھ:کورونا کے دوران صف اول میں مقابلہ کرنے والوں میں نرسوں کے کردار کا کوئی ثانی نہیں۔نرسز کیلئے خراج تحسین کا لفظ بہت چھو ٹا ہے۔ ان کی خدمات کے عوض اداکیاجانے والا لفظ ڈکشنری میں موجود نہیں۔سندھ حکومت کا کردار دنیا کے سامنے ہے ۔ حکومت نے شروع دن سے جو کام کئے اس کی مثال نہیں ملتی ۔انڈس اسپتال نے حکومت کے ساتھ مل کر بہت کام کیا۔ہیلتھ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے سب اداروں نے حکومت سے بھرپور تعاون کیا۔حکومت نے کورونا کے دوران لوگوں پر بہت سختیاں کیں جس پر ہمیں باتیں بھی سننے کو ملیں لیکن ہمیں عوام کی جانیں عزیز تھیں جس کے باعث سخت فیصلے کرنے پڑے۔میری بیوی اسپتال میں داخل تھی ۔بیٹی ڈاکٹر ہے وہ امی کے ساتھ رہتی تھی لیکن جو خیال نرسیں کرسکتی تھیں وہ بیٹی بھی نہیں کرسکتی ۔Pamper صاف کرنے سے کھانا کھلانے تک سارے کام نرسیں کرتی تھی یہ کام بیٹی بھی نہیں کرسکتی۔
جیسے ماں باپ شفقت اور محبت سے بات کرتے ہیں نرس بھی مریض کوبہت محنت اور محبت سے سمجھاتی ہیں جو صرف ان ہی کا خاصہ ہے۔ان کی خدمت کا کوئی متبادل نہیں۔نرس میری نظر میں ماں او ر باپ دونوں ہیں۔ہمیں ان کا نام بھی تعظیم سے لینا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ نرسوں میں یہ خدمت کا جزبہ قائم رکھے۔ انہیں عزت ہم اور آپ کیا دیں گے جو عزت اللہ ان کو دے گا اور دے رہا ہے۔
ڈاکٹر ظفر ہاشمی ایم ڈی بی براؤن پاکستان : کورونا صورت میں ساری دنیا نے دیکھا کہ نرسنگ اسٹاف کس طرح اپنی جانوں کی پرواہ کیئے بغیر سب سے آگے مریضوں کے ساتھ کھڑا رہا ۔ ان کو سلام پیش کرتے ہیں۔نرسنگ کے شعبے کو بڑھانے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی اور سپورٹ کرنی ہوگی ۔دیگر ممالک میں ہیلتھ کیئر سسٹم ہم سے بہترہے لیکن ڈاکٹر ہم سے بہتر نہیں ۔ان کاپیرا میڈیکل اسٹاف بہت تربیت یافتہ اور بااختیار ہے،بعض مرتبہ پیرامیڈیکل اسٹاف ڈاکٹروں کو کام کرنے سے روک دیتاہے اور ڈاکٹر ان کی رائے کے خلاف بھی نہیں جاتے ،ہمیں بھی اپنے پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹریننگ اور بااختیار بناکر اس سطح پر لے جانا ہے۔ یہ کام ایک دن میں نہیں ہوگا لیکن اس کا آغاز ہونا ضروری ہے،اس شعبے پر توجہ نہ دی تو دیر ہوجائے گی ۔لوگ عام طورپر وقت او ر پیسے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن نرسنگ اسٹاف زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں جو بہت بڑی قربانی ہے ۔ہم نے پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسنگ اسٹا ف کو وہ اسٹیٹس دینا ہے جن کے یہ مستحق ہیں۔کورونا وبا ء میں ساری دنیا کی صورت حال سب کے سامنے ہے لیکن نرسنگ اسٹاف نے اپنی جانوں کی پرواہ کیئے بغیر اس وباء کا مقابلہ کیا،بہت سی کمپنیاں صرف ڈاکٹروں کے معیار کو بلند کرنے کیلئے ان کو سپورٹ کرتی ہیں ،میڈیکل کے شعبے میں پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسنگ ایسا شعبہ ہے جو ہر وقت مریضوں کے سامنے ہوتا ہے بلکہ مریض کو سب سے پہلے اٹینڈ کرنے والا بھی نرسنگ اسٹاف ہی ہوتاہے لیکن اسے وہ سہولتیں اور مالی سپورٹ نہیں ملتی جو ڈاکٹروں کو میسر ہوتی ہے ،ہمیں محسوس ہوا کہ نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف نظر انداز ہورہا ہے ہم اسے وہ اہمیت نہیں دے رہے جو د ینا چاہیے ،ہمار ی کمپنی نے سوچا کیوں نہ اس شعبے کیلئے کچھ کیا جائے ، آج کا سیمینار بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو دنیا میڈیا گروپ اور ایف پی سی سی آئی کے ساتھ مل کر کررہے ہیں ۔اللہ ہماری کاوشوں کو قبو ل کرے۔ اس دوران اسکرین پر نرسنگ کی خدمات پر بنائی ہوئی وڈیو بھی چلائی گئی ۔
ڈاکٹر عبدالباری ،سی ای او انڈس اسپتال :نرسز ہیلتھ کیئر نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔بدقسمتی سے اس شعبے کووہ پزیرائی نہیں دی گئی جو اس کا حق ہے لیکن اب اس پر کام ہورہا ہے۔بی براؤن پاکستان کا شکریہ جو اس شعبے میں کام کرر ہا ہے ،ڈاکٹر ز اپنی ڈیوٹی دے کر چلے جاتے ہیں لیکن واحد نرسز ہوتے ہیں جو 24گھنٹے مریض کے ساتھ ہوتے ہیں ، دنیا میں مدر ڈے ،فادر ڈے اور بھی بہت سے دن ہیں جو سال میں ایک دن منائے جاتے ہیں جبکہ حقیقت میں روزانہ ہی مدرڈے او رفادرڈے ہوتا ہے ،نرسز ڈے بھی روز انہ ہی ہونا چاہیے ان کی عزت ہونی چاہیے ۔ہیلتھ کیئر نظام میں جب تک ایک ٹیم ہوکر کام نہیں کریں بہتری نہیں آئے گی ،جس طرح ڈاکٹروں کی عزت ہے اسی طرح نرسوں کی بھی ہونی چاہیے جو بدقسمتی سے نہیں ہے،اس پر کام ہونا چاہیے،حکومت ،پرائیویٹ سیکٹر اوردیگر اداروں کو اس پر بات کرنی چاہیے،دنیا بھر میں ڈاکٹروں کوNationalityآسانی سے نہیں ملتی لیکن نرسوں کو آسانی سے مل جاتی ہے،دنیا میں فلپائن اور تھائی لینڈ کی نرسز کی بات کی جاتی ہے لیکن پاکستان کی نرسز کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا،ڈاکٹر اور نرس کا تناسب دیکھیں تومعلوم ہوتا ہے ایک ڈاکٹر کے ساتھ 4 نرس ہو نے چاہیے جبکہ بدقسمتی سے اسپتالوں میں2 نرس کے ساتھ ایک ڈاکٹر ہوتاہے،ان مسائل کوسمجھنا اور حل کرنے کی ضرورت ہے،ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، سب سے درخواست ہے اپنی صلاحیتوں کو اور بہترکریں تاکہ دنیا بھر میں پاکستانیوں کی تعریف ہو اور ہمارا سر فخر سے بلند ہو،ہمار ی طرف سے جو مدد چاہیے حاضر ہیں۔
ڈاکٹر شہنازقیوم ،ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب (وڈیو پیغام ) :سب سے پہلے دنیا میڈیا گروپ اور بی برائون پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے یوم نرس کے حوالے سے اپنے خیالات کے اظہار کا موقع فراہم کیا۔یہ دن ہر سال 12مئی کو فلورنس نائنٹین گل کی یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے جو جدید نرسنگ کی بانی ہیں۔اگر ہم اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں روفیدہ الاسلامیہ ملتی ہیں جو نبی اکرمﷺ کے دور میں پہلی خاتون تھیں جنہوں نے تمام غزوات میں دیگر خواتین کیساتھ زخمی فوجیوں کی دیکھ بھال کی۔ ہم سب یقینا نرسوں اور ان کے پیشے کی اہمیت جانتے ہیں۔ شعبہ صحت کیلئے یہ نرسز ریڑھ کی ہڈی کاکردار اداکرتی ہیں۔ہم یہ دن اس لئے مناتے ہیں کہ ان نرسز کو خراج تحسین پیش کرسکیں جو سخت محنتی اورپیشے سے مخلص ہیں۔نرسوں کاپیشہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ،نرسز میں ہونے والا ڈپلومہ ،ڈگری پروگرام ہوگیا جبکہ بہت سی پاکستانی نرسز ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کررہی ہیں ۔حکومت پاکستان بھی شعبہ نرسنگ کی ترقی پر توجہ دے رہی ہے۔اس کی ایک مثال یہ ہے کہ پاکستان میں تمام نرسنگ اسکول کالجز میں تبدیل کردیئے گئے ہیں ۔حکومت نے ان کالجز کی ترقی کیلئے بہت بجٹ رکھا ہے۔ان کالجز میں فیکلٹی کے قیام کیلئے بھی کام جاری ہے۔اس سال بین الاقوامی نرسنگ ڈے A voice to lead a vision for future healthcareکے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے۔ کوووڈ 19کی وباء نے شعبہ صحت کی اہمیت واضح کردی ہے کہ جس طرح دیگر شعبہ جات میں معاشی فیصلے کئے جاتے ہیں اسی طرح بہت اہم ہے کہ شعبہ صحت میں بھی بھرپور سرمایہ کاری کی جائے ۔ وباء کے دوران نرسوں نے کورونا کے مریضوں کی دن رات دیکھ بھال کی جس میں جہاں ان کی ذہنی صحت پر اثر ہوا ساتھ ہی جسمانی صحت بھی متاثر ہوئی جبکہ اپنے خاندان کو بھی کو بھلادیا یہاں تک کے اپنی جان تک قربان کی۔ یوم عالمی نرس کے موقع پر میں تمام نرسز کو سلام پیش کرتی ہوں۔
خیرانساء ،ڈائریکٹوریٹ نرسنگ حکومت سندھ (وڈیو پیغام) :دنیا میڈیا گروپ کا شکریہ جنہوں نے نرسوں کا عالمی دن منایا ،کورونا وباء کے دوران سندھ حکومت اورمحکمہ صحت کی خدمات بہتر رہیں،وباء کے دوران 6ہزار نرسوں کو آئی پی سی اور آئی سی یوز کی ٹریننگ کرائی تاکہ وہ مریضوں کو بہتر سروس دے سکیں۔جن طلباء نرسز کی ایئرپورٹ پر ذمہ داری تھی ان کی بھی تربیت کرائی۔یہ تربیت یافتہ نرسیں اور طلباء اب ایکسپو میں بھی کام کررہے ہیں،تما م نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف بہت اچھا کام کررہے ہیں ان کو سلام پیش کرتے ہیں،یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت پرائمری ہیلتھ کیئر کو اپ ڈیٹ نہیں کریں گے تو مشکلات آسکتی ہیں، دنیا بھر میں پبلک ہیلتھ نرسز کام کررہی ہیں،ہمارے شعبے نے پروپوزل بنا کر دیا ہے ،بجٹ بنا رہے ہیں ایک میٹنگ بھی ہوچکی پروپوزل جلد منظور ہوجائیگا۔کورونا وباء کے دوران ہی تما م نرسنگ کالجوں میں پہلی مرتبہ بی ایس ڈگری پروگرام میں داخلے دیئے گئے جس کی کلاسز شروع ہوچکی ہیں، وفاقی حکومت کی طرف سے پی سی ون منظور ہوچکاہے جس سے لیبارٹریاں اپ ڈیٹ ہورہی ہیں،نرسنگ کالجوں کا بجٹ الگ نہیں تھاجوجولائی کے بجٹ میں الگ کردیا گیاہے جس سے نرسوں کو فائدہ ہوگا۔
ناصرحیات مگو،صدر ایف پی سی سی آئی :نرسنگ کا دن منایاجارہا ہے ،نرسوں کی خدمات کو دیکھتے ہوئے ان کا دن روزانہ مناناچاہیے۔خاص طور پر کورونا صورت حال میں انہوں نے آگے بڑھ کر قوم کی جو خدمت کی اس کی مثال نہیں ملتی اور ایسے موقع پر جب لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانے سے کتراتے تھے یہ لوگ کام کررہے ہوتے تھے ، ان کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، کورونا وباء کے دوران جو لوگ بھی کام کررہے ہیں ان کی ہمت ہے انہیں لوگوں کی وجہ سے ہم وباء سے چھٹکار ا پانے میں کامیاب ہورہے ہیں اور انشاء اللہ کامیاب ہوجائیں گے۔انسان کو بیمار ہوکر ان کے پاس ضرور جانا ہوتاہے معاشرے میں ان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کورونا صورت حال میں اسپتالو ں میں دیکھ بھال کے جو انتظامات نرسنگ کے شعبے نے کیے وہ تعریف کے لائق ہیں میں انہیں سلام پیش کرتاہوں،کورونا کے دوران ان کی احتیاط کرانے کی وجہ سے ہم گھمبیر صورت حال سے باہر ہیں۔
حنیف لاکھانی ، نائب صدرایف پی سی سی آئی :آج کے سیمینار کا بنیادی مقصد ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کوہمارے لیئے داؤ پر لگا رکھا ہے ،ہمارے پاس نرسنگ یا پیرا میڈیکل اسٹاف کا نظام اتنا اچھا نہیں جیسا مغربی ممالک میں ہے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے، انڈسٹری اور کاروباری حضرات کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے،نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تربیت یافتہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی بہت ڈیمانڈ ہے۔
ڈاکٹر سارہ سلمان ،ہیڈآف آفس ڈبلیو ایچ او سندھ: میڈیکل کی فیلڈ میں نرسنگ کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس شعبے کو بہت اہمیت دیتاہے، کورونا میں ترقی یافتہ ممالک میں بھی صورت حال بگڑ گئی تھی ۔اللہ کا شکر ہے پاکستان میں وہ صورت حال نہیں جو ان ممالک میں ہوئی ،ہمارے ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسز کورونا کی صورت حال میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر فرنٹ لائن پر کھڑے ہوئے ہیں ،ادارے کی طرف سے ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں،کورونامیں ڈبلیو ایچ او نے ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسنگ کی ٹیکنیکل سپورٹ بھی کی اورکورونا سے حفاظت اور ہدایت نامے بھی ملتے رہے تاکہ وباء سے بچا جاسکے، ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ کیئر ورک فورس دنیا بھر میں کورونا میں کام کر رہی ہے ،حکومت پاکستان اورسندھ حکومت نے اس صورت حال میں نے اچھا کردار ادا کیاہے،ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک تقریب میں اس بات کا اظہار کیا کہ کورونا کی پہلی لہر میں جن7 ممالک نے بہترانداز میں کورونا پر قابو پایاان میں پاکستان پہلے نمبر پر تھا جو ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
وباء میں ہیلتھ سیکٹر کا کرداراہم ہوتاہے ،پاکستان واحد ملک ہے جو کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کھڑا ہے۔آج بھی کورونا کی مختلف قسمیں آرہی ہیں جس کوروزانہ کی بنیاد پر د یکھا جارہاہے، ڈبلیو ایچ او نرسزا ور پیرامیڈیکل اسٹاف کی سپورٹ کیلئے نرسنگ کونسل کے ساتھ مل کر پھیپڑوکی حفاظت کیلئے ایک کورسInfection Prevention of Controll کرائے گا ،دنیا بھر میں اس کورس کی ڈیمانڈ ہے۔یہ کورس وفاقی اور صوبائی حکومت کیلئے بھی سود مند ہوگا۔
ڈاکٹر قیصر سجاد،سیکریٹری جنرل (پی ایم اے) : یہ بات درست ہے جو بھی دن منائے جاتے ہیں یہ ہمارے نہیں کہیں اور کے ہیں۔ہمارے پاس تو روزانہ ہماری ماں ہوتی ہے،روزانہ والد ہوتے ہیں ،جس طرح ہمارے ماں باپ روزانہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اسی طرح نرسیں بھی ہمارے ساتھ روزانہ ہوتے ہیں ان کا دن بھی روزانہ ہوتاہے،میڈیکل فیلڈ میں تجربہ رہا ہے جب بھی وارڈ میں جاتا تھا تو زیادہ تر کاموں میں اور سب سے آگے نرسیں ہی ہوتی تھی،جب مریض اسپتال آتا ہے اور ڈاکٹر نہ ہو تو مریض اور تیمار داروں کا سار ا غصہ نرسوں پر اترتا تھا ،زیادہ تر اسپتالوں میں نائٹ ڈیوٹی میں مردوں اور خواتین کے وارڈ میں ایک ہی نر س ہوتی ہے جو سب لوگوں کو اور سارے معاملات کو دیکھ رہی ہوتی ہے اور مریضوں کو اس نرس سے شکایات ہوتی ہیں وہ نرس سب کی باتیں سننے کے ساتھ سار ے کام کررہی ہوتی ہے۔یہ نرسیں صحت کے نظام میں ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں ان کیلئے جتنی بھی تالیاں بجائی جائیں کم ہیں،اس موقع پر ہال میں موجود تمام لوگوں نے تالیاں بجا کر نرسوں کی حوصلہ افزائی کی ۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ بدقسمتی سے شروع سے ہیلتھ کا نظام بہت کمزور رہا ہے اسے بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں حکومت بھی کوشش کررہی ہے،اس پلیٹ فارم کے توسط سے حکومت سے شکایت ہے کہ ہیلتھ کے سیکٹر میں بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، ڈبلیو ایچ او کہتا ہے کہ اس کا بجٹ جی ڈی پی کا 6فیصد ہونا چاہیے ،آج تک کسی بھی حکومت نے ایک فیصد سے اوپر بجٹ نہیں کیا اور یہ بجٹ بھی صحیح طریقے سے نہیں لگایا جاتا،ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آ نی چاہیے، کورونا میں اب تک 206ڈاکٹرز اور31پیرامیڈیکل اسٹاف جس میں نرسز بھی شامل ہیں انتقال کرچکے ہیں،ان تمام لوگوں کو سلوٹ پیش کرتا ہوں جنہوں نے عوام کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں،وفاقی اور سندھ حکومت سے بات ہوئی تھی ۔سیمینا ر کے توسط سے دونوں حکومت سے دوبارہ کہنا چاہوں گا کہ جوڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف انتقال کرگئے ہیں ان کی فیملی کو شہید پیکیج دیا جائے ،اس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا ،مہربانی کرکے اس پر عمل کیا جائے۔ کورونا صورت حال میں وفاقی اور سندھ حکومت نے بہتر انداز میں کام کیا۔پہلے بھی کہتا رہا ہوں کہ ہمار اکورونا سیاسی ہوگیا ہے سندھ حکومت نے جس طرح پہلی لہر میں کام کیا وہ اب نظر نہیں آرہا ہے،کورونا کو کنٹرول کرنے میں نرسوں نے اہم کردار ادا کیا ہے،نرسوں کی ٹریننگ اہم ہوتی ہے جو یہاں بہت کم ہے،سندھ حکومت نے اچھا کا م کیا جو ڈپلومہ 3 سال کا ہوتا تھا اس کو ختم کردیا اب ڈگری پروگرام ہو رہا ہے۔بی براؤن اور دنیا میڈیا گروپ کا مشکور ہوں جنہوں نے اس شعبے کی حوصلہ افزائی اور آگے لے جائے کیلئے سیمینار کا انعقاد کیا۔
ڈیزی نسیم،ہیڈایمرجنسی نرس یونٹ جناح اسپتال :پروگرام میں سیمی جما لی کو آنا تھا لیکن اسپتال میں ایمرجنسی آگئی جس کی وجہ سے نہیں آسکیں ان کی طرف سے کورونا میں کام کرنے پر تما م نرسز کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا صورت حال میں نرسز نے زیادہ تر وقت گھروں کے بجائے اسپتالوں کو دیا ،نرسز کی طرف سے تما م لوگوں کا جنہوں نے نرسوں کی خدمات پر حوصلہ افزائی کی شکریہ ادا کرتی ہوں خاص طورپر بی براؤن جو ہر سال نرسوں کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں۔
شرکاء کی جانب سے نرسوں کوسلیوٹ
نرسوں کا اظہار خیال
سیمینار کے آغاز میں شرکا ء نے ہال میں موجود نرسوں او ر ان کے نمائندوں کو خاص طور پر کورونا میں خدمات پیش کرنے پر کھڑے ہوکر سلام پیش کیا اس موقع پر ہال میں ملی نغمہ ’’ پاکستان تجھے سلام بھی سنایا گیا جس سے ماحول پرجوش ہوگیا۔ ایڈیٹر فورم مصطفی حبیب صدیقی نے نرسوں کے نمائندوں سے سوال کیا کہ اسپتال میں عام طور مریضوں کی حالت خاص طور پر کورونا صورت حال میں بہت خراب ہوتی ہے ۔کس طرح مقابلہ کرتی ہیں کیا جذبات ہوتے ہیں۔ جس کا جواب دیتے ہوئے سول اسپتال کی ہیڈ نرس رتھ جاوید نے بتایا کہ کورونا صورت حال میں ایک جذبہ تھا کہ کسی بھی طرح مریضوں کی جان بچانی ہے ۔حالانکہ ان حالات میں بہت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔مریض اسپتال میں آتا ہے تو سامنے سب سے پہلے ڈاکٹر نہیں نرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہوتے ہیں۔جو اس صورت حال میں سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔اسپتال سے گھر جاتے تھے تو بچے قریب آتے تھے ان کو قریب آنے سے منع کرتے تھے کہیں ان کووائرس نہ لگ جائے ۔اچھی طرح خود کوصاف ستھر ا کرکے گھرو الوں سے ملاقات کرتے ۔
بعض مرتبہ حالات کی وجہ سے بچوں سے ملتے بھی نہیں تھے ،بچوں سے محبت کسے نہیں ہوتی لیکن ایک جذبہ تھا پہلی ڈیوٹی بعد میں گھر۔بہت مشکل وقت گزارہ اب بھی سامنا کررہے ہیں لیکن سامان کی فراہمی اور آگہی کی وجہ سے پریشانی نہیں ہوتی ۔جناح اسپتال میں ڈپٹی چیف نرس کلثوم اختر نے کہا کہ کورونا میں مریض کو کیسے ہینڈل کرنا ہے کیا احتیاطی تدابیر استعمال کرنی ہے ان کے بارے میں آگہی تھی اور ایس او پیز کو فالو کرتے ہوئے مریض کی دیکھ بھال کرتے تھے لیکن ایک ڈر خوف رہتا تھا ، بس ایک جذبہ تھا ان کو بچانے کیلئے ہم جو کرسکتے ہیں وہ کریں ،اسپتال کے پیرامیڈیکل اسٹاف ،نرسز اور دیگر ٹیکنیشن عملے کی بھی تربیت کی کہ انہیں بھی کس طرح کورونا کے مریضوں کے ساتھ رویہ رکھنا ہے ۔کوشش تھی خود بھی بچنا ہے اور مریضوں کے ساتھ گھر والوں کو بھی بچانا ہے۔ پروگرام کے آخر میں بی براؤن کی طرف سے مہمانوں کو شیلڈ پیش کی گئی جبکہ نمایاں خدمات پر نرسوں کو سر ٹیفکیٹ بھی دیئے گئے ۔