پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے انقلابی اقدامات کئے، ملک امین اسلم
اسلام آباد: (دنیا نیوز) معاون خصوصی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا گرین پاکستان منصوبہ دنیا کے لیے مشعل راہ ہے۔ امریکا کی کانفرنس میں موسمی تبدیلیوں کا مسئلہ بننے اور خطرے کا شکار ممالک کو بلایا گیا ہے، اپوزیشن کو اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے کہا کہ پاکستان نے موسمی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا، صرف متاثرہ ملک ہونے کے باعث دعوت نہیں ملی، اپوزیشن انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے ادوار کا بجٹ دیکھے۔
ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے انقلابی اقدامات کے ذریعے دنیا کے لئے عملی مثال قائم کی ہے، آج ٹن بلین ٹری سونامی پراجیکٹ اس حوالے سے ماڈل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، بعض دیگر ممالک کے بعد سعودی عرب نے بھی شجر کاری کے اس ماڈل کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کے لوگ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے پاکستان کے مستقبل سے وابستہ ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام پر سیاست سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث رونما ہونے والی آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جبکہ آلودگی کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں ملک میں وسیع پیمانے پر شجر کاری، کلین گرین پروگرام، جنگلی حیات کے تحفظ اور جنگلات کے فروغ، حیاتیاتی تنوع کے لئے پروٹیکٹڈ ایریاز کو بڑھانے جیسے منصوبے شامل ہیں۔
امین اسلم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کے قائدانہ کردار کا پوری دنیا میں اعتراف کیا جا رہا ہے۔ شجر کاری کے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کو نہ صرف دنیا نے سراہا ہے بلکہ اس کی کامیابی سے متاثر ہو کر کئی ممالک نے اس منصوبے کو ماڈل کے طور پر اختیار بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے بھی ایسا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پاکستان اس سلسلے میں تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ہونے والی ایک کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کئے جانے کے حوالے سے اپوزیشن کے ممبران کی جانب سے مضحکہ خیز باتیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیری رحمان نے یہ اعتراض پیش کیا ہے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بجٹ کم کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وضاحت کی جاتی ہے کہ پچھلے سال ساڑھے سات ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔ اس سال پانچ ارب کا بجٹ مختص تھا جو خرچ کیا جا چکا ہے جبکہ پانچ ارب مزید طلب کئے گئے ہیں جس کی منظوری ہو گئی ہے۔ اس طرح موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر اس سال دس ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ پیپلز پارٹی نے محض پندرہ کروڑ روپے اور مسلم لیگ ن نے تیس کروڑ روپے مختص کئے تھے۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ ہماری حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے لئے دس گنا زیادہ بجٹ اور کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب ہم نے کسی کی خوشنودی کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کی ضرورت کے لئے کیا ہے۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ امریکہ نے کانفرنس میں دو قسم کے ممالک کو مدعو کیا ہے۔ ان میں پہلی قسم ان ممالک کی ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے زمہ دار ہیں جبکہ دوسری قسم ان ممالک کی ہے جو جزائر پر مشتمل ہیں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ان کے علاقے سمندر برد ہونے کے خطرہ سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں جس طرح کی باتیں ہونی ہیں پاکستان ان سے آگے نکل آیا اور مسئلہ کا عملی حل پیش کرتا ہے جس کا تمام بین الاقوامی فورمز پر اعتراف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کے حوالے سے اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی مذاکراتی متعلقہ پلیٹ فارمز پر موجود ہے اور قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی ناکامی کے بعد اپوزیشن ارکان اب ملک کے مستقبل سے وابستہ ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام پر سیاست کر رہے ہیں جو کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔