شمالی وزیرستان: سکیورٹی فورسز کا آپریشن، امن کے 2 دشمن ہلاک

پاکستان

راولپنڈی: (دنیا نیوز) سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں امن کے 2 دشمنوں کو جہنم واصل کر دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے تھل میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

اس آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دو دہشتگرد ہلاک ہو گئے، ہلاک ہونے والے امن دشمنوں کے نام غیور اور بہاؤ الدین تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔ ہلاک دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

کالعدم تحریک طالبان کیخلاف آپریشن جاری: ترجمان پاک فوج

5 جنوری کو میڈیا سے گفتگو کے دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہےنہ ان کے ساتھ اب جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہے،آپریشن جاری ہے

ترجمان پاک فوج کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نو دسمبرکوختم ہوگیا۔جنگ بندی کایہ معاہدہ غیرریاستی جنگجوعناصر کے ساتھ مذاکرات سے قبل موجودہ افغان حکومت کی درخواست پراعتماد سازی کےلیے اٹھایا گیا۔

میجر جنرل بابرافتخار کاکہنا تھا موجودہ افغان عبوری حکومت کا تقاضہ تھا کالعدم ٹی ٹی پی ان کی سرزمین استعمال نہ کرے اسی لیے طالبان حکومت نے کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لائیں گےاور ان سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے مطالبات مانیں لیکن ظاہر ہے کہ یہ چیزیں اب تک طےنہیں ہوئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کوئی اکائی نہیں ہے۔اس میں اندرونی اختلافات ہیں۔ کچھ مسائل اورکچھ شرائط تھیں جن پر ہماری طرف سے کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے اس وقت کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ ہم آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک آپریشن جاری رکھیں گے جب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل نہ کرلیں۔

 انہوں نے کہا کہ 2021 کے دوران مغربی سرحد پر سیکیورٹی کی صورتحال چیلنجنگ رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے، مغربی سرحدی انتظام، خاص طور پر پاک ۔ افغان سرحد پر کچھ مسائل ہیں جن کو متعلقہ سطح پر حل کیا جا رہا ہے جبکہ پاک ۔ افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سیکیورٹی، بارڈر کراسنگ اور تجارت کو منظم کرنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ کی ضرورت ہے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک ۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مقررہ جگہوں سے سرحد عبور کر سکتے ہیں اور سرحد پر آمد و رفت کا عمل آنے والے مہینوں میں مزید آسان ہو جائے گا۔

حال ہی میں باڑ کو اکھاڑ پھینکنے کے واقعے کو مقامی مسائل قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان زیر بحث ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں