اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے گرفتاری سے روک دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل نے لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کی، جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو گیٹ سے آگے نہیں جانے دیا گیا، عمران خان پر اس روز مزید ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

یہ پڑھیں: خواہش تو ہے دونوں رہیں لیکن رانا ثناء اللہ نہیں رہیں گے: عمران خان

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلے اس بات پر مطمئن کریں کہ ایک فورم کو بائی پاس کر کے یہاں کیوں آئے؟ آپ نے آخر کار جانا ادھر ہی ہے تو پھر پہلے ٹرائل کورٹ کیوں نہیں گئے؟

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پیش کروں گا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ سادہ سی بات بتائیں کہ جمپ کر کے براہ راست ہائیکورٹ کیوں آئے؟

یہ بھی پڑھیں:عمران کی عبوری ضمانت کیلئے درخواست پر رجسٹرار آفس کا ایک اعتراض دور

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سکیورٹی خدشات ہیں، یہاں ماحول بہت بہتر ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہزاروں لوگ آجائیں گے تو پھر امن و امان کی صورتحال تو پیدا ہوگی، آپ نے ہی اس صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہ ہم کسی کو کال نہیں دیتے لوگ خود آجاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ہمیں یہ بات مدنظر ہے کہ درخواست گزار ایک بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں اور ان کے فالورز بھی ہیں۔

چیف جسٹس نے عمران خان کو روسٹرم پر آ کر بولنے سے روک دیا

عمران خان روسٹرم پر آئے اور بولنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کو بات کرنے سے روک دیا اور انہیں واپس اپنی نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا عمران خان کو سکیورٹی خدشات ہیں جو جینوئن ہوں گے، عمران خان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہو چکا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 7 مقدمات میں 6 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بطور سابق وزیر اعظم سکیورٹی واپس لینے پر بھی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیشی کے لیے زمان پارک سے قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے تھے۔

متعدد پی ٹی آئی کارکن گرفتار

سری نگر ہائی وے پر عمران خان کے قافلے کو اسلام آباد پولیس سکواڈ نے حصار میں لے کر قافلے میں شامل درجنوں گاڑیوں کو روک لیا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر اسلام آباد پولیس نے غلام سرور خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، سری نگر ہائی وے پر پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا جن میں عمران خان کا آفیشل فوٹو گرافر نعمان جی بھی شامل ہے۔

عمران خان کے ساتھ اسلام آباد آنے والی گاڑیوں کو گولڑہ موڑپر روک لیا گیا اور ان کے ساتھ صرف 4 گاڑیوں کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی، سابق وزیراعظم کے ساتھ جیمر والی گاڑی کو بھی آگے جانے کی اجازت دے دی گئی۔

سابق وزیراعظم کی گاڑی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر داخلے کی اجازت مل گئی، پولیس نے ہائیکورٹ سائیڈ پر تمام گاڑیوں کو روک لیا۔

قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا اسلام آباد موٹر وے ٹول پلازہ پہنچنے پر کارکنان کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ کے مقدمات میں ضمانت کیلئے رجوع کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت لینے کیلئے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہونگے، عمران خان کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی ، گولڑہ اور رمنا میں مقدمات درج ہوئے تھے۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے موقع پر سکیورٹی کی مانیٹرنگ کیلئے سیف سٹی کوارٹر میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔

یہ پڑھیں:پیمرا کی آج اسلام آباد میں ریلیوں اور عوامی اجتماعات کی کوریج پر پابندی

پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ ہے ، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، صرف متعلقہ افراد کو عدالتی احاطے میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی نے پولیس کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

وفاقی پولیس کی تیاریاں مکمل
عمران خان کی پیشی سے متعلق وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کر لیں، اسلام آباد پولیس حکام کے مطابق اس ضمن میں ساڑھے 25 سو اہلکار اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیم بھی موقع پر موجود ہے، سکیورٹی پلان کو مختلف سیکٹرز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنسو گیس شیل، ربڑ کی گولیاں، واٹر کینن اور قیدی وین کے حوالے سے پلان فائنل کر لیا گیا ہے۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں