کیلیفورنیا نے جنوبی ایشیا میں ذات پات کے نظام کیخلاف بل کو غیر ضروری قرار دے دیا

سیکرامنٹو: (دنیا نیوز) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے ریاست میں موجود وسیع ترامتیازی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ذات پات کے نظام کیخلاف بل کو 'غیر ضروری' قرار دیا۔

امریکہ میں یہ مسئلہ جنوبی ایشیائی افراد اور ہندوؤں کے لیے خاص طور پر بڑی اہمیت کا حامل ہے، بل کو پہلے مرحلے میں منظور کر لیا تھا لیکن بااثر امریکی نژاد ہندوستانی جو خطیر رقم عطیہ میں دیتے ہیں ان کے دباؤ کی وجہ سے گورنر نیوزوم نے اسے ویٹو کر دیا۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس بل کو ویٹو کر دیا، جس کے تحت واضح طور پر ذات پات پر مبنی تفریق پر پابندی لگائی جانی تھی، تاہم گورنر نے اسے   غیر ضروری   قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ذات پات کی تفریق اور مغرب میں ہندوستانی تارکین وطن کی طرف سے سیاسی جوڑ توڑ

نیوزوم نے اس حوالے سے قانون سازوں کو ایک خط لکھا ہے، اس میں کہا گیا کہ چونکہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز بھی موجودہ قوانین کے زمروں کے تحت پہلے ہی ممنوع ہے، اس لیے یہ بل غیر ضروری ہے،   میں اس بل پر دستخط نہیں کر سکتا۔  

گورنر کی جانب سے اس بل کو ویٹو کرنے کا فیصلہ امریکہ میں ان کارکنوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ذات پات مبنی امتیازی سلوک پر واضح پابندی کے حق میں ہیں۔

واضح رہے کہ وراثت سے ملنے والی حیثیت کی بنیاد پر ذات پات پر مبنی تفریق سماجی تقسیم کی قدیم ترین شکلوں میں سے ایک ہے، یہ خاص طور پر بھارت میں ہندو برادریوں میں زیادہ عام ہے، وہاں، نام نہاد   اونچی   ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ کی جانب سے اپنے سے کمتر سمجھے جانے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک عام بات ہے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں