اپوزیشن پارٹی سٹیج پر باتیں اوراتر کر منتیں کرتی ہے: فیصل کریم کنڈی
پشاور:(دنیا نیوز) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اپوزیشن پارٹی سٹیج پر باتیں اور سٹیج سے اتر کر منتیں کرتی ہے۔
خیبر پختونخوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سی ٹی ڈی کس طرح کام کر رہی ہے، لیکن ہمارے صوبے میں سی ٹی ڈی کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ پہلے ریاست اور پھر سیاست ہونی چاہیے، پیپلزپارٹی نے ذوالفقار بھٹو کا کیس عدالت میں لڑا ہے، صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وفاق کو سپورٹ کریں،صوبے کی ترقی کیلئے کیلئے اقدامات کرنےچاہیے،یہ کہتے تھے کہ ہمیں تو بارود سے بھرا ہو صوبہ ملا تھا۔
گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے کے حالات تو بہتر ہو گئے تھے، پرامن صوبہ ان کو دیا گیا تھا، لیکن ان لوگوں نے افغانستان سے اُن لوگوں کو لائے، افغانستان میں ایک کپ چائے ہمارے لئے بہت مہنگی پڑی،اِس چائے کے ایک کپ کے بعد صوبے میں امن خراب ہوا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گورنر راج کی آئین میں گنجائش موجود ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں وفاق اور صوبے کے درمیان گرمی ختم ہو جائے، میں چاہتا ہوں کہ دونوں ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے آگے بڑھیں، صوبے اور مرکز ملک میں امن کیلئے ایک ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا سب لوگ اڈیالہ کےباہر ہوتے ہیں،صوبےکا نظام درہم برہم ہے، خیبرپختونخوا حکومت کا اصرار ہے، دہشت گردوں سےبات کی جائے،صوبےمیں دہشت گردی دن بدن بڑھ رہی ہے، جو ملکی آئین کونہیں مانتےان سےمذاکرات کیسےہوسکتےہیں؟
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ جو ہمارے لوگوں کو شہید کرے اِس کےساتھ بات کیسےہوسکتی ہے؟ اِمن خراب کرنےوالے ہمارے بچوں کے دشمن ہیں، پشاورجلسےمیں خواہ مخواہ مجھے بھی گھسیٹا گیا،کچھ لوگوں نے کہا نہ گورنرہوگا نہ راج ہوگا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا اِس سے پہلے بھی ایک پھنے خان وزیراعلیٰ ہوتا تھا جودھمکیاں دیتا تھا، کبھی وہ کہتا تھا تیل اور اُن کی گاڑیاں بند کردیں گے،جب اُس کو میری ضرورت ہوتی تھی تو نظریں جھکا کر گورنر ہاؤس بیٹھا ہوتا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں وفاق کا نمائندہ ہوں، جب موقع آئے گا تو پھر دیکھوں گا کون گورنر ہاؤس آتا ہے، مجھے پتپ ہے پھر کیسے نمٹا جاتا ہے، سلطان راہی والے ڈائیلاگ مارنے والوں کو باخوبی جانتے ہیں، یہ سٹیج پر باتیں اور سٹیج سے اتر کر منتیں کرتے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہ یہ ایک راستہ اختیار کریں منت والا یا پھر تگڑے ہو جائیں مقابلہ کرنے کے لیے، انقلاب کےلیے قربانیاں دینا پڑتی ہیں، نعرے لگانے سے کچھ نہیں ہو گا،آئین میں گورنر راج کی شق موجود ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو سنجیدگی کےساتھ امن و امان پر توجہ دینا ہوگی، سیاست سے پہلے ملک کوترجیح دینا ہوگی۔