اولمپک گیمز: زیتون کے پتوں کا انعام کیوں؟

کھیل

لاہور: (سپیشل فیچر) اولمپک گیمز کا آغاز 776 میں دیوتا'' زی اس‘‘ کے اعزاز میں پورے چاند کی رات سے ہوا۔ اصل میں یہ تقریبات جنگ میں مارے جانیوالوں کے جنازے کی رسومات سے متعلق تھیں۔ اولمپک گیمز کی خاص بات اس میں انعام کے طور پر زیتون کے پتوں کا تاج بھی ہے۔

زیتون کے پتوں کویونان کی قدیم روایات کے مطابق فتح کی نشانی مانا جاتا ہے ۔وہاں زیتون کو تقدس کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ زیتون کے پودے کو اس لئے بھی مقدس جانا جاتا ہے کہ اس کو ہرکولیس نے اگایا تھا۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اولمپک گیمز کو کرانے کا سہرا بھی ہرکولیس کے سر جاتا ہے۔

زیتون کے مقدس پودے کی ایک شاخ بھی ہر کھیل کے فاتح کو دی جاتی ہے ۔ اسے اولمپیا کا درخت بھی کہا جاتا ہے ۔ ایک اور انعام جو دیا جاتا ہے وہ سرخ رنگ کا فیتہ ہے جو کہ بازو پر باندھا جاتا ہے یا سر کے ماتھے پر باندھا جاتا ہے۔

یہ انعام خاص طور ہر گھوڑوں کی دوڑ والوں کو دیا جاتا ہے ۔فاتح گھوڑ ے کا مالک زیتون کے پتوں کا تاج پہنتا ہے ۔ کھیلوں کے فاتحین کا ان کے شہروں میں زیتون کی شاخوں کے ساتھ استقبال کیا جاتا ہے۔

گھوڑوں کے فاتح کو ایک اور اعزاز بخشا جاتا ہے کہ انہیں ٹیکس کی چھوٹ دیدی جاتی ہے اور ان کا شمار سیاسی اشرافیہ میں ہوتا ہے ۔ تاہم ایتھلیٹس کا اصل انعام شہرت ، تاریخ میں نام اور عظیم کامیابی ہوتا ہے۔

ایک چھوٹا بچہ جس کے والدین زندہ ہوتے ہیں وہ مقدس زیتون کے درخت کی17 شاخیں سونے کی قینچی سے کاٹتا ہے اور پھر ان کا ہار بنا کر جیتنے والے کھلاڑی کو پیش کیا جاتا ہے۔

اب ان شاخوں کی تعداد18 کردی گئی ہے ۔یہ نظریہ بھی ہے کہ زیتون کے پتوں کا تاج پہننا جیتنے والے کھلاڑی کیلئے اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ بڑی خصوصیت کا حامل اور ان کے دیوتا کے قریب ہونے کی نشانی ہے۔

یونان کے کلیسائوں میں زیتوں کے پتوں کا تاج اخلاقی طور پر اچھے انسانوں کو بھی دیا جاتا ہے ۔ اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ زیتون کے پتے ایک کھلاڑی کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے ، اگرچہ زیتون کے پتوں کے علاوہ بھی میڈلز ملتے ہیں لیکن یہ اولمپک گیمز کا لازمی جزو ہے۔زیتون کی بے شمارافادیت کے پیش نظر اسے وہاں خصوصی احترام بھی حاصل ہے۔

یونان میں امراض کے علاج کیلئے زمانہ قدیم میں اس کی شاخوں کو بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے ۔ ہر اولمپک میں جیتنے والوں کو زیتون کی شاخیں دی جاتی ہیں لیکن ایتھنز اولمپکس 2004ء کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں زیتون کے پتوں کے تاج چیمپئن کھلاڑیوں کو پہنائے گئے۔

قدیم اولمپکس میں میڈلز بطور انعام نہیں دیئے جاتے تھے بلکہ مقدس درخت زیتون کے پتے ہی بڑا اعزاز ہوتے تھے۔میڈلز کا اجرا جدید اولمپکس میں ہوا۔

تحریر: طیب رضا عابدی

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں