حکومت کا فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کا فیصلہ

پاکستان

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیر اعظم خان کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت فوجداری مقدمات کا قانون بدلے گی، وزیراعظم نے فوجداری مقدمات میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دیدی۔ ترامیم آئندہ ہفتے منظوری کے لئے کابینہ میں پیش ہوں گی۔ جس کے بعد ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی۔

فروغ نسیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں ایس ایچ او کے لئے سب انسپکٹر اور گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دی گئی ہے، ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی، ایس پی عملدرآمد کا پابند ہوگا، 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی ہو گا ورنہ متعلقہ ججز ہائیکورٹ کو جواب دہ ہوںگے، 9ماہ میں ٹرائل مکمل کہ کرنے پر ججز کے خلاف ہائی کورٹ انضباطی کارروائی کرسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تھانوں کو سٹیشنری، ٹرانپسورٹ سمیت ضروری اخراجات کے سرکاری فنڈ ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لئے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنا جیسی روایات اور سزا کو ختم کیا جائے گا، عام جرائم کے مقدمات میں پانچ5 سال تک کی سزا کے لئے پلی بارگین کی جاسکے گی، عام جرائم کی سزا پانچ سال سے کم ہو کر صرف 6 ماہ رہ جائے گی۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ قتل، ذیادتی، دہشت گردی، غداری اور سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہو سکے گی، موبائل فوٹیج، تصاویز، آواز کی ریکارڈنگ، مارڈرن ڈیوائسز کو بطور شہادت قبول کیا جا سکے گا، فارنزک لیبارٹری سے ٹیست کی سہولت دی جائےگی، امریکا اور برطانیہ کی طرز کا آزاد پراسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ہوا ہے، قوانین میں تبدیلی سے ملک کے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی، آرڈیننس نہیں لا رہے، عام آدمی کا فائدہ ہوگا، اپوزیشن ساتھ دے۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں