جب گورنر راج لگایا جائے گا تو اس کا جواز بھی ہوگا: وفاقی وزیر اطلاعات

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ جب گورنر راج لگایا جائے گا تو اس کا جواز بھی ہوگا، گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گورننس کی کمی ہو۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب حکومت اپنے کام نہ کر رہی ہو، صوبائی حکومت امن وامان، انسداد دہشت گردی میں ناکام اور گورننس ایشو ہوں تو گورنر راج آپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے فوج مخالف بیانیہ کو مسترد کر دیا ہے، لوگ پشاور جلسے میں نہیں گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں سفارش بالکل ختم کر دی گئی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے کہا کہ کسی کام کیلئے رشوت نہیں دی، ملک میں ٹرانسپیرنسی اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ، ملک کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگتی تھیں، اب ہم استحکام سے ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت ریفارم اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے معاشی استحکام آیا ہے، آئی ایم ایف نے ہمارے ریفارم اسٹرکچر کی تعریف کی ہے، 2019ء میں پی ٹی آئی دور میں رپورٹ آئی کہ چینی کم ہے، ایکسپورٹ نہ کی جائے، ہم نے جب چینی ایکسپورٹ کی تو وافر مقدار میں تھی، آئی ایف ایم رپورٹ میں چینی کے حوالے سے پی ٹی آئی دور کا ذکر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ڈی ریگولیشن کی طرف جا رہی ہے، وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کروایا، اب ملز سے نکلنے والی چینی کی ایک بوری پر کیو آر کوڈ درج ہے، اسے ٹریس کیا جاسکتا ہے۔

عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور چینی کی قیمتوں میں استحکام بھی آیا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں