امریکی عدالت میں بھی ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کا حکومتی فیصلہ برقرار

نیویارک :(دنیا نیوز) امریکی عدالت نے بھی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے قانون کو برقرار رکھا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے کولمبیا کی عدالت نے امریکی حکومت کے ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی قانون اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں ہے۔

عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی حکومت کا قانون غیر ملکی کمپنی کے کنٹرول کو نشانہ بناتا ہے جبکہ قانون ٹک ٹاک پر مواد یا تقریر کو نشانہ بنانے کے خلاف نہیں۔

امریکی عدالت کے مطابق امریکی حکومت آئین اور قانون قومی سلامتی یقینی بنانے کی ضامن ہے،دوسری جانب ٹک ٹاک نے ٹرائل فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ 17 کروڑ امریکی صارفین کے حقوق کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی سماعت کا آغاز رواں برس ستمبر میں ہوا تھا ، گزشتہ دو ماہ میں ٹک ٹاک اور امریکی حکومت نے مختلف سماعتوں کے دوران عدالت میں دلائل دیئے تھے، ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف امریکا کے ایوان نمائندگان نے 20 اپریل جبکہ سینیٹ نے 24 اپریل کو بل منظور کیا تھا،ایوانوں سے بل کے منظور ہونے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے 25 اپریل کو بل پر دستخط کیے، جس کے بعد اسے قانون بنا دیا گیا ۔

یاد رہے نئے قانون کے تحت ٹک ٹاک کو جنوری 2025 تک کسی امریکی شخص یا امریکی کمپنی کو فروخت کیا جانا لازمی ہوگا، دوسری صورت میں اس پر امریکا میں مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں