فلسطین میں اسرائیلی جارحیت، اتوار کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

دنیا

ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی درخواست پر پرسوں اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم'او آئی سی' کا وزرا خارجہ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق یہ اجلاس ورچوئل ہو گا جس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملے بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے تشدد پر غور کرنے کے ساتھ اسرائیلی جارحیت روکنے پر بات چیت کی جائےگی۔

سعودی عرب کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس ایک ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے کہ جب فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے فضائی، بری اور بحری حملے گذشتہ پانچ روز سے جاری ہیں جن میں اب تک ایک سو کےقریب فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکےہیں۔

) اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر بدترین مظالم کے بعد مسلم امریکن خواتین اراکین کانگریس رشیدہ طلیب اور الہان عمر نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اسرائیل کی نسلی حکومت کو خواہ جتنے پیسے بھیجیں، فلسطینی کہیں نہیں جا رہے۔

 رشیدہ طلیب کا کانگریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا دوستوں کو یاد دلا دوں کہ فلسطینی بھی وجود رکھتے ہیں، وہ بھی انسان ہیں، انہیں بھی خواب دیکھنے کی اجازت ہے۔ ہم بھی مائیں ہیں، بیٹیاں ہیں، پوتیاں ہیں، ہم انصاف کے طالب ہیں، ہر قسم کے ظلم کے خلاف لڑتے ہوئے معذرت خواہ نہیں ہیں۔ آپ اسرائیل کی نسلی حکومت کو خواہ جتنے پیسے بھیجیں، فلسطینی کہیں نہیں جا رہے۔

ان کا کہنا تھا غزہ کی ایک ماں کی تحریر آپ کو پڑھ کر سنانا چاہتی ہوں، غزہ کی ماں کہتی ہے وہ بچوں کو اپنے بیڈروم میں سلاتی ہے تاکہ مریں تو ساتھ مریں، وہ نہیں چاہتی ہے کہ کوئی زندہ رہے اور دوسرےکی موت کا غم سہے۔ غزہ کی ایک ماں کا یہ بیان مجھے اور بھی توڑ دیتا ہے جب میں اپنے ملک کی پالیسیاں دیکھتی ہوں، اسرائیل کو فنڈنگ اس ماں کے اپنے بچوں کو زندہ دیکھنے کے حق سے انکاری ہے۔ ہمیں اسرائیل کے لیے امداد عالمی انسانی حقوق کی پاسداری سے مشروط کرنا ہو گی، اسرائیلی کی غیر مشروط حمایت سے فلسطینیوں کی زندگیاں مٹ رہی ہیں، ہماری غیرمشروط حمایت لاکھوں پناہ گزینوں کے حقوق سے انکاری ہے۔

الہان عمر نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل فلسطین تصادم میں ہر موت ایک سانحہ ہے، عام شہریوں کو نشانہ بنانے والا ہر راکٹ اور ہر بم جنگی جرم ہے۔ مجھے ہر بچے کے درد کا احساس ہے جو خوف کے مارے بستر میں چھپ جاتا ہے، کاش ہم بطور قوم اس درد سے مساوی طور پر نمٹیں، لیکن اس وقت ہم ایسا نہیں کر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پرٹا ہے کہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرنے کے بجائے ہمارے بہت سے کانگریس اراکین سیلف ڈیفنس کے نام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں