نائیجیریا: مسجد پر دورانِ نماز مسلح افراد کا حملہ ، 18 نمازی شہید

دنیا

نائیجر: (ویب ڈیسک) نائیجیریا میں مسجد پر دورانِ نماز مسلح افراد نے حملہ کر کے 18 نمازیوں کو شہید کر دیا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ حملہ ملک کی ریاست نائیجر کے علاقے ماشیگو کے گاؤں مزکوکا میں ہوا۔ حملہ آور جن کا تعلق مبینہ طور پر خانہ بدوش چرواہے فولانی خاندان سے بتایا جارہا ہے، حملہ فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

واضح رہے کہ اسی طرح کا نسلی تشدد، جس کی وجہ سے رواں سال اب تک سینکڑوں افراد زندگی کی باری ہار چکے ہیں، پانی اور زمین تک رسائی پر کئی دہائیوں سے جاری تنازع کا نتیجہ ہے۔ اس تنازع میں فولانی خاندان کے چند افراد نے ہاؤسا کاشتکاری برادریوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔

ماشیگو کے بلدیاتی حکومت کے چیئرمین الحسان عیسیٰ نے اے پی کو بتایا کہ مسلح افراد نے مسجد کو گھیر کر اس پر فائرنگ شروع کردی۔ واقعے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

نائیجر کے پولیس کمشنر مونڈے کوریاس نے کہا کہ حملہ گاؤں والوں اور فولانی چرواہوں کے درمیان تنازع سے متعلق تھا۔

تازہ ترین حملہ نائیجیریا کے شمال مغربی اور وسطی علاقوں کی ریاستوں میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کی ایک اور مثال ہے، بالخصوص شمال مغرب میں خونریزی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ زیادہ تر متاثرہ کمیونٹیز ایسے علاقوں میں ہیں جہاں پہنچنا مشکل ہے جیسا کہ تازہ ترین مازاکوکا جو ریاستی دارالحکومت سے تقریباً 270 کلومیٹر دور ہے۔

بندوق برداروں کی تعداد اکثر ان کمیونٹیز میں سیکیورٹی ورکرز سے زیادہ ہوتی ہے اور پولیس کی ناکافی موجودگی اور ناقص اسلحہ سے لیس سیکیورٹی اہلکاروں کی وجہ سے اکثر ایسے حملے گھنٹوں تک جاری رہتے ہیں۔

ایک ہفتہ قبل شمال مغربی ریاست سوکوٹو میں حملہ آوروں نے ایک دیہی علاقے پر حملہ کیا اور 12 گھنٹے سے زائد تک اپنا آپریشن جاری رکھا جس میں 40 افراد ہلاک اور بہت سے لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔

تازہ ترین واقعے کے بارے میں ریاست کے پولیس کمشنر نے اعتراف کیا کہ ماشیگو کے ’انتہائی مشکل‘ خطے نے پولیس کے لیے سیکیورٹی الرٹ کا تیزی سے جواب دینا مشکل بنا دیا ہے۔ اس علاقے تک سڑک کے ذریعے رسائی ممکن نہیں ہے۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں