اسرائیلی حملوں میں اضافہ ، مکمل جنگ کا خطرہ بڑھ گیا : اقوام متحدہ

اسرائیلی حملوں میں اضافہ ، مکمل جنگ کا خطرہ بڑھ گیا : اقوام متحدہ

اردوان کا عمران خان کو فون، اسرائیلی حملے رکوانے کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق، ہم فلسطین کیساتھ کھڑے ہیں : وزیراعظم ، شاہ سلمان سے رابطہ ، فلسطینی شہدا ء 56 ،ایک ہزار زخمی، حماس کے جوابی راکٹ حملے ، ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 5ہوگئی، فوجی بھی شامل،لد میں عرب شہریوں پر حملے ، ایمرجنسی نافذ،اوآئی سی،عرب لیگ کی مذمت ، پاکستان، امریکا، برطانیہ،ترکی ،عمان، اردن میں مظاہرین سڑکوں پر آگئے ، عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لینے کا مطالبہ ،جے یوآئی عید، پی ٹی آئی جمعہ اجتماعات کے بعد مظاہرے کریگی

غزہ،لاہور، اسلام آباد (دنیا مانیٹرنگ،سیاسی رپورٹرسے ،اپنے رپورٹرسے ،خصوصی نیوز رپورٹر) غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ نہ رک سکا بلکہ حملوں میں اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مکمل جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے ، اسرائیلی جارحیت کیخلاف دنیابھر میں مظاہرے ہوئے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم غزہ و فلسطین کیساتھ کھڑے ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے مابین گزشتہ تین روز سے جاری کشیدگی کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 56 ہو گئی جن میں 14بچے بھی شامل ہیں، ایک ہزار کے قریب افراد زخمی ہوگئے ،اسرائیلی فوجی اور بھارتی شہری سمیت اسرائیل میں 6افراد مارے جاچکے ہیں،جبکہ 70کے قریب زخمی ہیں،مغربی کنارے کی جھڑپوں میں تین فلسطینی شہید ہوئے ہیں، کئی رہائشی عمارتیں گرنے سے درجنوں خاندان ملبے تلے دب گئے ،اے پی کے مطابق بدھ کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک بلند ترین عمارت پر بمباری کی، اطلاعات کے مطابق اس نو منزلہ عمارت میں کئی رہائشی اپارٹمنٹ، دوا ساز کمپنیاں اور ایک ڈینٹل کلینک بھی تھا،یہ عمارت پوری طرح سے تباہ ہو گئی ہے ،یہ فضائی حملہ اس قدر ہولناک تھا کہ اس عمارت سے کئی سو میٹر دور تک اس کا ملبہ ٹوٹ کر پہنچا جبکہ وہاں سے دھو ئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے ،حماس رہنما باسم النعیم کے مطابق سب سے زیادہ 23 شہادتیں بیت حنون میں ہوئیں،اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس نے سو سے زائد راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا ہے ،دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے پر 150 اہداف کو نشانہ بنایا اور حماس کے متعدد ارکان کو ہلاک کیا ہے ،اس نے اپنے بعض شہریوں کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی ہے ، اسرائیلی فوج نے دعو یٰ کیا ہے کہ حماس کے ملٹری انٹیلی جنس چیف فضائی حملے میں مارے گئے ہیں، اسرائیلی فوج نے حماس رہنما صلاح دھمان کے گھر پر بھی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج نے مشرقی خان یونس بیت لاھیا کے مقام پر ایک موٹرسائیکل پر بھی حملہ کرکے اسلامی جہاد کے میزائل یونٹ کے تین مجاہدین کو شہید کردیا ،اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ کی پٹی پرجاری بمباری کے دوران حماس کے دو اہم رہنما مارے گئے ہیں، اسرائیلی پولیس کے مطابق غزہ سے داغے راکٹوں سے مزید دو اسرائیلی ہلاک ہوگئے ہیں،اسرائیلی فوج کے مطابق جنگجوؤں نے گزشتہ تین روز کے دوران ایک ہزار سے زائد راکٹ داغے ، جن میں سینکڑوں صرف تل ابیب پر داغے گئے ، راکٹ حملوں کے باعث اسرائیل میں رات بھر سائرن بجتے رہے ۔ اسرائیل نے لد کے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں عربوں اور یہودیوں کی آبادی مشترک ہے ،اس ہنگامی حالت میں 2ہفتوں کی توسیع کی گئی ہے ،سکیورٹی حکام کے مطابق ایسے بعض علاقوں میں فسادات پھوٹ پڑے تھے ،یہودی شدت پسندوں کے حملوں میں کئی گاڑیا ں نذر آتش ہوگئیں، عرب شہریوں پر بھی حملے کئے گئے ،پولیس کے مطابق لد سمیت مختلف عرب آبادی والے شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہو ئیں ، مظاہرین نے یہودی کارسوار پر حملے کئے ، متعدد گاڑیوں اور املاک کو نذرآتش کر دیا جن میں ایک یہودی عبادت گاہ بھی شامل ہے ۔ اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے لد کے علاقے کا دورہ بھی کیا ہے ، مشرقی وسطیٰ کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر ٹور وینس لینڈ نے فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے ، اپنے ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ کہیں یہ مکمل جنگ کی صورت نہ اختیار کر لے ،اقوام متحدہ نے مغربی کنارے اور غزہ میں تازہ تشدد کی لہر پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے ، جنیوا میں ادارے کے ایک ترجمان روپرٹ کول ولے کا کہنا تھا کہ \\\'\\\'ہم تشدد، نسلی تقسیم اور اشتعال انگیزی کے مقصد کیلئے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے شدت پسندوں کو اس کیلئے ایک بڑی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور فوجی آپریشن میں ابھی وقت لگے گا، وزیر دفاع بینی گینٹز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا، ہم بہت ہی بڑی مہم کی ابھی بلندی پر ہیں ، وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا اسرائیل کے پاس ابھی غزہ میں بہت سارے بڑے اہداف ہیں ، جہاں وہ حملہ کر سکتا ہے ،یہ تو بس آغاز ہے ،طویل البنیاد جنگ بندی کے بغیر کوئی فائر بندی نہیں ہوگی،ادھر حماس نے مزید فضائی حملوں کا جواب دینے کا عہد کیا ہے ،حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے خبردار کیا کہ اگر اسرا ئیل لڑائی میں تیزی چاہتا ہے تو اس کیلئے ہم تیار ہیں۔ ادھر سفارتکاروں اور واقف کار ذرائع کے مطابق امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل اور فلسطین کے مابین کشیدگی کے بارے میں عوامی بیان سے روک دیا ہے ،میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ تشدد کے خاتمے کیلئے پس پردہ کی جانے والی کوششوں کیلئے عوامی نوعیت کا بیان نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ واشنگٹن جنگ بندی کے حصول کیلئے تمام فریقوں کے ساتھ بیک ڈور سفارت کاری میں مصروف ہے ۔انہوں نے بتایا کہ امریکا کو اس بات پر تشویش ہے کہ اس وقت کونسل کا بیان معاملات کو سنگین بنا سکتا ہے ، سلامتی کونسل نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور اس کے آس پاس حملوں پر نجی گفتگو کی،گزشتہ ہفتے جاری اسرائیلی تشدد کے بعد 15 رکنی سلامتی کونسل نے ایک ڈرافٹ بیان پر بات چیت کا آغاز کیا تھا جس میں اسرائیلی حملوں اور فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا جائے گا جس میں اسرائیل سے یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں کو معطل کرنے ، فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ اور ان کی بے دخلی کو روکنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اسرائیل کا یہ جائز حق ہے کہ وہ حماس کے راکٹ حملوں سے اپنا دفاع کرے لیکن فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں پر صرف اتنا کہا کہ تل ابیب کو بقائے باہمی پر قائم رہنا چاہے ،وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کی جانب سے تازہ معلومات موصول ہوئی ہیں اور ان کی ساری توجہ کشیدگی میں کمی پر مرکوز ہے ،انہوں نے کہا کہ امریکا نے حماس اور دوسرے گروہوں کے راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے ، انہوں نے کہاکہ جوبائیڈن کی اسرائیل کی سلامتی، اس کے اپنے اور اپنے عوام کے دفاع کے جائز حق کیلئے حمایت بنیادی ہے اور اس میں کمی نہیں ہوگی،امریکا کا اسرائیل اور فلسطینی رہنمائوں سے رابطہ قائم ہے ، کوشش ہے صورتحال مزید نہ بگڑے ۔ریاض میں او آئی سی تنظیم کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی جانب سے \\\'وحشیانہ\\\' قوت کے استعمال کی مذمت کی گئی،اسلامی تعاون تنظیم میں سعودی عرب کے مندوب ڈاکٹر صالح بن حمد السحیباتی نے مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنے اور نمازیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے سلسلے میں حالیہ حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا بیت المقدس سے فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی ناقابل قبول ہے ،سعودی عرب فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا اور مشرقی بیت المقدس کو آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوششوں میں فلسطینیوں کی حمایت کرے گا۔ ادھر عرب ریاستوں کی نمائندہ تنظیم عرب لیگ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ اندھا دھند اور غیر ذمہ دارانہ ہے ۔عرب لیگ کے سربراہ ابوالغیث کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں خطرناک اشتعال انگیزی کا ذمہ دار اسرائیل ہے ، ساتھ ہی انہوں نے تشدد روکنے کیلئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا،ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا قتل عام کرنے والے صیہونیوں کا کسی بھی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے ،آخر کیوں مصر،اردن اور فلسطین کے دیگر پڑوسی مسلمان ممالک ان جرائم پر خاموش ہیں؟۔ادھر دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے کئے گئے ،امریکا میں نیو یارک ،واشنگٹن ،برطانیہ میں لندن ،ترکی میں استنبول میں مظاہرین نے سڑکوں پر آکر مظاہرہ کیا اور عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا،کویت، عمان، تیونس، اردن میں بھی مظاہرے ہوئے ،ادھر پاکستان میں جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، امیرالعظیم ، لیاقت بلوچ ودیگر نے خطاب کیا،جمعیت علما ئے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عید کے بعد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا ہے جبکہ تحریک انصاف وسطی پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ جمعتہ المبار ک کی نماز کے بعد اسرائیلی جارحیت کے خلاف اورمظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑی مساجد کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلیفون کیا ہے ، دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی حملے رکوانے کے لئے اقوام متحدہ اور اوآئی سی میں ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ترک صدر اور وزیراعظم عمران خان نے اسرائیل کی طرف سے رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ پر حملے اور غزہ پر ہونے والے بدترین حملوں پر تبادلہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ترک صدر اوروزیراعظم عمران خان نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد دی۔دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں پر حملوں کو عالمی قانون اور انسانیت کیخلاف قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مظلوم فلسطینیوں پر حملے رکوانے کے لئے اس مسئلے کو مل کر اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلے جاری رہیں گے ۔دونوں رہنما اس بات پر متفق ہوئے کہ مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لئے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ مل کر اقدامات اٹھائیں گے ۔ترکی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے افغانستان میں انخلا کی اہمیت پر زور دیا اور کہا پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے لئے سیاسی حل کی کوششوں میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔ دریں اثنائوزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹر پر ہیش ٹیگ کے ساتھ فلسطین و غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مضبوط پیغام دیا۔ وزیر اعظم نے لکھا کہ \\\"میں وزیراعظم پاکستان ہوں اور ہم غزہ و فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں\\\"۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ معروف مفکر اور دانشور نوم چومسکی کا قول بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے آزاد فلسطین کی حمایت میں لکھا کہ \\\" تم میرا پانی لیتے ہو، میرے زیتون کے درختوں کو جلاتے ہو، میرا گھر تباہ کرتے ہو، مجھ سے میرا روزگار چھینتے ہو، تم نے میری سرزمین مجھ سے چھین لی، میرے والد کو قید میں ڈال دیا، میری ماں کو مار دیا اور میرے ملک پر بمباری کی، ہم سب کو بھوکا مار دو، ہمیں ذلت سے دوچار کرو لیکن اسکے باوجود الزام تو مجھ پر ہی لگے گا کہ میں نے ایک راکٹ فائر کیا ہے ۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا،جس میں فلسطین کی تازہ صورتحال پر اظہار تشویش کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی بہیمانہ حملوں کی مذمت کی اور کہاکہ اسرائیلی حملے انسانی حقوق اور عالمی قانون کے خلاف ہیں ۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد دی۔ گفتگو کے دوران عمران خان نے دورے کے دوران شاندار میزبانی ، خانہ کعبہ اور روضہ رسول ﷺمیں داخل ہونے کی اجازت دینے پر سعودی فرمانروا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سعودی عرب کی خود مختاری اور حرمین شریفین کے دفاع کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔عمران خان نے سعودی فرمانروا کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں