امریکا میں آزادی اظہار کہاں ؟
چین نے کہا ہے کہ امریکا ساری دنیا میں اظہار رائے کی آزادی کیلئے آواز اٹھانے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن خود امریکا میں آزادی اظہار کہاں ہے ؟ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان زائو لی جیان نے پریس بریفنگ میں کہا
بیجنگ ( دنیا ڈیسک) چین نے کہا ہے کہ امریکا ساری دنیا میں اظہار رائے کی آزادی کیلئے آواز اٹھانے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن خود امریکا میں آزادی اظہار کہاں ہے ؟ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان زائو لی جیان نے پریس بریفنگ میں کہاکہ ایک سابق امریکی میجر نے ایک چینی اخبار (گلوبل ٹائمز) میں دو مضامین لکھے تو اس بے چارے سے تفتیش اور اس کے خلاف بے رحمانہ تحقیقات شروع ہوگئی، اس نے امریکا کے خلاف کوئی بات نہیں کی تھی بلکہ اپنی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ تائیوان کے معاملے پر چین سے ٹکرائو نہ لیا جائے کیونکہ یہ پالیسی امریکی فوج سمیت ملک کے وسیع تر مفادات کے منافی ہوگی، سابق امریکی میجر نے کوئی خفیہ حرکت نہیں کی، اس نے جو مضامین چینی اخبار کو بھیجے وہی امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ کو بھی روانہ کیے لیکن کسی نے انہیں قابل اشاعت نہیں سمجھا، جیسے ہی چینی اخبار میں اس کا مضمون چھپا امریکی حکومت بدحواس ہوگئی اور مضمون نگار کو ہراساں کرنے لگی، حالانکہ اس نے تو مضمون میں واضح کردیا تھا کہ یہ اس کی ذاتی رائے ہے ، امریکی حکومت یا کسی ادارے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ، چینی ترجمان نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی ایسے واقعات ہوچکے ہیں جب اصولی اختلاف رائے کرنے پر امریکی خفیہ اداروں نے اپنے ہی شہریوں بالخصوص سابق افسران کا جینا دوبھر کردیا تھا۔