حکومت احتجاج اور دہشتگردی میں فرق ملحوظ رکھے :بھارتی عدالت

حکومت احتجاج اور دہشتگردی میں فرق ملحوظ رکھے :بھارتی عدالت

متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج پر گرفتارمسلم نوجوان سمیت تین طلبا رہا

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بھارت میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ایک طالب علم اور دو خواتین سٹوڈنٹ رہنماؤں کو ایک برس سے زائد جیل کاٹنے کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے منگل پندرہ جون کو ضمانت پر رہا کر دیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے سٹوڈنٹ لیڈروں آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کوضمانت پر رہا کر دیا۔ یہ طلبا متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے خلاف دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں پیش پیش تھے ۔ پولیس نے ان کے خلاف گزشتہ برس دہلی میں ہونے والے فسادات کو بھڑکانے اور دیگر الزامات عائد کرتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔ تینوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی تھیں۔دہلی ہائی کورٹ نے آج ان تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے مخالفت کو دبانے کے اپنے جوش میں آ کر آئین میں شہریوں کو احتجاج کے حق کے حوالے سے دی گئی ضمانت اور دہشت گردانہ سرگرمی کے درمیان فرق کو ملحوظ نہیں رکھا۔ اگر اس رجحان کی تائید کی گئی تو یہ جمہوریت کے لیے بہت افسوس ناک ہو گا۔مسلم طلبا کی ملک گیر تنظیم سٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے صدر محمد سلمان احمد نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے سٹوڈنٹ لیڈروں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ،"ہمیں خوشی ہے کہ معزز عدالت نے بے بنیاد الزامات کو خارج کر دیا اور ہمیں امید ہے کہ یہ فیصلہ معصوم نوجوانوں کو فرضی الزامات میں پھنسا کر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنانے کے خلاف ایک مثال ثابت ہو گا۔"

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں