تیونس :وزیر اعظم برطرف،پارلیمنٹ1ماہ کیلئے معطل

تیونس :وزیر اعظم برطرف،پارلیمنٹ1ماہ کیلئے معطل

صدارتی اقدام کیخلاف حکمران جماعت کا پارلیمنٹ کے باہر دھرنا،جھڑپیں

تیونس(دنیا مانیٹرنگ)تیونس میں صدر نے ملک گیر مظاہروں کے پیش نظر فوج کی مدد سے وزیر اعظم کو برطرف کرکے پارلیمنٹ ایک ماہ کیلئے معطل کردی ،جسے سیاسی جماعتوں نے بغاوت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا،اقدام کیخلاف ملک گیر ہنگاموں کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا۔برسر اقتدار مذہبی جماعت تحریک النہضہ نے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیدیا۔صدرقیس سعید نے قوم سے خطاب میں کہاکہ میں نے یہ فیصلے ریاست اور لوگوں کو بچانے کے لیے کیے ہیں۔ میں خود وزیر اعظم کے عہدے کے فرائض سر انجام دونگا، یہ فیصلہ تب تک نافذالعمل رہے گا جب تک ملک میں امن اور حالات معمول پر نہیں آجاتے ۔انہوں نے اسلحے کا سہارا لینے والوں کو خبردار کیا کہ فوج کی مدد سے ایسے عناصر کو کچل دیاجائیگا۔صدر کے اعلان پر متعدد افراد دارالحکومت کی سڑکوں پرنکل آئے ،آتشبازی کے ذریعے جشن منا کر خوشی کا اظہار کیا۔پیر کو فوج نے پارلیمنٹ کی سکیورٹی سنبھال لی،صدارتی حکمنامے کے خلاف حکومتی پارٹی تحریک النہضہ کے سربراہ پروفیسر راشد الغنوشی جو سپیکر بھی ہیں نے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا ۔جماعت کے کارکنوں کی پارلیمنٹ کے گھیرائو کی کوشش فوج نے ناکام بنادی۔سپیکر کو بھی فوج نے پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا۔ اسمبلی کی عمارت کے باہر صدر کے حامیوں اور سیاسی کارکنوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں،پتھرائو بھی کیاگیا۔ جماعت النہضہ نے ایک فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا کہ ہمارے کارکنان انقلاب کا دفاع کریں گے ۔تحریک نے ملک بھر سے کارکنوں کو پارلیمنٹ پہنچنے کی کال دیدی۔پارلیمنٹ میں موجود دو دیگر دجماعتوں نے بھی صدارتی اقدام کی مخالفت کردی ۔ حکومتی پارٹی کے ایک رکن نے صدر قیس کو نیا السیسی قراردیدیا جو تمام تر اختیارات حاصل کرناچاہتے ہیں۔پولیس نے الجزیرہ کے دفتر پر بھی دھاوابول دیا۔رات گئے صدر نے ملک بھر میں رات کا کرفیو نافذ کرتے ہوئے تین سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی لگادی۔شہروں کے مابین سفر بھی بندکردیاگیا۔صدر کے اس اقدام کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ ترک وزارت خارجہ نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کیا۔یورپی یونین نے آئین کا احترام کرنے پر زور دیاہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں