لشکرگاہ : طالبان کی پیشقدمی، گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈ کوارٹر کے اطراف شدید لڑائی
شہر کی گلیوں میں گھمسان کی جنگ،طالبان کا ریڈیو ،ٹی وی سٹیشن پر قبضہ، فورسزکی بمباری ،درجنوں زخمی ، بدترین حالات کا ذمہ دار امریکا:غنی،جلال آباد میں امریکی مترجم قتل، امریکا کا مزید ہزاروں افغانوں کو پناہ دینے کا اعلان
کابل (دنیا مانیٹرنگ)افغان صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں طالبا ن کی پیشقدمی جاری ہے ،طالبان افغان فورسز کو پسپا کرکے شہر کے مرکزی علاقے تک پہنچ گئے ،ہرات اور قندھار میں بھی شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے ۔پیرکو حکومتی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ طالبان لشکر گاہ کی مرکزی جیل، گورنر ہائوس،این ڈی ایس ہیڈکوارٹرز اور پولیس ہیڈکوارٹرزکے قریب پہنچ چکے ہیں،ان علاقوں کے اطراف کی گلیوں اور سڑکوں پر گھمسان کی جنگ جاری ہے ،گنجان آباد علاقوں پر امریکی وافغان فوج کی بمباری سے 5ہلاک اور28زخمی ہوگئے ،طالبان نے ریڈیو اور ٹی وی سٹیشن پر قبضے کا دعویٰ کیاہے ۔افغان فوج نے دعویٰ کیا کہ طالبان کا تازہ حملہ ناکام بنادیا،مقامی افراد کے مطابق شہر میں بدترین صورتحال ہے ،ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہیں،ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے ،شہر کا محاصرہ 2ہفتے سے جاری ہے ،ڈاکٹرز کی عالمی تنظیم نے کہاکہ لشکرگاہ میں ہلاک افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔تنظیم کی ہلمند میں موجود عہدیدار نے بتایا کہ گنجان آباد رہائشی علاقے پر بمباری کی جارہی ہے ،لوگ گھروں میں قید ہوکررہ گئے ،شہر بھر میں بجلی بند جبکہ ٹیلی فون سروس بھی معطل ہے ،ہرات شہر کے باہر بھی طالبان اور افغان فوج میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے ،شہر میں دھماکے سے 3 افرادہلاک ہوگئے ۔ قندھار میں بھی شدید لڑائی کئی روز سے جاری ہے ،افغان وزارت دفاع نے 455طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔جلال آباد میں امریکی فوج کے مترجم امداداللہ کو قتل کردیاگیا۔وہ اس وقت ننگرہار صوبائی کونسل کے سینئر مشیر تھے ۔صوبہ پروان کے دارالحکومت چاریکر میں طالبان کے حملے میں 17فوجی ہلاک ہوگئے ،دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے ملک کی بدترین سکیورٹی صورتحال کا ذمہ دار امریکا کو قراردیدیا،انہوں نے کہاکہ اچانک فوجی انخلا سے یہ صورتحال پیداہوئی،میں نے اس سے قبل امریکا کو خبردار کیاتھا کہ فوجی انخلا کے سنگین نتائج ہونگے ،طالبا ن کے حملے روکنے کیلئے اشرف غنی نے سکیورٹی پلان پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔انہوں نے کہاکہ مہم جوئی کو ناکام بنانے کیلئے یہ پلان 6ماہ پرمحیط ہے ۔ہمارے اس سکیورٹی پلان کو امریکا کی حمایت حاصل ہے ۔پارلیمنٹ نے سکیورٹی پلان اور فورسز کی حمایت کردی ۔ادھرطالبان نے اشرف غنی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اعلان جنگ،الزامات اور جھوٹ سے غنی حکومت کی زندگی بڑھ نہیں سکتی ،ان کا وقت ختم ہوگیا۔دوسری جانب کابل میں امریکی اور برطانوی سفارتخانوں سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ سپن بولدک میں درجنوں افراد کے قتل عام کی رپورٹس منظر عام پر آئیں،طالبان قیادت اپنے جنگجو قابو نہیں کرسکتی تو مستقبل میں حکومت بھی نہیں چلا سکتی ، معاملے کی تحقیقات کے بعد طالبان جنگجوؤں اور کمانڈرز کا احتساب ہوناچاہیے ، سپن بولدک میں ہونے والا تشدد جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے ۔ ادھرامریکی دفتر خارجہ نے مزید ہزاروں افغانوں کی امریکا میں بطور پناہ گزین آبادکاری کے نئے پروگرام کا اعلان کر دیا۔ دفتر خارجہ نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ افغانستان میں طالبان کی ترتشدد سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر بعض افغانوں جن میں امریکی حکومت کیساتھ کام کرنیوالے بھی شامل ہیں، ملک میں بطور پناہ گزین آبادکاری کے پروگرام پر کام کر رہی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو اہل خانہ کے ہمراہ امریکا میں مستقل آبادکاری کو موقع دے جائیگا جنہیں جان کا خطرہ ہو سکتا ہے ۔ امریکی کنٹریکٹرز کے مقامی ملازمین اور امریکی حکومت یا مسلح افواج کے مترجمین کے علاوہ امریکی میڈیا تنظیموں اور این جی اوز کے افغان ملازمین نئے پروگرام میں شمولیت کے اہل ہوں گے ۔