طالبان مزید 2بڑے شہروں میں داخل،کابل میں پھر دھماکا

طالبان مزید 2بڑے شہروں میں داخل،کابل میں پھر دھماکا

لشکرگاہ میں افغان فوج نے طالبان کیخلاف آپریشن شروع کردیا،شدید لڑائی جاری

کابل(دنیا مانیٹرنگ) کابل دوسرے روز بھی دھماکے سے لرز اٹھا،لشکرگاہ ،ہرات اور قندھار کے بعد طالبان مزید2صوبائی دارالحکومتوں طلوقان اور شبرغان میں داخل ہوگئے ۔ افغان فوج نے لشکرگاہ میں طالبان کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا۔ بدھ کی صبح این ڈی ایس کے ہیڈکوارٹرز کے قریب دھماکا ہوا جس سے 3 افراد زخمی ہوگئے ۔ 3زخمیوں میں ایک سکیورٹی افسر بھی شامل ہے ۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق منگل کو کابل میں ہونے والے حملے میں 8شہری ہلاک اور20زخمی ہوگئے ۔ وزیر دفاع نے کہا میرے گھر کے باہر ہونیوالا دھماکا خود کش تھا۔ رکن اسمبلی مصطفی محسنی کا گھر حملے میں تباہ ہوگیا، طالبان نے منگل کی رات کابل میں وزیر دفاع کے گھر کے با ہر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ترجما ن نے کہاکہ کابل حملہ شہروں پر بمباری کا بدلہ ہے ۔ شہری آبادی پر بمباری کا حکم دینے والی کابل انتظامیہ پر جوابی حملوں کا یہ صرف آغاز ہے ۔ ادھرحکام کے مطابق طالبان نے لشکرگاہ شہر کے 10میں سے 9اضلاع پر قبضہ کرلیا۔ پولیس ہیڈ کوارٹرز سے درجنوں فوجیوں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ،ایک افغان فوج کے کمانڈر نے بھی ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ شہر سے سینکڑوں خاندان انخلا کر گئے ۔ ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ۔ مزید افغان فوجی دستے بھی لشکر گاہ پہنچ گئے ۔ بدھ کی صبح امریکی اور افغان فورسز نے شہر میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد شہر کی ایک مارکیٹ میں آگ لگ گئی ۔ طالبان نے شمالی افغانستان کے اہم صوبے تخار کے دارالحکومت طلوقان پر حملہ کردیا،اس لڑائی کے دوران بہارک ضلع کا پولیس چیف نوراسماعیلی اپنے محافظوں سمیت ہلا ک ہوگیا۔ طالبان نے شہر کے مرکزی علاقے کی طرف پیش قدمی شروع کردی ۔ طالبان نے صوبہ جاوجزان کے دارالحکومت شبرغان پربھی حملہ کردیاہے ۔ یہ شہر رشید دوستم کا گڑھ ہے ، اطلاعات کے مطابق رشید دوستم ترکی سے واپس مزار شریف پہنچ گئے ۔ میدان وردک میں چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے میں 8اہلکار ہلاک ہوگئے ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں طالبان ملیشیا کی لڑائی کی قیادت کرنے والے مولوی طالب امریکا سے معاہدے کے تحت جیل سے 5ہزار طالبان قیدیوں کے ساتھ رہاہوئے تھے ۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ طالبان نے گرفتار کیے گئے فوجیوں کو ہلاک کیاہے ، تنظیم کے مطابق سپن بولدک میں ایسے 44 افراد کی فہرست ملی ہے جنہیں طالبان نے گرفتاری کے بعد قتل کیا۔دوسری جانب سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ہم افغانستان میں اسلامی امارات کی بحالی کی حمایت نہیں کرتے ۔ ہرات میں اقوام متحدہ کی عمارت پر اور افغان فوجیوں کی ہلاکتوں کا سبب بننے والے حملے کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔کونسل نے کہا ہے کہ شہریوں، اقوام متحدہ کے ملازمین اور اقوام متحدہ کی عمارتوں پر قصداً حملے "جنگی جرائم" بن سکتے ہیں۔ بیان میں افغان حکومت اور طالبان سے ، جامع اور افغان عوام کی زیرِ قیادت، سیاسی حل اور فائر بندی کی اپیل کی گئی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں