دنیا نے تسلیم نہ کیا تو نتیجہ خطرناک ہو گا :ترجمان طالبان

دنیا نے تسلیم نہ کیا تو نتیجہ خطرناک ہو گا :ترجمان طالبان

افغانستان میں کوئی دہشتگردگروپ نہیں ، اگر ہے تو روکیں گے :ذبیح اللہ

کابل(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے نائب وزیراطلاعات اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دنیا امارت اسلامی افغانستان کو تسلیم کرے کیونکہ یہ افغانستان کے عوام کا حق ہے ، دنیا نے ہم کو اب بھی تسلیم نہ کیا تو اس کا نتیجہ خطرناک ہو گا، ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا افغان سرزمین سے دہشت گردی سے متعلق امریکا کی تشویش بے جا ہے ، افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ،افغانستان کی سرزمین پر ہمارا کنٹرول ہے ، جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوطی آرہی ہے ،افغانستان میں القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہیں، اگر ناہموار پہاڑی علاقوں میں کوئی موجود ہے تو اس کو روکیں گے ،کوئی غیرملکی دہشت گرد بھی افغانستان میں موجود نہیں ہے اور ایسی اطلاعات غلط ہیں، انہوں نے کہا مذاکرات کا راستہ کھلا ہوتا تو 20 سال جنگ نہ ہوتی، ہماری اپنی وزارت خزانہ ہے ، اس کو منظم کرنے کی ضرورت ہے ، قطر، اردن، پاکستان اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کی حکومتوں نے ہماری مدد کی ،ہماری قوم ابھی جنگ سے نکلی ہے ، اس کو مدد کی ضرورت ہے ، ہمارے لیے امداد کا جو اعلان ہوا ہے وہ ہمیں دی جائے ، ہماری مدد کی جائے یہ دنیا کیلئے بھی اچھا ہوگا اور ہمارے لیے بھی بہتر ہو گا، امید ہے دنیا بھی ہمارے ساتھ تعاون کرے گی،طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ، تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں خواتین کام کرنے آ رہی ہیں، اس کے علاوہ جو یونیورسٹیاں بند ہیں وہ بھی جلد کھل جائیں گی۔دریں اثنا ترجمان طالبان سہیل شاہین نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا امریکا سے جنگ کا باب ختم ہوگیا اب نئے تعلقات کی شروعات چاہتے ہیں، تاہم یہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرکے افغانستان میں غربت کے خاتمے ، تعلیم کے شعبے اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں