افغانستان تباہ ہو چکا ،عالمی امداد کی ضرورت ، حکمت یار

افغانستان تباہ ہو چکا ،عالمی امداد کی ضرورت ، حکمت یار

خواتین کے حقوق سے انکارنہیں ،وہ اپنے حقوق جانتی ، ’’اختلافی نوٹ ‘‘میں انٹرویو

کابل (دنیا نیوز )افغانستان کے سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق سے انکارنہیں کیاجاسکتا،افغانستان کی خواتین اپنے حقوق جانتی ہیں،افغانستان 40 سال کی جنگ میں تباہ ہوچکاہے ،افغانستان کوعالمی امدادکی ضرورت ہے ،کوئی ملک امداد بغیرشرائط کے نہیں دیتا،امریکاکارویہ امتیازی ہے ۔ پروگرام ’’اختلافی نوٹ ‘‘میں انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا افغانوں پرطرح طرح کی شرائط لگانا شروع کردیتا ہے ، ماضی کی تین سپرپاورزنے افغانستان پرحملہ کیا،دنیا بھرکے سرمایہ کارافغانستان میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں،بدقسمتی سے افغانستان میں امریکا کے آلہ کاروں نے افغانستان کے خلاف کام کیا جواب بھی جنگ چاہتے ہیں،میں سمجھتا ہوں اب ایسے لوگوں سے مفاہمت نہیں کرنی چاہیے ،پاکستان نے مہاجرین کواپنی زمین دی،افغانستان کی حکومت میں ایسے افراد رہے جنہوں نے پاکستان پرالزام لگائے ،یہ لوگ سوویت یونین سے بھی ملے ہوئے تھے ،گزشتہ چالیس برسوں سے میڈیا بھی انہی لوگوں کے کنٹرول میں رہا،پنج شیرکے حوالے سے بھی پاکستان پرالزام لگایا گیا،افغانستان سے پاکستان کے خلاف پرا پیگنڈا ہوتا رہا ،بی بی سی،وائس آف امریکا پاکستان کا عالمی امیج خراب کررہے ہیں،سی آئی اے کا چیف افغانستان آتا ہے توشورنہیں مچایا جاتا،پاکستانی وفد آتا ہے توپوری دنیا میں شورمچایا جاتا ہے ،غیرملکی طاقتوں نے وہ حکومتیں مسلط کیں جوہماری نہیں تھیں ،ہمارے تین سابق وزرائے خزانہ،سابق صدرپیسے چرا کربھاگ گئے ،ان کا کہنا تھا افغانستان میں دوسرے ممالک کے سفارت خانوں کوکھولنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمیں جو افغانستان ملا وہ 40 سال کی جنگ میں تباہ ہو چکا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں