متواتر جنگوں کا وقت گزر گیا،اب تواتر سے سفارتکاری کا دور : بائیڈن
کسی ملک پر حملہ نہیں کرینگے ،دنیا پر اجارہ داری کے خواہاں نہیں ،کوئلے کے منصوبے نہیں بنائیں گے :چینی صدر ، امریکا پہلے پابندیاں ختم کرے :رئیسی،دنیا طالبان کا بائیکاٹ نہیں ،مذاکرات کرے ـ:قطری امیر کایو این میں خطاب
نیویارک (دنیا مانیٹرنگ)امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کوئی نئی سرد جنگ نہیں چاہتا،متواتر جنگوں کا وقت گزر گیا،اب تواتر سے سفارتکاری کا دور ہے ،جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکا مسلسل سفارت کاری کا ایک نیا دور شروع کر رہا ہے ۔اس مسلسل سفارتکاری کے عمل کے ذریعے ہم اپنی ترقیاتی امداد کو دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے ایک نئے انداز سے خرچ کریں گے ،مشکلات اور مسائل کا ہتھیاروں کی طاقت سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال کیلئے بھی تیار ہے ، مگر فوجی طاقت کا استعمال آخری حربہ ہونا چاہیے ، دنیا میں درپیش ہر مسائل کے حل کیلئے فوجی طاقت استعمال نہیں ہونی چاہیے ۔مشن واضح اور قابل حصول ہونا چاہیے ، جوکہ امریکی عوام کی رضامندی اور جہاں ممکن ہو، اتحادیوں سے پارٹنرشپ کرکے شروع کیا جائے ۔ہم کسی بھی ملک کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں جوکہ مشترکہ چیلنجوں کے پرامن حل کا خواہاں اور اس کیلئے اقدامات اٹھاتا ہو ، بھلے اس ملک سے مختلف امور میں ہمارے سنگین اختلافات ہی کیوں نہ ہوں۔ مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کے حامی ہیں، امریکا ایرانی نیوکلیئر ڈیل میں مکمل طور پر واپس آ جائے گا، بشرطیکہ ایران بھی ایسا ہی کرے ۔ ایران کیساتھ سفارتی سطح پر رابطے اور نیوکلیئر ڈیل میں واپسی کیلئے امریکا ،چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کیساتھ کام کر رہا ہے ۔ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کیلئے 2024 تک فنڈز دوگنا کرنے پرکانگریس کے ساتھ غور کررہے ہیں ،صدر بائیڈن نے کہا کہ کووڈ 19 پر عالمی رہنماؤں کے اجلاس میں اس سے نمٹنے کیلئے امریکا مزید وعدوں کا اعلان کرے گا۔ دنیا کو جمہوری اور آمرانہ نظاموں کے مابین انتخاب کرناہے ۔ جمہوری نظام مغرب کا ہے جبکہ آمرانہ نظام چین اور دیگر ممالک میں ہے ۔ مستقبل صرف ان اقوام کا ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کو سانس لینے کی مکمل آزادی دی ، نہ کہ ان کے گلے گھونٹ دیئے ۔یہ مطلق العنان دنیا سے جمہوریت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔دنیا کو ایک فیصلہ کن وقت کا سامنا ہے ۔ہماری اپنی کامیابی دوسروں کی کامیابی کے ساتھ منسلک ہے ۔ امریکا بھرپور طریقے سے اپنے اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کا دفاع کرے گا۔بعدازاں امریکی صدر نے آسٹریلوی اور برطانوی وزرائے اعظم سے ملاقات کی،ادھرچینی صدر شی جن پنگ نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہاکہ چین آئندہ دنیا بھر میں کوئلے کے کسی بھی پراجیکٹ کو فنڈز مہیا نہیں کرے گا تاکہ ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پر قابو پایاجاسکے ۔انہوں نے کہاکہ چین نے نہ تو کبھی کسی ملک پر حملہ کیا اور نہ ہی کبھی ایسا کرے گا،ہم اجارہ داری قائم کرنے کے بھی خواہاں نہیں،جمہوری ممالک کی جانب سے دنیا میں فوجی مداخلتوں سے صرف تباہی آئی ہے ،دنیا چھوٹے گروپوں کے قیام جیسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرے ۔صدر شی نے کہاکہ چین اپنے ترقیاتی منصوبو ں کے ذریعے دنیا کو نئے مواقع فراہم کرتارہے گا۔ترک صدر نے کہا کہ ماحولیا ت کے پیرس معاہدے کی توثیق کیلئے تیار ہیں۔ ویکسین کو قوم پرستی سے جوڑنا انسانیت کی توہین ہے ، اب بھی لاکھوں لوگ کورونا وائرس سے دو چار ہیں، 40 سال سے افغانستان کو اکیلا چھوڑا گیا، افغانستان کو عالمی امداد اور یکجہتی کی ضرورت ہے ، ترکی افغانستان اور وہاں کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ورچوئل خطاب میں کہا کہ دنیا پر امریکا کی اجارہ داری ناکام ہوکررہ گئی، وبا کے دوران پابندیاں عائد کرکے امریکا نے انسانیت کے خلاف جرم کیا، 2015 کی نیوکلیئر ڈیل کے تحت امریکا ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا وعدہ پوراکرے ۔ ایران ایسے مذاکرات کو کارآمد خیال کرتا ہے جن کا نتیجہ ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں نکلے ۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن اور پالیسی میں کوئی جگہ نہیں ۔ قطری امیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا طالبان سے مذاکرات کرے ،طالبان کا بائیکاٹ نہ کرے کیونکہ اس سے افغانستان تقسیم ہوگا۔