متنازعہ زرعی قوانین کو سال مکمل : کسانوں نے بھارت بند کردیا، کاروبار زندگی مفلوج

متنازعہ زرعی قوانین کو سال مکمل : کسانوں نے بھارت بند کردیا، کاروبار زندگی مفلوج

10گھنٹے کی ہڑتال کے دوران شاہراہوں پر ٹریفک جام،کاروباری مراکزکی تالابندی،ریلوے لائنوں پر دھرنے ، پنجاب ، ہریانہ ،دہلی سے ٹرینیں نہ چل سکیں ،350 مقامات پر احتجاج ، کاشتکاروں کو دہلی داخل ہونے سے روک دیا

نئی دہلی (دنیا مانیٹرنگ، شہنوا)تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف 40 کسان تنظیموں کی کال پر ایک روزہ ‘‘بھارت بند ہڑتال ’’سے زندگی مفلوج ہو گئی، ہریانہ، پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں کاروباری مراکز بند رہے ، اہم شاہراہوں پر پہیہ جام رہا، ریلوے لائنوں پر کسانوں کے دھرنے کے باعث پنجاب ، ہریانہ اوردہلی سے ٹرینیں نہ چل سکیں ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق متنازعہ قوانین کے ایک سال مکمل ہونے پر 10 گھنٹے کی ہڑتال کے دوران دارالحکومت دہلی کی اہم داخلی شاہراہوں پر طویل ٹریفک جام رہا،تاہم احتجاجی کسانوں کو مظاہرے کیلئے دہلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ پنجاب، آندھراپردیش، تامل ناڈو کی حکومتوں کے علاوہ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں اور متعدد سماجی تنظیموں نے ہڑتال کی مکمل حمایت کی۔ پنجاب میں کسانوں نے 350 سے زائد مقامات پر احتجاج کیا، ہریانہ میں صرف ضلع جنڈ میں 25 مقامات پر شاہراہیں بند رہیں۔کسان رہنما راکیش تکیت نے کسانوں سے خطاب میں کہا کہ متنازعہ قوانین کے خاتمے تک مودی سرکار کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں