برطانیہ :پٹرول بحران میں شدت، فوج طلب کرنے پر غور
خوفزدہ شہریوں نے پانی کی بوتلوں ، کینز میں بھی پٹرول بھروانا شروع کر دیا ، وافر ذخائر موجود :حکومت ، مانگ میں اضافے سے سپلائی پر بوجھ پڑا:کمپنیاں ، میڈیا پر اتنی خبریں نہ آتیں تو مسئلہ آسانی سے حل کیا جا سکتا تھا:وزیر ماحولیات
لندن (دنیا مانیٹرنگ)برطانیہ میں ڈرائیوروں کی کمی سے پیدا پٹرول کا بحران شدت اختیار کر گیا۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قلت کے خوف سے شہریوں نے پٹرول پانی کی ڈیڑھ لٹر کی بوتلوں کے علاوہ جیری کینز میں بھی بھروانا شروع کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رواں ہفتے کے دوران جیری کینز کی فروخت میں 1656 فیصد اضافہ ہوا۔۔ پٹرول کی قلت کے باعث سکولوں نے آن لائن لرننگ پر غور شروع کر دیا، برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں، نرسوں سمیت بنیادی سروسز کے کارکنوں کو پٹرول ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ پٹرول پمپ مالکان کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کا بحران مزید چند روز تک جاری رہے گا، گاڑیوں کے پٹرول ٹینک بھرے ہونے کے باعث جمعرات تک اس کی طلب گر سکتی ہے ۔ برطانوی وزیراعظم آفس نے ملک میں پٹرول کی قلت کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں پٹرول کی وافر ذخائر موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز برطانیہ بھر میں پٹرول پمپوں کے باہرمیلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگی رہیں، بعض ڈرائیور گاڑیوں میں ہی سو گئے ۔بی بی سی کے مطابق برطانیہ میں ٹینکر ڈرائیوروں کی کمی کی وجہ سے پٹرول کی ترسیل میں خلل بحران کی صورت اختیار کر گیا ہے اور پٹرول کی سپلائی کو معمول پر لانے کے لئے فوج کی مدد حاصل کرنے پر غور ہورہا ہے ۔لندن سمیت برطانیہ کے مختلف حصوں میں پٹرول پمپوں پر چند روز سے گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آ رہی ہیں ، لوگوں نے آنے والے دنوں میں پٹرول نہ ملنے کے خدشات کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ پٹرول خریدنا شروع کر دیا ہے ۔ حکومتی وزرا مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ملک میں پٹرول کی کوئی کمی نہیں صرف وقتی طور پر پٹرول پمپوں تک تیل کی ترسیل ٹینکر ڈرائیوروں کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے ۔ برطانیہ میں پیر کو شائع ہونے والے تقریباً تمام اخبارات میں یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ بحران سے نمٹنے کے لئے جہاں بہت سے دیگر اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے وہاں فوج سے مدد طلب کرنے کی تجویز پر بھی سوچ بچار جا ری ہے ۔ تاہم کابینہ میں شامل ایک وزیر نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ حکومت ٹینکر چلانے کیلئے فوج بلا رہی ہے ۔حکومتی وزیر کی تردید کے باوجود بعض اخبارات نے کہا ہے وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کی کابینہ کے چند سینئر وزرا اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔برطانیہ کے اخبار گارڈین نے کہا ہے وہ آپریشن ایسکلن کو بہتر بنا کر استعمال کریں گے ۔ یہ آپریشن یا منصوبہ کسی سمجھوتے کے بغیر بریگزٹ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے بنایا گیا تھا جس میں سینکڑوں فوجیوں کو اسی ٹینکروں پر مشتمل ریزور فلیٹ کو چلانے کیلئے بلایا جانا تھا۔ماحولیات کے وزیر جارج ایسٹس نے پیر کو کہا ملک میں کوئی قلت نہیں ہے ، لوگ معمول کے مطابق پٹرول خریدیں۔ انہوں نے کہا اگر میڈیا پر اس کے بارے میں اتنی خبریں نہ آتیں اور عوام ان خبروں سے متاثر نہیں ہوتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل کیا جا سکتا تھا۔لیکن یہ بات بہت واضح ہے کہ پمپوں پر پٹرول نہیں مل رہا۔جارج ایسٹس نے ڈرائیورں کی کمی کے بارے میں کہا یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ پٹرول پمپوں پر صرف اس لئے قطاریں نظر آ رہی ہیں کہ لوگ ضرورت نہ ہونے کے باوجود پٹرول خرید رہے ہیں۔دوسری طرف پٹرول ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے کل آٹھ ہزار پمپوں میں سے ساڑھے پانچ ہزار پمپوں پر پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔پٹرول فروخت کرنے والی بڑی کمپنیوں شیل، ایکسن موبل اور گرینرجی نے مشترکہ بیان میں کہا ہے لوگوں کی طرف سے پٹرول کی مانگ میں اچانک اضافے کی وجہ سے سپلائی پر اضافی بوجھ پڑا ہے اور یہ صرف آنے والے دنوں میں پٹرول نہ ملنے کے خدشات کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔