برطانیہ : شہباز شریف اور خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نہیں ملے : نیشنل کرائم ایجنسی ، اکاؤنٹس بحال

برطانیہ : شہباز شریف اور خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نہیں ملے : نیشنل کرائم ایجنسی ، اکاؤنٹس بحال

فیصلہ میری، نواز شریف بلکہ پاکستان کی بھی بریت ہے :شہبازشریف ،21 ماہ تک 20 سال کے عرصہ پر محیط عالمی تحقیقات سے حکومتی بیانیہ جھوٹا ثابت :مریم اورنگزیب ، مس رپورٹنگ ہو ئی ، اگر بریت ہو گئی ہے تو سلیمان کو واپس آجانا چاہیے : شہزاد اکبر،منی لانڈرنگ کاکیس پاکستان میں چل رہا ہے ، ڈرامے نہ کریں ، رسیدیں دیں:شہبازگل

لندن، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، سیا سی رپورٹر) برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ کے بعد شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے منجمد بینک اکاؤنٹس بحال کر دیئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی ایجنسی نے تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاؤنٹس کی چھان بین کی ۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ‘میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ برطانوی عدالت کا آج کا فیصلہ نہ صرف میری، نواز شریف بلکہ پاکستان کی بھی بریت ہے ۔ سچ یقیناً جھوٹ، من گھڑت کہانیوں اور کردار کشی سے بہت بڑی طاقت ہے ۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت کے فیصلے نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کی بریت سے عمران خان کی جانب سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے بے بنیاد اور حیران کن دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے ۔ اپنے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ‘برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 21 ماہ تک 20 سال کے عرصہ پر محیط عالمی تحقیقات کیں۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی عوامی عہدیدار کو ایسی عالمی تحقیقات کا سامنا کبھی نہیں کرنا پڑا۔ عمران خان ایک عطائی کے طور بے نقاب ہوگئے جو صرف ایماندار عوامی عہدیداروں کی کردار کشی کر سکتے ہیں۔ کرپشن کا جھوٹا بیانیہ ایک عمران خان کی بے ایمانی اور نااہلی پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ثابت ہوا ہے ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مس رپورٹنگ ہو ئی ، اگر بریت ہو گئی ہے تو سلیمان کو واپس آجانا چاہیے ۔دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس میں بریت کیلئے مقدمہ ہونا ضروری ہوتا ہے ،ان کیخلاف کوئی مقدمہ نہیں تھا،مشکوک ٹرانزیکشن پر تحقیقات ہوئیں،معاملے پر مس رپورٹنگ ہوئی،برطانیہ کے ایک نمائندے نے یہ خبر رپورٹ کی ،بس وہی ایک سورس ہے ،میں چیلنج کرتا ہوں ۔بریت کیلئے مقدمہ ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے تحقیقات ہمارے کہنے پر نہیں کیں ،نیشنل کرائم ایجنسی نے اکاؤنٹس منجمد کیے تھے ،ان ٹرانزیکشنز کا منی لانڈرنگ مقدمات سے کوئی تعلق نہیں ،ایجنسی نے ایک ایک مشکوک ٹرانزیکشن دیکھی اور اس پر جائزہ لیا ،وہ رقم زیادہ بھی نہیں تھی ۔اس پر ان کے اکائونٹس منجمد رہے ۔اب ایجنسی نے کہا کہ مزید اسے منجمد نہیں رکھ سکتے ۔عدالتی فیصلے کاایک کاغذ دکھا دیں جس میں ان کو کلیئر قرار دیاگیا ہو،منی لانڈرنگ کے مقدمات پاکستان میں بنے ہیں،منی لانڈرنگ کیلئے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیاگیا،ایسٹ فریزنگ آرڈر ختم ہونے کامطلب ان کی بریت نہیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ تحقیقات حکومت پاکستان ،نیب یا ایسٹ ریکوری یونٹ کے کہنے پر ہورہی تھیں ،ان کیخلاف برطانیہ میں منی لانڈرنگ کا کوئی مقدمہ نہیں چل رہا،این سی اے نے 2 سال قبل یہ سوال کیا تھا کہ سلیمان شہبازودیگر کیخلاف پاکستان میں کیا مقدما ت ہیں،این سی اے کوپاکستان کے مقدمات کی تفصیل شیئر کی گئی تھی،کرائم ایجنسی نے اپنے حکم میں واضح لکھا ہے کہ بریت نہیں ۔پاکستان میں مقدمہ فیک ٹی ٹیز کرنے کا ہے ۔لوگوں کے نام سے پیسے بھجواتے ہوئے دکھایا گیا ہے جن کا کسی اور ملک سے کوئی تعلق ہی نہیں ،ساری کی ساری جعل سازی کی ہے ،برطانیہ کا کیس کچھ اور ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی برطانوی عدالت میں الزامات سے بری ہونے کی خبریں درست نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے ) کی جانب سے جو تحقیقات ہو رہی ہیں وہ نیب کی یا ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر نہیں ہو رہیں۔انہوں نے لکھا کہ تحقیقات کا آغاز ایک مشکوک ٹرانزیکشن سے ہوا تھا جس کی اطلاع ایک بینک نے دی تھی، شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی جانب سے 2019ء میں پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک ٹرانزیکشن قرار دیا اور نیشنل کرائم ایجنسی نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم حاصل کیا۔شہزاد اکبر نے مزید لکھا کہ این سی اے نے شہباز خاندان سے متعلق ان فنڈز کی تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور عدالت کے ذریعے ان فنڈز کو جاری کرنے پر اتفاق کیا۔ این سی اے نے فنڈز منجمد کر دیئے تھے اور این سی اے نے ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور منجمدفنڈز بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی شہبازگل نے ٹویٹ کیاہے کہ منی لانڈرنگ کاکیس پاکستان میں چل رہا ہے ، ڈرامے نہ کریں ، رسیدیں دیں۔ برطانیہ کے این سی اے نے خودسے سلیمان شہبازکی مشکوک ٹرانزیکشن کی رقم کو منجمدکیا،بعدمیں اس کو ختم کردیا ، کوئی مقدمہ تھااور نہ کوئی پاکستان کی شکایت، نہ ہی کوئی کیس چل رہاتھا، یہ کیسے لوگ ہیں،یہ مشکوک قرارپائے اوریہ ان کیلئے فخر کی بات ہے ،رقم ریلیزہونے پربری ہوگئے ، لندن کے ایک نمائندے جو کہ شریف فیملی کے گھر کے آدمی ہیں، ان کے ذریعے جھوٹی خبر بریک کرائی کہ شہباز شریف بری ہوگئے ہیں پھر واٹس ایپ گروپ کے ذریعے پھیلائی گئی،پھر سجدے میں چلے گئے ۔ بھائی بس کر دیں یہ ڈرامہ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں