جی 20 نے قرضے معطل نہ کیے تو کئی ممالک معاشی بحران کا شکار ہو جائینگے: آئی ایم ایف

جی 20 نے قرضے معطل نہ کیے تو کئی ممالک معاشی بحران کا شکار ہو جائینگے: آئی ایم ایف

کم آمدنی والے 60 فیصد ملکوں پر قرضوں کا پہلے سے سخت دباؤ ہے ، مہنگائی کے باعث اگلے سال شرح سود میں اضافہ متوقع ،غریب ملکوں پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا ، مقروض ملکوں کو سرمائے کی منتقلی کا سامنا بھی کرناپڑیگا،اخراجات میں کٹوتی کرناپڑیگی،اومی کرون نے ہمیں باورکرایاوبا کچھ عرصہ منڈلاتی رہے گی:کرسٹالینا جورجیوا

واشنگٹن (اے ایف پی)آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جی 20 نے قرضے معطل نہ کیے تو کئی ممالک معاشی بحران کا شکار ہوجائینگے ،ریلیف کے پروگرام میں توسیع کریں۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جورجیوا نے کہا کہ اگر جی 20 ممالک قرضوں کی تنظیم نو کا عمل تیز کرنے پر اتفاق اور اس پر بات چیت کے دوران قرضوں پر سود کی ادائیگی معطل نہیں کرتے تو کئی معیشتیں بحران کا شکار ہو جائیں گی، ان ممالک کو سخت مالی دباؤ کا سامنا اور اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی ۔ اومی کرون نے ہمیں باور کرایا ہے کہ عالمی وبا کچھ عرصہ ہم پر منڈلاتی رہے گی ، اس سلسلے میں نجی قرض دہندگان کی جانب سے ریلیف کی پیشکش اہم ہے ۔ بڑی معیشتوں میں بڑھتی مہنگائی کے باعث امکان ہے کہ مرکزی بینک اگلے سال شرح سود میں اضافہ کر دیں گے جس سے غریب ملکوں پر سود کا بوجھ بڑھ جائیگا اور ان ملکوں کو سرمائے کی منتقلی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ مالیاتی شرائط کے سخت ہونے کی وجہ سے 2022 کہیں زیادہ چیلنجنگ ثابت ہو گا۔ آئی ایم ایف پروگرام میں مزید بہتری خصوصاً اس میں نجی قرض دہندگان کی شمولیت کیلئے خصوصی میکانزم کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ غریب ملک ریلیف پروگرام سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں۔ جی 20 کا قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کا پروگرام رواں سال ختم ہو رہا ہے ۔کرسٹالینا جورجیوا کے مطابق کم آمدنی والے 60 فیصد ملکوں پر قرضوں کا پہلے سے سخت دباؤ ہے ۔ ریلیف پروگرام کے مسائل اور مشترکہ فریم ورک کی وجہ سے صرف تین ملکوں چاڈ، ایتھوپیا اور زیمبیا نے ریلیف کیلئے درخواست دی ہے ، انہیں بھی تاخیر کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہافریم ورک نے ابھی اپنا وعدہ پورا کرنا ہے جو فوری کارروائی کا تقاضا کرتا ہے ۔ چاڈ کا پروگرام کی تنظیم نو ایک نجی کمپنی کے بڑے قرضے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے ۔نیوز ایجنسی کے مطابق کرسٹالینا جورجیوا نے نشاندہی نہیں کی کہ کن معیشتوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم ان کا اشارہ کم آمدنی والے ممالک کی جانب ہے ۔ جی 20 گروپ نے گزشتہ سال عالمی وبا کے دوران ریلیف پروگرام کا اعلان کیا ۔کورونا نے غریب ممالک کو سخت بحران سے دوچار کیا، یہاں قرضے ادا کرنے اور عوام کی فلاح وبہبود کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔ جی 20 ممالک ریلیف پروگرام میں دو مرتبہ توسیع کر چکے ہیں مگر آئی ایم ایف اور عالمی بینک ان پر مزید اقدامات کیلئے زور دے رہے ہیں۔ پروگرام کے تحت 73 ممالک کو ریلیف کی سہولت حاصل ہے ۔عالمی بینک کے اندازے کے مطابق 2020 میں غریب ملکوں پر قرضوں کا بوجھ 12 فیصد اضافے کیساتھ ریکارڈ 860 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں