مقبوضہ کشمیر : بھارتی حکومت کا ماورائے عدالت شہریوں کے قتل کا اعتراف

مقبوضہ کشمیر : بھارتی حکومت کا ماورائے عدالت شہریوں کے قتل کا اعتراف

پانچ برسوں میں 33 زیر حراست ہلاکتیں ہوئی ہیں،بھارتی وزیر داخلہ نتیاآنند رائے ، پارلیمنٹ میں پیش کردہ رپورٹ ، بارہ مولا سے 3نوجوان ،یتیم بچوں کی فروخت میں ملوث 2ملزم گرفتار، پیلٹ گنوں سے 2ہزار افراد بصارت سے محروم

سرینگر،جموں، نئی دہلی(خبرایجنسیاں)بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت شہریوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔ بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی بھارتی وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 33 زیر حراست ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نتیا آنند رائے نے پارلیمنٹ میں سوالوں کے جواب میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران حراستی اموات کے کل 33 کیسز درج کیے گئے ہیں۔ وزیر نے بتایا کہ 2016-17 کے درمیان 7 کیسز ، 2017-2018 میں 4کیسز، 2018-19 میں 8کیسز اور 2019-2020 میں 5 کیسز درج ہوئے ہیں۔تحریری جواب کے مطابق فراہم کردہ تفصیلات گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قومی انسانی حقوق کمیشن سے موصول ہوئی ہیں۔وزیر مملکت نے مزید کہا کہ یہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کا کام ہے کہ وہ ہر جرم کے مطابق قانونی کارروائی کریں۔ بھارتی حکومت ان معاملات میں براہ راست مداخلت نہیں کرتی ، وقتاً فوقتاً ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے ۔ ادھر تین کشمیری نوجوانوں آصف قریشی ،معراج الدین ڈار اور فیصل حبیب لون کو ضلع بارہ مولا کے علاقے وسن پٹن سے گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں یتیم کشمیری بچوں کی بھارتی منڈیوں میں فروخت پر امین راتھر اوراعجاز ڈارکو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ مزید برآں ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز مختلف آپریشنز میں 2ہز ار سے زائد کشمیریوں کو پیلٹ گنوں سے فائرنگ کر کے بصارت سے محرو م کرچکی ہیں۔ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی ہر مسلمان بالخصوص کشمیری مسلمانوں کو پاکستانی سمجھتی ہے ۔ سپریم کورٹ میں آئینی جنگ لڑیں تو کہا جاتا ہے پاکستان کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ کیا حقوق کی بات کرنا غلط ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں