مودی سرکار کشمیری طلبہ کو سورج کی پوجا پر مجبور کرنے لگی

مودی سرکار کشمیری طلبہ کو سورج کی پوجا پر مجبور کرنے لگی

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کے تہوار مکر سنکرانتی کے موقع پر سوریہ نمسکار سے متعلق مرکزی حکومت کے احکامات کے حوالے سے ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے ۔

 متعدد سیاسی جماعتوں اور ملک کی بعض سرکردہ شخصیات نے اس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے فرقہ پرستی پر مبنی اقدام قرار دیا ہے ۔ہندو مذہب کے مطابق ‘سوریہ نمسکار’ سورج کی عبادت کا ایک طریقہ ہے ، جس میں ہندو عقیدت مند، خاص کر 14 جنوری مکر سنکراتی، کے موقع پر صبح سورج کی کرنوں کے سامنے جھک کر اس کی پوجا کرتے ہیں۔

ہندو اس روز دریائے گنگا میں ڈبکی بھی لگاتے ہیں۔ کشمیر میں کالج اور اعلیٰ تعلیمی محکمے سے متعلق ادارے نے اپنے ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی خواہش ہے کہ 14 جنوری 2022 کو مکر سنکرانتی کے تہوار کو منانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں ،اس آرڈر میں فیکلٹی اور طلبہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پروگرام کی جانب لوگوں کی توجہ مبذول کرائیں اور اس کی ٹیگ لائن ‘‘سوریہ نمسکار برائے حیات’’ ہونی چاہیے ۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سوریہ نمسکار کے پروگرام میں کالج کے طلبہ اور اساتذہ کی شرکت سے متعلق مرکزی حکومت کے احکام کو فرقہ پرستی پر مبنی ذہنیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو ذلیل کرنے کے مقصد سے اس طرح کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ‘‘بھارتی حکومت کی اس غلط مہم کا مقصد کشمیریوں کی تحقیر کرنا اور اجتماعی طور پر انہیں ذلیل کرنا ہے ۔

یہ اقدام واضح طور پر ان کے لیے تکلیف دہ ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ‘‘آخر مسلم طلبا کو مکر سنکرانتی منانے کے لیے یوگا سمیت کچھ بھی کرنے پر کیوں مجبور کیا جائے ؟یہ ایک تہوار ہے اور اسے منانا یا نہ منانا ذاتی اختیار ہونا چاہیے ۔ کیا بی جے پی خوش ہو گی اگر اسی طرز پر غیر مسلم طلبا کو عید منانے کا حکم دیا جائے ؟ روح اللہ مہدی نے کہا کالجز کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس طرح کا حکم نامہ افسران کی غلامی کو ظاہر کرتا ہے ۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ریاست اتر پردیش کی حکومت اس کے لیے مسلم طلبہ کو مجبور نہ کرے ۔دہلی کے معروف صحافی سنجے کپور کہتے ہیں کہ یہ ایک طرح کی زبردستی ہے اور ان کی، ‘‘کوشش ہے کہ وہ بغیر آئین کی تبدیلی کے ہی اسے ہندو راشٹر بنا دیں۔ لوگوں کو اس حکم کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور اس پر نکتہ چینی بھی بہت ضروری ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں