امریکی تاریخ میں نصرت جہاں پہلی مسلم فیڈرل جج نامزد

امریکی تاریخ میں نصرت جہاں پہلی مسلم فیڈرل جج نامزد

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر جو بائیڈن نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان خاتون ماہر قانون کو وفاقی عدالت کی جج کے عہدے کے لیے نامزد کر دیا ہے ۔

یہ خاتون چ والیس سالہ بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری نصرت جہاں چودھری ہیں۔صدر جو بائیڈن کی طرف سے نامزد کردہ نصرت جہاں مجموعی طور پر ان آٹھ امریکی ماہرین قانون میں سے ایک ہیں جن کے نام فیڈرل ججوں کے طور پر تعیناتی سے پہلے توثیق کے لیے امریکی سینیٹ کو بھیجے گئے ہیں۔نصرت جہاں کے بارے میں امریکی سینیٹ کو یہ تجویز بھیجی گئی ہے کہ انہیں نیو یارک میں فیڈرل کورٹ کے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کی عدالت کی جج تعینات کیا جائے ۔پیدائشی طور پر بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی 44 سالہ نصرت جہاں شہری حقوق کے تحفظ کی سب سے بڑی امریکی تنظیم امریکن سول لبرٹیز یونین سے وابستہ ہیں اور الینوئے میں اس تنظیم کے قانونی امور کی ڈائریکٹر ہیں۔

نصرت جہاں صدر بائیڈن کی طرف سے کسی وفاقی عدالت کی جج کے طور پر نامزد کردہ پہلی مسلمان خاتون اور پہلی بنگلہ دیشی امریکی شہری تو ہیں مگر وہ پہلی امریکی مسلم شہری نہیں ہیں۔ نصرت جہاں سے قبل گزشتہ برس جون میں صدر بائیڈن نے پاکستانی نژاد زاہد قریشی کو بھی فیڈرل کورٹ کا جج نامزد کیا تھا۔

زاہد قریشی کی نامزدگی کی سینیٹ کی طرف سے توثیق کے بعد وہ امریکی تاریخ میں کسی وفاقی جج کے عہدے پر تعینات ہونے والے پہلے مسلمان بن گئے تھے ۔ زاہد قریشی کا تعلق پاکستانی تارکین وطن کے ایک گھرانے سے ہے اور انہیں ریاست نیو جرسی میں فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ کا جج نامزد کیا گیا تھا۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں