شام :محمد البشیر یکم مارچ 2025 تک نگران وزیراعظم مقرر
دمشق،اسلام آباد(اے ایف پی ،رائٹرز،اے پی پی )محمد البشیر کو یکم مارچ 2025 تک باضابطہ طور پر شام کی عبوری حکومت کا نگران وزیر اعظم مقرر کردیا گیا۔محمد البشیر نے نگران وزیراعظم مقرر کئے جانے کی تصدیق خود ٹیلیویژن پر نشر اپنے ایک بیان میں کی۔ وہ اس سے پہلے اپوزیشن کی سالویشن حکومت کی قیادت کر چکے جس نے حال ہی میں دمشق میں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ کیا ۔
نئے عبوری وزیر اعظم نے ایک انٹرویو میں کہاکہ ان کے ملک کو تقریباً 14 سال کی جنگ کے بعد امن اور استحکام کی ضرورت ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ شامی استحکام اور سکون سے لطف اندوز ہوں۔ باغیوں کے سربراہ احمد الشارع عرف ابو محمد الجولانی نے کہا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت میں شامل اہم عہدیداروں کا بے گناہ قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد اور قتل عام کرنے پر جنگی جرائم میں ٹرائل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ہم ایسے لوگوں کو انعامات دیں گے جو شام کی سابق انتظامیہ میں شامل ایسے فوجی اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی معلومات فراہم کریں گے جو شامی عوام کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث رہے ۔ ابو محمد الجولانی نے کہا ہم شامی عوام پر تشدد کرنے میں ملوث مجرموں کا احتساب کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔ بیرون ملک فرار ہونے والے اہلکاروں کی واپسی کی کوشش کریں گے ۔ اسرائیل نے شام کے بفر زون میں پیش قدمی کرتے ہوئے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ۔ادھراسرائیلی فوج نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اس کے ٹینک دمشق کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں ، ہماری افواج اسرائیل اور شام کی سرحد کے قریب ایک بفر زون میں تعینات ہیں۔ دمشق کی طرف یا اس کے قریب پیش قدمی کی باتیں بالکل غلط ہیں۔سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی طرف سے گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے گشت والے علاقے بفر زون پر قبضے کی مذمت کی ہے ۔شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے اندر اپنی فوجی نقل و حرکت اور بمباری روک دے ،انہوں نے کہا بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے والے حیات تحریر الشام اور دیگر مسلح گروپوں نے شامیوں کو اچھے پیغامات بھیجے ہیں ،وہ اتحاد کی بات کر رہے ہیں۔ترک صدر نے کہا ہے کہ اب ہم شام کو دوبارہ تقسیم ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے ، باغی جنگجوؤں نے بتایا کہ پیر کے روز دمشق کے قریب ایک ہسپتال کے مردہ خانے کے اندر تشدد کے نشانات والی تقریباً 40 لاشیں ملی ہیں جن کے جسم پر نمبر اور بعض پر نام لکھے ہوئے تھے ۔باغی دھڑوں کے جنگجو محمد الحاج نے کہا لاشوں پر تشدد کے واضح نشانات تھے ، آنکھیں اور دانت نکلے ہوئے تھے ، لاشوں کو سفید پلاسٹک کے تھیلوں میں رکھا گیا تھا ،مرنے والوں میں سے کچھ نے کپڑے پہنے ہوئے تھے ، باقی ننگے تھے ۔ اسرائیلی بمباری سے شام کے 3 اہم ایئر بیسز اور دفاعی ریسرچ سنٹر مکمل تباہ ہو گیا۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث درجنوں ہیلی کاپٹر اور جہاز تباہ ہو گئے ۔اسرائیل نے شمالی شام میں قمیشلی ، حمص میں شنسار اور جنوبی شام کے اقربا ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا ۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں سٹریٹجک فوجی اہداف پر 48 گھنٹوں کے دوران تقریباً 480 حملے کئے ہیں۔ بیان میں کہا کہ اہداف میں 15 بحری جہاز شامل تھے ۔ کئی شہروں میں طیارہ شکن بیٹریاں اور ہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو تباہ کیا ہے ۔نیتن یاہو نے کہا ہے کہ شام کے نئے حکمرانوں نے اگر ایران کو دوبارہ فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت دی تو اسرائیل سخت جواب دے گا۔ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ تہران اپنے اتحادی بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام سے 4ہزار ایرانی شہریوں کو وطن لایا ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ شامی عوام کریں گے ۔ تمام دھڑوں کو بیرونی مداخلت سے باز رہنے کا عہد کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا اگشام کی نئی حکومت معیار پر پورا اترتی ہے تو بالآخر امریکا اسے تسلیم کر لے گا۔شام کے وائٹ ہیلمٹ ریسکیورز نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ سابق صدر بشار الاسد پر خفیہ جیلوں کے نقشے اور قیدیوں کی فہرست فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے تاکہ ہم ان تک پہنچ سکیں۔ روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ معزول شامی رہنما بشار الاسد کی روس میں میزبانی کی جا رہی ہے ،اسد کو ان کی حکومت کے اچانک خاتمے کے دوران سب سے زیادہ محفوظ طریقے سے روس لے جایا گیا اور انہیں ملک میں سیاسی پناہ دی گئی ہے ۔ یہ سوال پوچھے جانے پر کہ کیا اسد کو ان کے جرائم کے مقدمے کی سماعت کے لیے شام کے حوالے کیا جائے گا۔ ان کی حکومت پر ناقدین کو غائب کرنے اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا الزام ہے ۔ریابکوف نے جواب دیا کہ روس اس کنونشن کا فریق نہیں ہے جس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت قائم کی تھی۔ شامی بلاگر طل الملوحی کو 15 سال بعد رہا کر دیا گیا ۔انہیں 19 سال کی عمر میں دسمبر 2009 کو قید کیا گیا تھا وہ اب 33 سال کی ہیں۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ شام میں پھنسے 245 زائرین سمیت 350 کے قریب پاکستانی شہری شام اور لبنان کی سرحد عبور کرچکے ہیں۔بیروت میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن نواب عادل نے لبنان میں ان کا استقبال کیا۔