ادارتی صفحہ - ورلڈ میڈیا
پاکستان اور بیرونی دنیا کے اہم ترین ایشوز پر عالمی اخبارات و جرائد میں چھپنے والی تحریروں کا ترجمہ
WhatsApp: 0344 4450229

جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی بندش

تحریر: مچ سمتھ

سٹوڈنٹ یونین کے دفتر کو ویکسین سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ ویکسین کی خوراکیں بھی یہاں پہنچ گئی تھیں۔ ویکسین لگوانے والے پہلے شخص کی آمد میں چند ہی منٹ باقی رہ گئے تھے۔ پھر جمعرات کے روز 7:23 پر ینگس ٹائون یونیورسٹی کے کیمپس پر یہ خبر پہنچی کہ جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کو روک دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ وائس پریذیڈنٹ شینن تھرون کہتے ہیں ’’ہم تو ویکسین لگانا شروع کرنے والے تھے مگر اب انہوں نے طلبہ کو بلا کر یہ کہنا شرو ع کر دیا ہے کہ وہ ابھی یہ ویکیسن نہیں لگوا سکیں گے‘‘۔

کچھ ایسے ہی مناظر پورے ملک میں دیکھے گئے جہاں جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال روک دیا گیا تھا کیونکہ ملک بھر سے یہ تشویش ناک خبریں ملنا شروع ہو گئی تھیں کہ یہ ویکسین لگوانے سے خو ن میں کلاٹ بن جاتے ہیں۔ کیلیفورنیا کے دیہی علاقوں میں ویکسین کے موبائل کلینکس منسوخ کر دیے گئے۔ شکاگو میں ریستورانوں کے ملازمین اور ایوی ایشن ورکرز کو ویکسین لگانے کے پروگرام کو لامتناہی مدت کیلئے منسوخ کر دیا گیا۔ اوہائیو، نیویارک اور ٹینسی کے کالجوں میں جہاں طلبہ کو فوری طور پر سنگل ڈوز ویکسین لگانے کی آفر کی گئی تھی‘ سارے پروگرام کو ملتوی کر دیا گیا۔ مس ٹائرون نے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کے بارے میں بتایا ’’ہم جس طرح کام کر رہے ہیں اسی طرح کی سخت ڈیڈ لائن ہی مناسب لگتی ہے‘‘؛ تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ طلبہ کو اسی کیمپس پر دو خوراکوں والی متبادل ویکسین فراہم کی جائے گی مگر انہیں اس بات کی تشویش تھی کہ طلبہ اپنے فائنل امتحان سے ایک ہفتہ پہلے یا امتحان کے بعد ہی دوسری ڈوز لگوانے کے قابل ہو سکیں گے۔ وائٹ ہائوس میں جو بائیڈن حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی بندش پر زیادہ تشویش کا اظہار نہیں کیا اور کہا کہ مریضوں کو فائزر اور ماڈرنا کی ویکسین لگوانے کے لیے تاریخوں کو ری شیڈول کرنے میں ان کی ہر طرح کی لاجسٹک مدد کی جائے گی۔ یہ دونوں کمپنیاں بھی کورونا وائرس کی ویکسین بناتی ہیں جنہیں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے تسلیم کیا ہوا ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کہتے ہیں کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کو بھی ایف ڈی اے اور سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے ریویو کرنے کے چند دن بعد ہی استعمال کرنے کے لیے واپس بھیج دیا جائے گا۔ وائٹ ہائوس میں کووڈ رسپونس کوآرڈی نیٹر جیفری ڈی زینٹس نے رپورٹرز کو بتایا ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت روزانہ تین ملین امریکی شہریوں کو ویکسین لگانے کے لیے سپلائی موجود ہے اور ا گر حکومت کسی موقع پر اس عمل میں تیزی لانا چاہے تو اس کے لیے بھی کافی مقدار میں ویکسین دستیاب ہے‘‘۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ملک کے بڑے حصے میں ان لوگوں کو بھی ویکسین لگانے کی استعداد موجود ہے جنہیں اس سے پہلے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگانے کی تاریخیں دی گئی تھی۔ نیویارک میں البانی کائونٹی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ایک مقامی یونیورسٹی میں قائم جانسن اینڈ جانسن کلینک پر فائزر کی بنی ہوئی ویکسین فراہم کر دیں گے۔ دیٹرائیٹ کے چیف ہیلتھ آفیسر کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو شہر میں قائم ایک سنٹر پر سے ویکسین لگانے کا شیڈول دیا گیا تھا‘ انہیں اس بات کا موقع دیا جائے گا کہ وہ مقررہ تاریخ کو وہاں آئیں اور اپنی فائزر یا ماڈرناکی ویکسین ڈوز لگوا لیں۔ اب محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ فائزر یا ماڈرنا کی ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گورنر کرس سنونو نے کہا ہے ’’جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی بندش کی خبر سے نیوہیمپ شائر میں ویکسین لگانے کا عمل سست رفتاری کا شکار نہیں ہوگا۔ اگرچہ وفاقی حکومت نے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کو وقتی طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے مگر ان کی ریاست پہلے ہی اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ ویکسین لگانے کی کوششوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے ویکسین بنانے والی دو دوسری کمپنیوں فائزر اور ماڈرنا سے متبادل سپلائی موجود ہو‘‘۔ مگر ملک کے کئی مقامات پر انتظامیہ کے پاس ویکسین کا کوئی فوری متبادل موجود نہیں تھا۔ آئو رورا شہر میں منگل کے ویکسی نیشن کو ملتوی کر دیا گیا؛ چنانچہ ایک ہزار سے زائد مریضوں کو ویکسین لگنے کی تاریخ ہی نہیں مل سکی۔ کیلیفورنیا کی ریور سائڈ کائونٹی میں موبائل کلینکس نے کم گنجان آباد علاقوں میں چار سو سے زائد شہریوں کو ویکسین لگانے کا پروگرام بنا رکھا تھا‘ اسے بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔

عرصے سے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین ملک میں ویکسین لگانے کی کوششوں میں بنیادی کردار ادا کرے گی کیونکہ فائزر اور ماڈرنا کی ویکسین کی دو خوراکوں کے بجائے اس کی صرف ایک ڈوز ہی لگانے کی ضرورت تھی اور اسے سٹور کرنا بھی بہت آسان تھا۔ ملک بھر کے کئی شہروں میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس نے ویکسین لگانا شروع بھی کر دی تھی جہاں ویکسین کی ایک خوراک لگوانے میں بہت زیادہ ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ شکاگو کی پبلک ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر ایلی سن آرویڈی جو کہتی ہیں کہ انہیں پریشانی ہو رہی تھی کہ ویکسین کی بندش سے کہیں لوگوں کا ویکسین پر سے اعتماد ہی نہ اٹھ جائے اور وہ کئی دیگر مریضوں کی زبان سے اس طرح کی باتیں سن بھی چکی ہیں کہ دیگر کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین بھی محفوظ ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر ایلی سن کہتی ہیں کہ ان کا محکمہ تو ان لوگوں تک ویکسین کی رسائی کے لیے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین استعمال کر رہا تھا جو بصورت دیگر ویکسین لگوانے پر کبھی آمادہ نہ ہوتے۔ اس مقصد کے لیے ہم لوگوں کی ملازمت کی جگہوں پر حتیٰ کہ گرجا گھروں اور بس لائنوں پر جا کر لوگوں کو ویکسین لگا رہے تھے۔ انہوں نے ہمیں مزید بتایا ’’ہم نے جانسن اینڈ جانسن کے ساتھ مل کر زیادہ جدید پلاننگ کر لی ہے۔ وہ لوگ جنہیں کورونا وائرس کی ویکسین حاصل کرنے میں کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے‘ ان کے لیے ا س ویکسین کی سنگل ڈوز ہی بہت مفید ہے‘‘۔ ریاست کولوریڈو کے صحت عامہ کے اعلیٰ حکام نے اس حوالے سے بھرپور امید کا اظہار کیا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین ہمیں ان لوگوں تک رسائی حاصل کرنے میں مد د کرے گی جو شہروں سے دور ڈینور یا بولڈر جیسے مقامات پر رہائش پذیر ہیں۔ گورنر جیرڈ پولس نے حال ہی میں نیلی اور سرخ بسوں پر مشتمل ایک پروگرام شروع کیا ہے جو ریاست بھر میں بسنے والی کمیونٹیز تک سنگل ڈوز ویکسین کی سہولت پہنچائیں گی۔ جب ویکسین لگانے والے موبائل کلینکس کو بند کر دیا گیا تو اس ساری کوشش کو ترک کرنا پڑ گیا۔

(بشکریہ: نیویارک ٹائمز، انتخاب: دنیا ریسرچ سیل، مترجم: زاہد حسین رامے)

(ادارے کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement