مائوں کا عالمی دن
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی آج مائوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے‘ لیکن یہ دن منانا مغرب کی ضرورت ہو گا‘ کیونکہ ہم مسلمانوں کے لیے تو ہر دن ہی مائوں کا دن ہوتا ہے۔ جس دین نے مائوں کے قدموں تلے جنت رکھ دی ہو یعنی ماں کی خدمت کرنے والا ہی جنت کا حق دار ٹھہرتا ہو‘ اس کے پیروکاروں کو کوئی ضرورت نہیں کہ مائوں کا ایک دن منانے کے لیے سال بھر انتظار کریں۔ مسلم معاشرے میں تو اولاد جب تک ماں باپ کا چہرہ نہ دیکھ لے‘ اس کے دن کا آغاز ہی نہیں ہوتا۔ بہرحال یہ عالمی دن اس امر کا متقاضی ہے کہ جن کے والدین زندہ ہیں‘ وہ ان کی بھرپور خدمت کرنے کا مضبوط عزم اور ارادہ کریں اور جو اس گھنے سایے سے محروم ہو چکے ہیں وہ یہ تہیہ کریں کہ ہر نماز کے بعد اپنے محروم والدین کے بلندیٔ درجات کیلئے ضرور دعا کریں گے۔
اس زمینی حقیقت سے کون آگاہ نہ ہو گا کہ پوری دنیا میں صرف والدین ہیں جو اپنے بچوں سے کبھی ناراض نہیں ہوتے اور ان کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار رہتے ہیں۔ خود بھوکا رہ کر بچوں کو کھلاتے ہیں۔ ہمیں بھی والدین‘ خصوصی طور پر والدہ کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہئے اور خیال صرف یہ نہیں کہ ان کی ضروریات پوری کر دی جائیں بلکہ ان کے ساتھ وقت گزارنا‘ باتیں شیئر کرنا اور ان کی دلجوئی کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ آئیے آج کے دن عہد کریں کہ ماضی میں والدین کی خدمت کے حوالے سے اگر کوئی کوتاہی رہ گئی تھی تو آئندہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔