کورونا ویکسین کی نایابی
گزشتہ سال سے خبریں گردش میں تھیں کہ حکومت نے کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے 15 کروڑ ڈالر مختص کر دیے ہیں۔ صوبہ پنجاب نے رقم مختص کر رکھی ہے اور سندھ نے بھی‘ لیکن ابھی ویکسین کسی نے خریدی نہیں۔ یہاں ویکسی نیشن مہم کا دارومدار بڑی حد تک چین سے ملنے والی ویکسین پر ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے تعاون سے ویکسین کی تقسیم کی تنظیم کوویکس کی وساطت سے بھی کچھ ویکسین ملی‘ مگر جیسے ہی بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع ہوا ملک میں یہ نایاب ہوگئی۔ ممکن ہے یہ مسائل مقامی طور پر ذخیرہ اور سپلائی کی حد تک ہوں لیکن ایک بات سمجھ میں آنا مشکل ہے کہ حکومت صرف مفت ملنے والی ویکسین پر انحصارکیوں کر رہی ہے؟
یہ بھی سننے میں آیا کہ حکومت خریدنا تو چاہتی ہے لیکن ویکسین دستیاب نہیں۔ یہ بات بھی سمجھ سے باہر ہے کیونکہ نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک اپنی آبادی کیلئے ویکسین کا انتظام کرتے آرہے ہیں تو ہمیں کیا دقت ہے؟ اس وقت دنیا بھر میں ویکسی نیشن کو ہی غیرملکی سفر کیلئے پاسپورٹ کا درجہ حاصل ہوچکا ہے۔ اگر آج پاکستان آنا اور دوسرے ممالک میں جانا مشکل بلکہ تقریباً ناممکن بنا ہوا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں ویکسی نیشن بہت کم ہوئی۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ آمدورفت کے لحاظ سے ہمارا ملک تنہا نہ رہ جائے تو ویکسی نیشن کو بہت بڑھانا ہوگا۔