اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کپاس کی امدادی قیمت کا مسئلہ

کپاس کی امدادی قیمت مقرر کئے جانے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ وزارتِ نیشنل فوڈ سکیورٹی نے کپاس کی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے فی من مقرر کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی تھی جسے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا؛ تاہم کمیٹی ابھی تک‘ جبکہ کپاس کا سیزن شروع ہونے میں ایک ماہ رہ گیا ہے‘کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔ یہ واضح ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت مقرر نہ ہو نے سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو گا اور وہ مناسب منافع حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گے ۔ حکومت یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کا بر وقت تعین اس سال گندم کی پیداوار میں اضافے کا سبب بنا کیونکہ کاشتکاروں نے اس فصل کی کاشت میں زیادہ دلچسپی ظاہر کی۔

حیرت ہے کہ حکومت یہی آزمودہ طریقہ کپاس کی پیدا وار بڑھانے کیلئے استعمال نہیں کر رہی۔کپاس ملک کی سب سے بڑی برآمدی صنعت کا خام مال ہے مگر ناقص حکومتی پالیسیوں اور عدم توجہی کی وجہ سے گزشتہ چھ برس کے دوران کپاس کی پیدا وار میں نصف اور زیر کاشت رقبے میں ایک چوتھائی کمی آئی ہے‘ جبکہ اس دوران کپاس کی درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس اس کی درآمد پر دو ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ کی جا چکی ہے۔اس صورتحال کو بدلنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بروقت اور دوررس فیصلے کرے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement