مہنگائی کے محرکات
مسابقتی کمیشن کی جانب سے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کے پیچھے چار ہزار آڑھتی سرگرم ہیں۔ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 36 اضلاع میں سرگرم آڑھتیوں کے نیٹ ورک کی سرگرمیاں مہنگائی کا بنیادی سبب بن رہی ہیں۔ اگرچہ مہنگائی کے محرکات پہلے بھی حکومت سے ڈھکے چھپے نہیں تھے‘ پھر بھی مسابقتی کمیشن کی اس رپورٹ کو خوش آمدید کہا جائے گا اور امید کی جائے گی کہ حکومت اس مسئلے پر قابو پانے کی واقعی کوشش کرے گی۔
خوراک ہر فرد کی بنیادی ضرورت ہے؛ چنانچہ حکومت کا اولین فرض ہے کہ خوراک کی مارکیٹ کو کنٹرول کیا جائے اور معیار یا نرخوں پر ہرگز سمجھوتہ نہ کیا جائے‘ مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے ہوتا یہ ہے کہ عوام کو درپیش مسائل پر حکومت عملی قدم اٹھانے کے بجائے زیادہ وقت سوچ بچار‘ نعروں اور وعدوں میں گزار دیتی ہے، حالانکہ مہنگائی کا مسئلہ بیان بازی سے نہیں حکومت کی انتظامی مداخلت سے حل ہو سکتا ہے۔ اگر مسابقتی کمیشن اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ خوراک کی مہنگائی کا محرک وہ آڑھتی ہیں جو اپنے ناجائز منافع کیلئے عوام پر مالی بوجھ بڑھاتے رہتے ہیں تو حکومت کے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کے جملہ قانونی اور انتظامی اختیارات موجود ہیں۔ ضرورت ان اختیارات کو بروئے کار لانے کی ہے۔