اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تیل کی قیمتوں کا بوجھ

 پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا گیا ہے جو یقیناً عوام کے مالی معاملات کو متاثر کرے گا لیکن وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل اس اضافے کو بھی عوام کے لیے ’’ریلیف‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ بقول ان کے وزیر اعظم نے اوگرا کی سفارشات کے برعکس عوام کو ’’حد درجہ ریلیف‘‘ دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ ’’حد درجہ ریلیف‘‘ عوام‘ خصوصاً کم آمدنی والے طبقے کے مالی وسائل پر اضافی بوجھ کا سبب بنے گا۔ حکومتی عہدیدار تیل کی قیمتوں کا تعلق عالمی منڈی کے ساتھ جوڑ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس میں اضافے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا‘ مگر قیمتوں میں اضافے کا اصل سبب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں نہیں بلکہ تیل پر حکومتی محصولات ہیں۔

جون میں عالمی منڈی میں تیل کی اوسط قیمت 73 ڈالر رہی جبکہ جولائی میں یہ 75 ڈالر کے قریب ہے اور تیل کی معیشت پر نظر رکھنے والے حلقے مستقبل قریب میں عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کا عندیہ دے رہے ہیں۔ جب  عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو عوام کو اس کا کون سا فائدہ ملتا ہے؟ پٹرولیم مصنوعات کو قابلِ برداشت حد میں رکھنے کیلئے ان پر عائد بے جا محصولات کو کم کرنا ہوگا۔ حکومت نے اپنا ریونیو بڑھانے کیلئے اگر تیل پر عائد ٹیکسز کو اسی طرح رکھا تو عوام کیلئے توانائی کا بوجھ ناقابل برداشت ہو جائے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement