اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

عید کی آمد اور ٹرانسپورٹ کی قلت

عید کے قریب آتے ہی روزگار اور کاروبار کی غرض سے بڑے شہروں میں مقیم لوگوں کی اپنے آبائی علاقوں کی طرف واپسی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ہر سال کی طرح اس بار بھی انہیں ٹرانسپورٹ کی کمیابی کے ساتھ ساتھ اوور لوڈنگ اور اوور چارجنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ٹرانسپورٹر منہ مانگے کرایے وصول کر رہے ہیں‘ سواریاں بھی مقررہ تعداد سے زیادہ گاڑیوں میں ٹھونس رہے ہیں لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ یا وہ حکام جنہیں ان معاملات پر توجہ دینی چاہیے‘ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ آیا کوئی ایسا انتظام ناممکن ہے کہ ان چند دنوں میں ٹرانسپورٹ زیادہ بلکہ چوبیس گھنٹے چلائی جائے تاکہ مسافر طویل انتظار‘ اور اوورچارجنگ سے بچ سکیں۔

یہ تو عید کے دنوں کا ذکر ہے‘ عام دنوں میں بھی مشاہدے میں آتا ہے کہ گاڑی بھرنے کے چکر میں ٹرانسپورٹر مسافروں کو طویل انتظار کراتے ہیں اور کوئی ایسا انتظام نہیں کہ گاڑیاں ٹائم ٹیبل کے مطابق لاری اڈوں سے نکل سکیں۔ دراصل یہی وہ روش‘ رویہ‘ طرزِ عمل اور بے حسی ہے جس کے باعث عوام میں نجی ٹرانسپورٹ رکھنے کا رجحان فروغ پا رہا ہے اور اسی باعث آج ہر بڑے شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا رش نظر آتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مناسب ٹرانسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے تاکہ انٹرسٹی اور انٹرا سٹی سفر آسان‘ اور نجی ٹرانسپورٹ رکھنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement