اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آزاد کشمیر : نئی حکومت کیلئے چیلنجز

آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کی ہنگامہ خیز مہم گزشتہ روز ایک بھرپور انتخابی عمل پر منتج ہوئی۔ انتخابی عمل میں عوام کی پُرجوش شرکت دیدنی تھی۔ اگرچہ چند مقامات پر جھگڑے ہوئے؛ تاہم مجموعی طور پر انتخابات پُرامن ماحول میں منعقد ہوئے جس کیلئے پاک فوج‘ ایف سی‘ رینجرز اور پولیس کی خدمات قابلِ داد ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں نے رائے دہندگان کی حمایت حاصل کرنے کیلئے جو بھی حربے استعمال کیے‘ جس طرح بھی تناؤ کو بڑھاوا دیا اور روایتی الزام تراشی سے کام لیا مگر انتخابی نتیجے آ جانے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ کھلے دل سے نتائج کو تسلیم کریں اور اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کو حکومت بنانے اور اپنے انتخابی منشور کے مطابق کام کرنے کا موقع دیں۔ آزاد کشمیر کے بنیادی مسائل وہی ہیں جو پاکستان کے مسائل ہیں یعنی بیروزگاری‘ غربت‘ بنیادی سہولیات کا فقدان‘ ترقی اور خوشحالی کے مواقع کی قلت۔ یہ چیلنجز ایسے ہیں کہ سنجیدگی اور دور اندیشی کی سوچ رکھنے والی حکومت کی توجہ کہیں اور جانے ہی نہیں دیتے؛ چنانچہ آزاد جموں وکشمیر کی آنے والی حکومت کو بھی یہ ثابت کرنا ہوگا کہ واقعی وہ اپنے علاقے کے حقیقی مسائل کا ادراک رکھتی ہے اور ان کے حل اور عوام کو خوشحال بنانے میں سنجیدہ ہے۔ آزاد کشمیر کی نئی حکومت کو علاقے میں صنعتکاری اور سیاحت کے فروغ پر توجہ دینا ہو گی۔ آزاد وادی ان شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے بے پناہ کشش رکھتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آزاد کشمیر کی پانچ ارب ڈالر کی معیشت میں 20 سے 30 ارب ڈالر تک وسعت کی گنجائش موجود ہے۔ آزاد کشمیر میں اس وقت بیروزگاری کی شرح تقریباً ساڑھے چودہ فیصد ہے۔ دیہی صنعتیں خاص طور پر مرغبانی‘ لائیو سٹاک‘ پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کاری آزاد کشمیر کی دیہی اور نیم شہری آبادی کی آمدنی میں اضافے کا بہت بڑا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے جبکہ علاقے میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی ترقی پر بھی کام کیا جانا ضروری ہے۔ علاقے میں صنعتی ترقی کیلئے آزاد کشمیر حکومت کو چاہیے کہ ٹیکس مراعات کے مختلف پیکیجز تشکیل دے کر سرمایہ کاری کے پُرکشش مواقع پیدا کرے۔

آزاد کشمیر کی اپنی آبادی کا ایک قابل ذکر حصہ بیرون ملک خاص طور پر برطانیہ میں مقیم ہے۔ یہ شہری اپنے آبائی علاقے کے بہترین تجارتی اور سیاحتی سفیر ثابت ہو سکتے ہیں؛ چنانچہ نئی حکومت کو بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ساتھ رابطے بڑھانے اور انہیں علاقے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنا ہو گا۔ صنعتوں کے علاوہ سیاحت کا شعبہ آزاد کشمیر کی معاشی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت آزاد کشمیر میں سیاحت کی ترقی کیلئے تین کوریڈورز کی نشاندہی کی گئی ہے اور نئی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج یہی ہے کہ وہ سیاحت یا دیگر شعبوں کے منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل ممکن بنائے۔ سیاحت کے شعبے میں بہت کچھ آزاد کشمیر اپنے مقامی وسائل سے بھی مہیا کر سکتا ہے مثلاً پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کی جانب عوام کا رجحان بڑھانے کے لیے ملکی اور عالمی سطح پر تشہیری مہمات چلائی جا سکتی ہیں۔ سیاحتی مقامات پر معیار اور سہولیات کو بہتر کیا جا سکتا ہے اور سیاحوں کے تحفظ اور رہنمائی کے نظام پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ خیبر پختونخوا کے روایتی سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے حالیہ چند برسوں کے دوران بہت کچھ کیا گیا ہے مگر یہ سیاحتی مقامات ملکی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ عید ہو یا کوئی دوسرا تہوار یا لمبی چھٹیاں سوات‘ نتھیاگلی‘ ناران کاغان وغیرہ میں کھوے سے کھوا چھلتا ہے۔ یہ ہجوم سیاحتی مقاصد کی راہ میں بذات خود ایک بڑی رکاوٹ جبکہ سیاحتی مقامات کے ماحول کیلئے بھی یہ بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے مگر یہ صورتحال آزاد کشمیر کیلئے سیاحتی معیشت کا بے نظیر موقع پیدا کرتی ہے۔ نئی حکومت اگر اس شعبے کی ترقی اور بہتری کی جانب توجہ دے اور سیاحت کی صنعت کو فروغ دے سکے تو یہ اس علاقے کی معاشی ترقی کیلئے ایک بڑا محرک ثابت ہو سکتا ہے۔

آزاد کشمیر کی آنے والی حکومت کیلئے ماحولیاتی تغیرات کا چیلنج بھی معمولی نہیں۔ بڑھتی ہوئی عالمی حدت اور متغیر موسموں نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے‘ مگر ہمارے خطے میں یہ اثرات بطور خاص دیکھے جا سکتے ہیں۔ بے موسمی اور بے قاعدہ بارشیں یا طویل خشک سالی اس کی بڑی علامتیں ہیں۔ ان موسمی خطرات سے بچاؤ کیلئے شجرکاری پر توجہ اور ماحول دشمن سرگرمیوں پر کنٹرول ضروری ہے۔ آزاد کشمیر میں اس معاملے پر خصوصی توجہ کی ضرورت اس لیے ہے کہ یہاں جنگلات میں بے دریغ کٹائی ہورہی ہے۔ ہر سال آزاد کشمیر کے تقریباً پانچ ہزار ایکڑ رقبے کے برابر جنگل کاٹے جارہے ہیں جبکہ نصف صدی میں آزاد کشمیر کے جنگلات کا رقبہ 40 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد رہ گیا ہے۔ آزاد کشمیر میں درختوں کی کٹائی کا تعلق بے روزگاری اور غربت سے بھی ہے۔ علاقے کے ماہرین ماحولیات کے مطابق پہاڑی علاقوں کے رہنے والے بیروزگار اور غریب لوگوں کا معاشی دارومدار درختوں کی کٹائی اور جلانے کی لکڑی کی فروخت پر ہے۔ آزاد کشمیر کی نئی حکومت کو اس دیوہیکل چیلنج کو سنجیدگی سے لینا ہو گا کیونکہ علاقے میں سیاحت کی معیشت کا دارومدار جس قدرتی حسن پر ہے وہ جنگلات کی دین ہے۔ اگر ہر سال پانچ ہزار ایکڑ رقبہ درختوں سے خالی ہوتا گیا تو کشمیر کی پہاڑیاں اس حسن سے محروم ہو جائیں گی جو ملکی اور غیرملکی سیاحوں کیلئے باعثِ کشش ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement