اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

نیوزی لینڈ کا یک طرفہ فیصلہ

نیوزی لینڈ کی جانب سے یک طرفہ طور پر کرکٹ سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ بلاشبہ پاکستانی کرکٹ شائقین‘ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کے لیے مایوسی کا باعث ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم اٹھارہ سال بعد پاکستان میں سیریز کھیلنے کے لیے آئی تھی اور پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین تین ون ڈے میچز راولپنڈی میں اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز لاہور میں کھیلے جانے تھے اور اس دورے پر آنے سے قبل نیوزی لینڈ کے سکیورٹی آفیشلز نے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا؛ تاہم گزشتہ روز دونوں ٹیموں کے طے شدہ میچ سے تھوڑی دیر قبل نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے نامعلوم سکیورٹی الرٹ کا اظہار کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر سیریز منسوخ کر دی‘ حالانکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت نے مہمان ٹیم کے لیے سکیورٹی کا فول پروف بندوبست کیا ہوا تھا اور پاکستانی سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے مہمان کرکٹ ٹیم کے لیے کسی قسم کے سکیورٹی خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا تھا۔ اس صورتحال میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن سے وزیر اعظم عمران خان کی ٹیلی فونک گفتگو بھی کام نہ آ سکی۔نیوزی لینڈ کے اس یک طرفہ فیصلے سے پاکستان کا تشخص متاثر ہوا ہے اور سکیورٹی اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

ماضی میں بین الا قوامی کھیلوں کے لیے ماحول سازگار بنانے کے لیے پاکستانی اداروں نے بے مثال کوششیں کیں‘ ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بھی تسلی بخش بہتری آئی جس سے بین الاقوامی مقابلوں کا ماحول پیدا ہوا۔2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردانہ حملے کے چھ برس بعد مئی 2015 ء میں زمبابوے کی ٹیم کے دورہ ٔپاکستان کے ساتھ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ بحال ہوئی‘ مارچ 2017ء میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں کھیلا گیا‘ مئی 2017ء میں ورلڈ الیون نے پاکستان کا دورہ کیا‘ مارچ 2018ء میں دوسری بار پی ایس ایل کا فائنل پاک سرزمین پر کھیلا گیا‘ اپریل 2018ء میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئی‘ مارچ 2019ء میں پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہوئے اور ستمبر‘ اکتوبر 2019ء میں سی لنکا کی ٹیم سیریز کھیلنے پاکستان آئی۔اس ٹائم لائن سے یہ تصویر بنتی ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچز ایک تسلسل کے ساتھ منعقد ہوتے آ رہے ہیں اور ان میچز کے لیے پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے مہمان ٹیموں اور تماشائیوں کی سکیورٹی کے جو شاندار انتظامات کئے‘ اس پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور کرکٹ کے عالمی ماہرین کی جانب سے بھر پور اعتماد کا اظہار کیاگیا۔ کورونا وبا کی وجہ سے رکے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی کے اب کچھ آثار پیدا ہوئے تھے اور امید کی جارہی تھی کہ نیوز ی لینڈ کی ٹیم کا دورہ بین الاقوامی کرکٹ کے لیے اہمیت کا حامل ثابت ہو گا؛ تاہم عین سیریز کی شروعات کے موقع پر نیوزی لینڈ کے حیران کن فیصلے نے اس امید پر پانی پھیر دیا۔ سوال یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کن سکیورٹی خدشات کو بنیاد بنا کر یہ انتہائی اور یک طرفہ فیصلہ کیا ہے؟ ابھی تک ایسی کوئی وضاحت نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے سامنے نہیں آئی۔ صرف ’’الرٹ‘‘ کا مہمل بیان سامنے آیا ہے۔پاکستانی اداروں کی جانب سے بھی ایسی کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی جس سے لگے کہ نیوزی لینڈ نے پاکستانی حکام کو ٹھوس خدشات سے آگاہ کیا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو میچ منسوخ کرنے کے معاملے میں کسی قسم کی ٹھوس وجوہ پیش نہیں کیں۔نیوزی لینڈ جن خدشات کو جواز بنا رہا ہے‘ ان خدشات کی نوعیت کیا ہے‘ الرٹ کہاں سے آیا‘ کیا اس کی کوئی حقیقی بنیاد موجود ہے‘ اس حوالے سے کوئی بات واضح نہیں کی گئی۔ ان حالات میں ایسا لگتا ہے کہ نیوزی لینڈ کا یہ یک طرفہ فیصلہ شاید قیاس آرائی پر مبنی تھا یا جیسا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید کہہ رہے ہیں کہ خطے میں پاکستان کی امن کاوشوں کے خلاف ’دستانے پہنے ہوئے ہاتھوں‘ نے سازش کی۔ بہرکیف اس صورتحال سے پاکستان کو شدید دھچکا لگا ہے۔

یہ صرف کھیل کے ایک موقع کی محرومی کا مسئلہ نہیں بلکہ نیوزی لینڈ کے کلیتاً یک طرفہ فیصلے نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے اعتماد کو جو زک پہنچائی ہے اس کے اثرات آنے والے وقت میں پاکستان میں کھیل کی بین الاقوامی سرگرمیوں کو منفی انداز سے متاثر کریں گے۔ حکومت پاکستان اور کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اور عالمی کرکٹ بور ڈ کی سطح پر اٹھانا چاہیے۔ کھیلوں کی سرگرمیاں اعتماد کی فضا مانگتی ہیں مگر کسی ملک کی جانب سے ’’سکیورٹی خدشات‘‘ کا بہانہ کرکے کھیلوں کے مقابلوں کو یک طرفہ طور پر چھوڑ دینا میزبان ملک کے وقار اور بین الاقوامی تشخص کو خراب کردیتا ہے۔بے شک کھلاڑیوں کی سکیورٹی بے حد اہم ہے مگر اس معاملے میں میزبان ملک کی ذمہ داری اور انتظامات کو اہمیت نہ دینا بھی قرینِ انصاف نہیں۔ اگر نیوزی لینڈ کو کسی قسم کا خدشہ لاحق تھا تو اس معاملے میں پاکستانی اداروں کے ساتھ خدشات شیئر کئے جاتے یا کھیل منسوخ کرنے کی ٹھوس وجوہ بتائی جاتیں۔ عالمی کرکٹ کونسل کو اس معاملے میں ذمہ داری سے کردار ادا کرنا چاہیے۔ کیا ’’سکیورٹی الرٹ‘‘ کا مبہم دعویٰ کسی ملک کے ساتھ طے شدہ سیریز منسوخ کرنے کی کافی وجہ ہے‘ یہ طے ہونا چاہیے۔ نیوزی لینڈ کے اس یک طرفہ فیصلے نے کھیلوں کی دنیا میں ایک منفی طرز ِعمل کی بنیاد رکھ دی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement