سٹریٹ کرائمز میں اضافہ
ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے نو ماہ اور دس روز (جنوری تا دس اکتوبر) کے دوران صرف لاہور شہر میں مجموعی طور پر 37 ہزار 970 گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور دیگر وہیکلز کے ہتھیانے یا ان کی چوری کی وارداتیں ہوئیں۔ یہ صورتحال صوبائی دارالحکومت کی ہے جہاں ساری انتظامی مشینری موجود ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پورے صوبے یا پورے ملک میں سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار کیا ہوں گے اور عوام کس اذیت میں مبتلا ہوں گے۔
ایک خبر کے مطابق کراچی میں بھی سٹریٹ کرائمز کا گراف اونچا جا رہا ہے۔ جرائم پیشہ جہاں اور جب چاہتے ہیں اسلحے کے زور پر کسی کو گاڑی‘ موٹر سائیکل یا نقدی سے محروم کر دیتے ہیں اور شہری کچھ بھی نہیں کر پاتے۔ شہری اگر مزاحمت کریں تو مجرم گولی چلانے سے بھی نہیں چوکتے۔ چوری کی بڑھتی وارداتوں کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں جبکہ متعلقہ اربابِ بست و کشاد اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں۔ سٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی شرح تو بتاتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جیسے غفلت کی نیند سوئے پڑے ہیں اور مجرموں کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ ضروری ہے کہ اربابِ بست و کشاد اس گمبھیر صورتحال پر توجہ دیں اور شہریوں کو لٹنے سے بچائیں۔