زیتون کی کاشت کی پیشکش
ایک خبر کے مطابق تیونس نے پاکستان کو اس کے مختلف علاقوں میں زیتون کی کاشت اور زیتون کا تیل نکالنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔ یہ بڑا صائب مشورہ ہے جو دور رس اثرات و نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ پاکستان ایک زرعی معیشت والا ملک ہونے کے باوصف اپنی ضرورت کا زیادہ تر خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں نے امسال 3.7 ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرنے کا تخمینہ لگایا ہے‘ جو گزشتہ سال کی نسبت 5 فیصد زیادہ ہے۔
اس میں 80 فیصد پام آئل ہے اور 20 فیصد سویابین آئل اور اولیو آئل۔ ان حالات میں اگر پاکستان میں زیتون کی کاشت کا تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو ہمارا ملک اپنی خوردنی تیل کی خاصی ضرورت مقامی طور پر پوری کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس کے نتیجے میں زرِ مبادلہ کے ذخائر پر بوجھ کم ہو جائے گا اور درآمدی اخراجات بھی برداشت نہیں کرنا پڑیں گے۔ ہمارے ملک میں ایسے علاقے موجود ہیں جو زیتون کی کاشت کے لیے بہترین ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت نے تیل دار اجناس کی پیداوار میں اضافے کا قومی منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت زرعی مشینری اور آلات رعایتی قیمت پر دستیاب کیے جائیں گے۔ یہ منصوبہ تیونس کی پیشکش کو عملی شکل دینے کے لیے ممد ثابت ہو سکتا ہے۔