سکول اور صاف پانی
لاہور کے سرکاری سکولوں میں بچوں کو صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ دو سال بعد بھی تکمیل کو نہیں پہنچ سکا اور دو سو میں سے اب تک نصف کے قریب سکولوں میں ہی فلٹریشن کے آر او پلانٹ نصب کیے جا سکے ہیں۔ فنڈز موجود ہونے کے باوجود منصوبے کا التوا متعلقہ حکام کی غفلت کا غماز ہے۔ اس غفلت کا خمیازہ سکول جانے والے بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے جو گندا پانی پینے کی وجہ سے کمزور قوتِ مدافعت اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اگر لاہور کے سکولوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس اب تک نصب نہیں ہو سکے تو صوبے کے دور دراز علاقوں میں کیا صورتحال ہو گی‘ اس کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اس کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری۔
یوں تو ہر شخص تک پینے کی صاف فراہمی کی رسائی ممکن بنانی چاہیے مگر سکولوں کا معاملہ ترجیحی حیثیت رکھتا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں زیرِ زمین پانی آرسینک کی انتہائی زیادہ مقدار کی وجہ سے ناقابلِ استعمال قرار دیا جا چکا ہے،صنعتی فضلہ اور سیوریج کا پانی اسے مزید مضرِ صحت بنا رہا ہے۔ لازم ہے کہ سکولوں میں آر او پلانٹس کی تنصیب کے منصوبے میں تیزی لائی جائی اور اس کا دائرہ کار صوبہ بھر میں پھیلایا جائے۔ دیگر صوبوں کو بھی اس منصوبے سے استفادہ کرتے ہوئے سکولوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔