غیر قانونی سپیڈ بریکرز
صوبائی دارالحکومت میں واقع ایل ڈی اے کی سکیموں میں بنے ایک لاکھ سے زائد بنے سپیڈ بریکرز کو غیر قانونی پایا گیا ہے جن کی کسی مجاز اتھارٹی سے منظوری نہیں لی گئی۔ متعلقہ ادارے کے مطابق ان سپیڈ بریکرز کو مسمار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ صرف لاہور کے ایک محدود علاقے کی بات ہے تو پورے صوبے اور پورے ملک میں کیا صورتحال ہو گی‘ قطعاً سمجھانے کی بات نہیں۔ اگرچہ غیر قانونی سپیڈ بریکر کی تعمیر پر پانچ سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہے مگر شاذ ہی اس قانون پر عمل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس کا دل کرتا ہے‘ اپنے گھر کے سامنے عجیب و غریب ہیئت کا چوٹی نما سپیڈ بریکر تعمیر کر لیتا ہے۔
غیر قانونی سپیڈ بریکرز روڈ انجینئرنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتے اور گاڑیوں وغیرہ کے نچلے حصے کو نقصان پہنچانے کے علاوہ حادثات کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ماضی میں غیر قانونی سپیڈ بریکرز کے خلاف کتنی ہی کارروائیاں کی گئیں مگر لاہور سمیت ملک بھر میں شاید ہی کوئی علاقہ ہو جو اس آزار سے پاک ہو۔ ضروری نہیں کہ بریکرز کو بن جانے کے طویل عرصے بعد ہی مسمار کیا جائے‘ لازم ہے کہ ان کے خلاف ابتدا میں ہی ایکشن لیا جائے اور صرف مسماری پر ہی اکتفا نہ کیا جائے‘ اس باب میں قانون شکنوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے۔