اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ناپ تول میں ہیرا پھیری

ہمارا معاشرہ چونکہ ایمان داری کے سنہری اصول‘ جو دنیوی ہی نہیں دینی کامیابی کا بھی ضامن ہے‘ پر قائم نہیں رہا؛ چنانچہ جہاں ذخیرہ اندوزی‘ نا جائز منافع خوری اور ملاوٹ جیسے مسائل مسلسل شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں‘ وہیں کم ناپ تول کا قبیح عمل بھی عروج پر ہے۔ وجہ وہی کہ پورے ناپ تول کو یقینی بنانا جن کی ذمہ داری ہے وہ اپنے فرائض کی ادائی کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں؛ چنانچہ کوئی بھی وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ اس نے مارکیٹ سے جو چیز خریدی ہے وہ ادا کئے گئے پیسوں کے مطابق پورے تول کی ہے۔

دوسری بڑی  وجہ یہ ہے کہ لاہور جیسے شہر میں دس ہزار دکانوں کو چیک کرنے کیلئے محض 6 افراد کا عملہ ہے۔ اسی طرح 350 پٹرول پمپوں اور سی این جی سٹیشنز کی چیکنگ کیلئے 9 افراد ہیں۔ اتنے کم عملے کے ساتھ اتنی بڑی تعداد میں دکانوں‘ پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز کی چیکنگ ناممکن ہے۔ لاہور کا یہ حال ہے تو باقی شہروں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حکومت اگر عوام کو مہنگائی‘ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری سے نجات نہیں دلا سکتی تو کم ناپ تول کے سدِباب کیلئے ہی کچھ کر لے۔ ضروری ہے کہ ویٹ اینڈ میّرز انسپکٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ عوام دکان داروں کے ہاتھوں لٹنے سے محفوظ رہ سکیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement